Thursday 8 November 2018

وندے ماترم ، بھارت ماتا کی جے ، یا جے ہند بولنے کا شرعی حکم ؟

0 comments
وندے ماترم ، بھارت ماتا کی جے ، یا جے ہند بولنے کا شرعی حکم ؟

فقیہ اعظم ہند نائب حضور مفتی اعظم ہند شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی رحمۃُ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ : وند ے ماترم گانے والے ، مہاتما گاندھی اور بھارت ماتا ، کی جے لگانے والے دین سے خارج ہوگئے ان کے سارے اعمال حسنہ اکارت ہو گئے ان کی بیویاں ان کے نکاحوں سے نکل گئیں ان سب پر فرض ہے کہ فوراً بلا تاخیر ان کفری اقوال سے توبہ کریں اور پھرسے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوں اور اپنی بیویوں کو رکھنا چاہیں تو پھرجدید نکاح بمہر جدید کریں ، وندے ماترم ، مشرکانہ گیت ہے ، بھارت ماتا کی جے، پکارنا بھی کفر ہے جو لوگ یہ جے بولیں ان پر توبہ تجدید ایمان و نکاح لازم ہے یہ ہندووں کے شرکیہ اعتقاد کی ترجمانی ہے ان کے اعتقاد کے مطابق ایک دیوی ہے جس کو بھارت ماتا کہتے ہیں جو ہندوستان کی مالک و مختار اور اس میں متصرف ہے جیسے گنگا جمنا کے بارے میں ان کا اعتقاد یہ ہے کہ یہ دونوں دریا نہیں دو دیوی ہیں ۔ (فتاوی شارح بخاری جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 598)

جے ہندبولنا جائز نہیں ہے ایسے الفاظ ہندوؤں کا شِعار ہیں بولنے والے کےلیئے پتہ نہیں چلتا مسلمان ہے کہ ہندو اس لیئے مسلمانوں کےلیئے ایسے الفاظ استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔ ( فتاوی شارح بخاری جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 463 )

امامِ اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : گاندھی خواہ کسی مشرک یا کافر یا بد مذہب کو مہاتما کہنا حرام اور سخت حرام ہے مہاتما کے معنی ہیں روح اعظم یہ وصف سیدنا جبریل امین علہ الصلاة والسلام کا ہے مخالفان دین کی ایسی تعریف اللہ عزوجل ورسول اللہ کو ایزا دینا ہے ۔ ( فتاوی رضویہ جلد نمبر 9 صفحہ نمبر 285 ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔