Wednesday 21 November 2018

جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہمارا مقصد

جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہمارا مقصد

ماہ مقدس ربیع الاول شریف ہر سال آتا ہے اور اپنے جلو میں جذباتِ محبت کا ایک عالم لاتا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان اس ماہ مبارک میں خصوصی طور پر اپنے آقا و مولا، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور والانہ طور پر اپنے اپنے انداز سے نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آج کے دور میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ لوگوں کو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ اور فضائل و کمالات موثر انداز میں بتائے جائیں۔ لازم ہے کہ مسلمانوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل وکمالات از بر کروائے جائیں تاکہ علم بڑھے، روشنی پھیلے اور دلوں میں عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شمع فروزاں ہو یہی ہماری تمام پریشانیوں، بے عملیوں اور بدعملیوں کا علاج بھی ہے۔ علامہ اقبال کہتے ہیں :

شبے بگریستم پیش خدا من
مسلماناں چرا زار و نزار اند
صدا آمد نمی دانی کہ ایں قوم
دلے دارند و محبوبے ندارند

’’ایک رات میں خدا کے حضور میں رویا کہ بار الہٰی! مسلمان کیوں ذلیل و خوار ہیں؟ آواز آئی تجھے معلوم نہیں کہ اس قوم کا دل تو ہے محبوب نہیں اور جب تک دل کی نگری میں محبوب نہ ہو، ویران ہے اور ویران گھر میں کس کا دل لگتا ہے؟ محبوب کون ہے؟‘‘۔

ہست محبوبے نہاں اندر دلت
چشم اگر داری بیا بنمائمیت

’’وہ محبوب تیرے دل میں پوشیدہ ہے اگر دل کی آنکھ ہے تو آ، میں تجھے دکھاتا ہوں‘‘۔

عاشقانِ او زخوباں خوب تر
خوب تر، محبوب تر مطلوب تر

’’اس محبوب کے عاشق بھی دنیا کے حسینوں سے خوبصورت تر، بہتر، محبوب و مطلوب تر ہیں‘‘۔

دل بہ محبوب حجازی بستہ ایم
زیں جہت بایک دگر پیوستہ ایم

’’ہم نے اپنا دل حجاز والے محبوب سے جوڑ لیا ہے اور اسی نسبت سے ہم ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں‘‘۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...