Monday 19 November 2018

حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی تاریخ ولادت بارہ ربیع الاول نہیں کا جواب

0 comments
حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی تاریخ ولادت بارہ ربیع الاول نہیں کا جواب

حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی تاریخ ولادت میں محققین کا اختلاف ہے مگر جس تاریخ پر جمہور علماء متفق ہیں وہ تاریخ بارہ ربیع الاول ہے چنانچہ علمائے اسلام کی مستند کتب سے دلائل ملاحظہ ہوں ۔

حافظ ابوبکر ابن ابی شیبہ متوفی 235ھ سند صحیح کے ساتھ روایت کرتے ہیں۔ عفان سے روایت ہے کہ وہ سعید بن مینا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت جابر اور حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی ولادت عام الفیل میں بروز پیر بارہ ربیع اول کو ہوئی ۔ (البدایہ والنہایہ جلد دوم صفحہ نمبر 302، بلوغ الامانی شرح الفتح الربانی جلد دوم صفحہ نمبر 189)

محدث علامہ ابن جوزی متوفی 597ھ فرماتے ہیں۔ اس بات پر تمام متفق ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی ولادت عام الفیل میں پیر کے روز ربیع الاول کے مہینے میں ہوئی اور اس کے تاریخ میں اختلاف ہے اور اس بارے میں چار اقوال ہیں چوتھا قول یہ ہے کہ بارہ ربیع الاول شریف کو ولادت باسعادت ہوئی۔ (صفۃ الصفوہ جلد اول صفحہ نمبر 22،چشتی)

حضرت جابر رضی اﷲ عنہ اور ابن عباس رضی اﷲ عنہ دونوں سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم عام الفیل روز دوشنبہ بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے اور اسی روز آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی بعثت ہوئی۔ اسی روز معراج ہوئی اور اسی روز ہجرت کی اور جمہور اہل اسلام کے نزدیک یہی تاریخ بارہ ربیع الاول مشہور ہے۔ (سیرت ابن کثیر جلد اول صفحہ نمبر 199)

امام ابن جریر طبری علیہ الرحمہ جوکہ مورخ ہیں، اپنی کتاب تاریخ طبری جلد دوم صفحہ نمبر 125 پر فرماتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی ولادت پیر کے دن ربیع الاول شریف کی بارہویں تاریخ کو عام الفیل میں ہوئی۔

علامہ امام شہاب الدین قسطلانی شافعی شارح بخاری علیہ الرحمہ (متوفی 923ھ) فرماتے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ دس ربیع الاول کو ولادت ہوئی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بارہ ربیع الاول کو ولادت ہوئی اور اسی پر اہل مکہ ولادت کے وقت اس جگہ کی زیارت کرتے ہیں اور مشہور یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم بارہ ربیع الاول بروز پیر کو پیدا ہوئے اور یہ ابن اسحق کا قول ہے (المواہب اللدینہ مع زرقانی جلد اول صفحہ نمبر 247،چشتی)

علامہ امام محمد بن عبدالباقی زرقانی مالکی علیہ الرحمہ (متوفی 1122ھ) فرماتے ہیں (ربیع الاول ولادت) کا قول محمد بن اسحق بن یسار امام الغازی کا ہے اور اس کے علاوہ کا قول بھی ہے کہ ابن کثیر نے کہا۔ یہی جمہور کے نزدیک مشہور ہے۔ امام ابن جوزی اور ابن جزار نے اس پر اجماع نقل کیا ہے، اسی پر عمل ہے ۔ (زرقانی شریف شرح مواہب جلد اول صفحہ نمبر 248)

علامہ امام نور الدین حلبی علیہ الرحمہ (متوفی 624ھ) فرماتے ہیں۔ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی ولادت بارہ ربیع الاول شریف کو ہوئی اس پر اجماع ہے اور اب اسی پر عمل ہے شہروں میں خصوصا اہل مکہ اسی دن حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی ولادت کی جگہ پر زیارت کے لئے آتے ہیں ۔ (سیرت حلبیہ جلد اول صفحہ نمبر 57،چشتی)

علامہ امام قسطلانی وفاضل زرقانی رحمہم اﷲ فرماتے ہیں ۔ مشہور یہ ہے کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم بارہ ربیع الاول بروز پیر کو پیدا ہوئے۔ امام المغازی محمد بن اسحق وغیرہ کا یہی قول ہے۔

علامہ ابن خلدون علیہ الرحمہ جو علم تاریخ اور فلسفہ تاریخ میں امام تسلیم کئے جاتے ہیں بلکہ فلسفہ تاریخ کے موجد بھی یہی ہیں۔ وہ لکھتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی ولادت باسعادت عام الفیل کو ماہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ کو ہوئی۔ نوشیرواں کی حکمرانی کا چالیسواں سال تھا ۔ (تاریخ ابن خلدون صفحہ نمبر 710 جلد دوم)

مشہور سیرت نگار علامہ ابن ہشام (متوفی213ھ) عالم اسلام کے سب سے پہلے سیرت نگار امام محمد بن اسحق سے اپنی السیرۃ النبوۃ میں رقم طراز ہیں۔ حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم سوموار بارہ ربیع الاول کو عام الفیل میں پیدا ہوئے ۔ (السیرۃ النبوۃ ابن ہشام جلد اول صفحہ نمبر 171)

علامہ ابو الحسن علی بن محمد الماوردی فرماتے ہیں۔ واقعہ اصحاب فیل کے پچاس روز بعد اور آپ کے والد کے انتقال کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم بروز سوموار بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے ۔ (اعلام النبوۃ صفحہ نمبر 192)

(امام الحافظ ابوالفتح محمد بن محمد بن عبداﷲ بن محمد بن یحییٰ بن سید الناس الشافعی الاندلسی اپنی کتاب میں فرماتے ہیں۔ ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم سوموار کے روز بارہ ربیع الاول کو عام الفیل میں پیدا ہوئے ۔ (عیون الاثر جلد اول صفحہ نمبر 26)

گیارہویں صدی کے مجدد شیخ محقق شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ خوب جان لو کہ جمہور اہل سیر وتواریخ کی یہ رائے ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم کی ولادت عام الفیل میں ہوئی اور یہ واقعہ فیل کے چالیس روز یا پچپن روز بعد اور یہ دوسرا قول سب اقوال سے زیادہ صحیح ہے۔ مشہور یہ ہے کہ ربیع الاول کا مہینہ تھا اور بارہ تاریخ تھی۔ بعض علماء نے اس قول پر اتفاق کا دعویٰ کیا ہے۔ یعنی سب علماء اس پر متفق ہیں ۔ (مدارج النبوۃ جلد دوم صفحہ 15)

امام محمد ابوزہرہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ علماء روایت کی ایک عظیم کثرت اس بات پر متفق ہے کہ یوم میلاد عام الفیل ماہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ ہے ۔ (خاتم النبیین جلد اول صفحہ نمبر 115)

چودھویں صدی کے مجدد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ سائل نے یہاں تاریخ سے سوال نہ کیا۔ اس میں اقوال بہت مختلف ہیں۔ دو، آٹھ، دس، بارہ، سترہ، اٹھارہ، بائیس سات قول ہیں مگر اشہر و ماخوذ و معتبر بارہویں ہے۔ مکہ معظمہ میں ہمیشہ اسی تاریخ مکان مولد اقدس کی زیارت کرتے ہیں۔ کمافی المواہب والمدارج (جیسا کہ مواہب اللدنیہ اور مدارج النبوۃ میں ہے) اور خاص اس مکان جنت نشان میں اس تاریخ مجلس میلاد مقدس ہوتی ہے ۔ (فتاویٰ رضویہ)

حکیم الامت دیوبند جناب اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں : بارہ (12) ربیع الاوّل یوم وفات النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم غلط ہے نہ جانے یہ کہاں سے مشہور ہوگیا کسی صورت 12 وفات نہیں۔(ملفوظات حکیم الامت جلد 8 صفحہ 262 )

حکیم الامت دیوبند جناب اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا یوم وصال جو 12 ربیع الاوّل مشہور ہے یہ غلط ہے کسی طرح درست نہیں ہے ۔ (نشرالطیب صفحہ نمبر 232 مطبوعہ کانپور انڈیاقدیم )

حکیم الامت دیوبند علامہ اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا یوم وصال جو 12 ربیع الاوّل مشہور ہے یہ غلط ہے کسی طرح درست نہیں ہے۔(نشرالطیب صفحہ نمبر 215 مطبوعہ مشتاق بک کارنر اردو بازار لاہور)

مشہور غیر مقلد وہابی امیر حمزہ صاحب لکھتے ہیں : اکثر کا کہنا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم بارہ (12) پیر کے دن پیدا ہوئے اس روایت کی اسناد حسن لذاتہ ہیں ۔ (سیرت کے سچے موتی صفحہ نمبر 51 ، 52 امیر حمزہ)

مفتی اعظم مکتبہ فکر دیوبند مفتی محمد شفیع صاحب لکھتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا یوم ولادت 12 ربیع الاوّل ہے اور اس پر اجماع ہے 9 ربیع الاوّل کا قول جمہور امت کے خلاف ہے ۔ (سیرت خاتم الانبیاء صفحہ 12، 13 مفتی محمد شفیع دیوبندی)
مکتبہ فکر دیوبند کے دوستوں سے گذارش ہے وہابیت کی راہ چھوڑیئے وہابیوں نجدیوں والا بغض و عداوت رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم والا راستہ چھوڑیئے اپنے اکابرین کی ہی مان کر اہلسنت کے سَچے اور سُچے راستے پر آجایئے آئیے مفتی اعظم دارالعلوم کراچی دیوبند کی بتائی ہوئی تاریخ 12 ربیع الاوّل پر ہی اتفاق کر لیجیئے ۔ اب جو مکتبہ فکر کے لوگ یہ کہتے ہیں عوام کو گمراہ کرنے کےلیئے او جی ولادت کی تاریخ 8 یا 9 ھے وہ بتائیں آپ سچے یا آپ کے دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم سچے۔سچا کون اور جھوٹا کون فیصلہ خود کیجیئے۔

دور حاضر کے سیرت نگار محمد الصادق ابراہیم عرجون ، جو جامعہ ازہر مصر کے کلیۃ اصول الدین کے عمید رہے ہیں، اپنی کتاب ’’محمد رسول اﷲ‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں۔ کثیر التعداد ذرائع سے یہ بات صیح ثابت ہوچکی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم بروز دوشنبہ بارہ ربیع الاول عام الفیل کسریٰ نوشیروان کے عہد حکومت میں تولد ہوئے اور ان علماء کے نزدیک جو مختلف سمتوں کی آپس میں تطبیق کرتے ہیں۔ انہوں نے عیسوی تاریخ میں 20 اگست 570ھ بیان کی ہے (بحوالہ: محمد رسول اﷲ جلد اول صفحہ نمبر 102)۔(طالبِ دعا و دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)











0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔