Thursday, 13 August 2015

اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے فضائل قرآن کریم کی روشنی میں

1. إِن تُبْدُواْ الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ o

(البقرة، 2: 271)

’’اگر تم خیرات ظاہر کر کے دو تو یہ بھی اچھا ہے (اس سے دوسروں کو ترغیب ہو گی) اور اگر تم انہیں مخفی رکھو اور وہ محتاجوں کو پہنچا دو تو یہ تمہارے لئے (اور) بہتر ہے، اور اﷲ (اس خیرات کی وجہ سے) تمہارے کچھ گناہوں کو تم سے دور فرما دے گا اور اﷲ تمہارے اعمال سے باخبر ہے o ‘‘

2. الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِالَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلاَنِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ o

(البقرة، 2: 274)

’’جو لوگ (اﷲ کی راہ میں) شب و روز اپنے مال پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے اور (روزِ قیامت) ان پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے o ‘‘

3. يَمْحَقُ اللّهُ الْرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ o

(البقرة، 2: 276)

’’اور اﷲ سود کو مٹاتا ہے (یعنی سودی مال سے برکت کو ختم کرتا ہے) اور صدقات کو بڑھاتا ہے (یعنی صدقہ کے ذریعے مال کی برکت کو زیادہ کرتا ہے)، اور اﷲ کسی بھی ناسپاس نافرمان کو پسند نہیں کرتا o ‘‘

4. وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا o

(الأحزاب، 33: 35)

’’اور صدقہ و خیرات کرنے والے مرد اور صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، اللہ نے اِن سب کے لئے بخشِش اور عظیم اجر تیار فرما رکھا ہے o ‘‘

5. إِنَّ الْمُصَّدِّقِينَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ o

(الحديد، 57: 18)

’’بیشک صدقہ و خیرات دینے والے مرد اور صدقہ و خیرات دینے والی عورتیں اور جنہوں نے اللہ کو قرضِ حسنہ کے طور پر قرض دیا ان کے لئے (صدقہ و قرضہ کا اجر) کئی گنا بڑھا دیا جائے گا اور اُن کے لئے بڑی عزت والا ثواب ہو گا o ‘‘

6. وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا o إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا o إِنَّا نَخَافُ مِن رَّبِّنَا يَوْمًا عَبُوسًا قَمْطَرِيرًا o فَوَقَاهُمُ اللَّهُ شَرَّ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَلَقَّاهُمْ نَضْرَةً وَسُرُورًا o وَجَزَاهُم بِمَا صَبَرُوا جَنَّةً وَحَرِيرًا o مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ لَا يَرَوْنَ فِيهَا شَمْسًا وَلَا زَمْهَرِيرًا o وَدَانِيَةً عَلَيْهِمْ ظِلَالُهَا وَذُلِّلَتْ قُطُوفُهَا تَذْلِيلًا o وَيُطَافُ عَلَيْهِم بِآنِيَةٍ مِّن فِضَّةٍ وَأَكْوَابٍ كَانَتْ قَوَارِيرَا o قَوَارِيرَاْ مِن فِضَّةٍ قَدَّرُوهَا تَقْدِيرًا o وَيُسْقَوْنَ فِيهَا كَأْسًا كَانَ مِزَاجُهَا زَنْجَبِيلًا o عَيْنًا فِيهَا تُسَمَّى سَلْسَبِيلًا o وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا o وَإِذَا رَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيمًا وَمُلْكًا كَبِيرًا o عَالِيَهُمْ ثِيَابُ سُندُسٍ خُضْرٌ وَإِسْتَبْرَقٌ وَحُلُّوا أَسَاوِرَ مِن فِضَّةٍ وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُورًا o إِنَّ هَذَا كَانَ لَكُمْ جَزَاءً وَكَانَ سَعْيُكُم مَّشْكُورًا o

(الدهر، 76: 8-22)

’’اور (اپنا) کھانا اﷲ کی محبت میں (خود اس کی طلب و حاجت ہونے کے باوُجود اِیثاراً) محتاج کو اوریتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیں o (اور کہتے ہیں کہ) ہم تو محض اللہ کی رضا کے لئے تمہیں کھلا رہے ہیں، نہ تم سے کسی بدلہ کے خواستگار ہیں اور نہ شکرگزاری کے (خواہشمند) ہیں o ہمیں تو اپنے ربّ سے اُس دن کا خوف رہتا ہے جو (چہروں کو) نہایت سیاہ (اور) بدنما کر دینے والا ہے o پس اللہ انہیں (خوفِ اِلٰہی کے سبب سے) اس دن کی سختی سے بچا لے گا اور انہیں (چہروںپر) رونق و تازگی اور (دلوں میں) سرور و مسرّت بخشے گا o اور اِس بات کے عوض کہ انہوں نے صبر کیا ہے (رہنے کو) جنت اور (پہننے کو) ریشمی پوشاک عطا کرے گا o یہ لوگ اس میں تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے، نہ وہاں دھوپ کی تپش پائیں گے اور نہ سردی کی شدّت o اور (جنت کے درختوں کے) سائے ان پر جھک رہے ہوں گے اور ان کے (میووں کے) گچھے جھک کر لٹک رہے ہوں گے o اور ( خُدام) ان کے گرد چاندی کے برتن اور (صاف ستھرے) شیشے کے گلاس لئے پھرتے ہوں گے o اور شیشے بھی چاندی کے (بنے) ہوں گے جنہیں انہوں نے(ہر ایک کی طلب کے مطابق) ٹھیک ٹھیک اندازہ سے بھرا ہوگا o اور انہیں وہاں (شرابِ طہور کے) ایسے جام پلائے جائیں گے جن میں زنجبیل کی آمیزش ہوگی o (زنجبیل) اس (جنت) میں ایک ایسا چشمہ ہے جس کا نام ’سلسبیل‘ رکھا گیا ہے o اور ان کے اِرد گرد ایسے (معصوم) بچے گھومتے رہیں گے، جو ہمیشہ اسی حال میں رہیں گے، جب آپ انہیں دیکھیں گے تو انہیں بکھرے ہوئے موتی گمان کریں گے o اور جب آپ (بہشت پر) نظر ڈالیں گے تو وہاں (کثرت سے) نعمتیں اور (ہر طرف) بڑی سلطنت دیکھیں گے o ان (کے جسموں) پر باریک ریشم کے سبز اور دبیز اطلس کے کپڑے ہوں گے، اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا ربّ انہیں پاکیزہ شراب پلائے گا o بیشک یہ تمہارا صلہ ہو گا اور تمہاری محنت مقبول ہو چکی o ‘‘

7. أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ o فَذَلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ o وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ o فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ o الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ o الَّذِينَ هُمْ يُرَاؤُونَ o وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ o

(الماعون، 107: 1-7)

’’کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو دین کو جھٹلاتا ہے؟ o تو یہ وہ شخص ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے (یعنی یتیموں کی حاجات کو رد کرتا اور انہیں حق سے محروم رکھتا ہے) o اور محتاج کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا (یعنی معاشرے سے غریبوں اور محتاجوں کے معاشی اِستحصال کے خاتمے کی کوشش نہیں کرتا) o پس افسوس (اور خرابی) ہے ان نمازیوں کے لیے o جو اپنی نماز (کی روح) سے بے خبر ہیں (یعنی انہیں محض حقوق اﷲ یاد ہیں حقوق العباد بھلا بیٹھے ہیں) o وہ لوگ (عبادت میں) دکھلاوا کرتے ہیں (کیوں کہ وہ خالق کی رسمی بندگی بجا لاتے ہیں اور پسی ہوئی مخلوق سے بے پرواہی برت رہے ہیں) o اور وہ برتنے کی معمولی سی چیز بھی مانگے نہیں دیتے o ‘‘

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...