Sunday 30 August 2015

قرآن و حدیث میں کہیں ’’تقلید‘‘ کا لفظ یا ’’تقلید‘‘ کا حکم موجود ہے ؟

0 comments
غیر مقلدین کے سوال کا جواب : ۔ اس قسم کے سوالات کہ قرآن و حدیث میں کہیں ’’تقلید‘‘ کا لفظ  موجود ہے؟، یہ  ضد اورجہالت کی نشانی ہے۔ کیا آپ ثابت کر سکتے ہیں کہ  قرآن و حدیث میں عربی زبان کا ہر مستعمل لفظ موجود ہے؟  اس سے پہلے آپ کا سوال تھا کہ  کون سا مسئلہ ہے جو قرآن و حدیث میں نہیں ہے؟ اس کا جواب میں اوپر دے چکا اور چند سوالات بھی بتا چکا جن کا جواب قرآن و حدیث سے دینا آپ پر قرض ہے۔ پہلے آپ یہ ثابت کریں کہ قرآن و حدیث میں عربی زبان کا ہر مستعمل لفظ موجود ہے۔ اس کے بعد آپ ہم سے یہ سوال کرنے کے حقدار ہیں کہ تقلید کا لفظ قرآن میں دکھائو۔

بہرحال کچھ تحقیق لکھتا ہوں۔ قرآن و حدیث میں لفظ اتباع موجود ہے اور تقلید کا بھی یہی مطلب ہوتا ہے۔ ملاحظہ ہوں عربی لغت کی کتب مثلا

المعجم  الوجیز ط ایران ص ۵۱۲ پر لکھا ہے:

( قَلَّدَ       ہ )  القِلادۃ:  جعلھا فی عنقہ۔۔۔۔ الفقیہ:  اتَّبَعہ        فیما             یقول او یفعل۔۔۔۔ (التقالید)    العادات المتوارثۃ التی یقلد فیھا الخلف و السلف۔ مفردھا: تقلید

اسی سے ملتا جلتا عربی اردو لغت میں ملتا ہے مثلامختار الصحاح للاما م محمد بن ابی بکربن عبدالقادر الرازی اس کا اردو ترجمہ کیا ہے پروفیسر عبدالرزاق صاحب فارغ التحصیل جامعۃ الریاض سعودی عرب نے۔ ط دارالاشاعت کراچی۔اس کے صفحہ ۷۵۸ پر لکھا ہے

ق ل  د ۔ القلادۃ: ہار۔ جو گلے میں پہنا جاتا ہے۔  قَلَدَّ ہُ، فَتَقَلَّد: اس نے اسے ہار پہنایا تو اس نے پہن لیا۔ اسی سے لفظ     تَقلِید مشتق ہے۔ یعنی التقلید فی الدین : دین میں کسی شخص کی پیروی۔

القاموس  الجدید (عربی اردو لغت) مولفہ مولانا وحید الزماں قاسمی کیرانوی (دیو بندی) ص ۷۶۰

قَلَّدَ: گلے   میں ہار ڈالنا، نقل کرنا، تقلید کرنا، اتباع کرنا، کاپی بنانا۔۔۔۔ تَقَلَّدَبِفُلَان: نقش قدم پر چلنا،  قلادہ   : ہار ج: قلائد،      تَقلِید: رسم، روایت ،ج: تَقَالِید

جس نے نہ ماننے کا عہد کیا ہو ، وہ تو مانے گا ہی نہیں۔ اور جس نے ماننا ہو وہ ایک آدھ حوالہ بھی مان جائے گا۔ میرا آپ سے سوال ہے کہ بیت المقدس کا قبلہ ہونا آپ کے نزدیک منسوخ ہے یا نہیں؟ متعہ آپ کے نزدیک منسوخ ہے یا نہیں؟ کیا حدیث الوضو   مما مست النار کے مطابق آپ روٹی کھانے، چائے پینے کے بعد وضو ٹوٹنے کے قائل ہیں یا اس حدیث کو منسوخ جانتے ہیں؟ اگر یہ منسوخ ہیں تو لفظ ’’منسوخ‘‘ قرآن و حدیث میں دکھائیں۔

حدیث میں تقلید کا لفظ موجود ہے:۔

ملاحظہ ہو مشکوۃ          ، باب مناقب الصحابۃرضی اللہ عنہم اجمعین، الفصل الثالث، (حدیث )

و قال            رسول اللہ ﷺ اصحابی کالنجوم فبایھم اقتدیتم   اھتدیتم ( میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، ان میں سے تم جس کی بھی تقلید(پیروی) کرو  گے فلاح پائو گے ۵؍۶۴۹ مظاہر حق)

اگر آپ کسی غیر مقلد عالم کے پاس جائیں گے تو وہ کہے گا کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔مجھے ذاتی طور پر اس حدیث کی تحقیق نہیں ہے کہ یہ ضعیف ہے یا نہیں، لیکن غیر مقلدین کا شیوہ ہے کہ جو حدیث ان کے خلاف ہو اسے ضعیف کہ دیتے ہیں ، لہذا  دو باتیں یاد رکھیں

(۱)

اس بارے میں اہلحدیثوں کا نعرہ یاد رکھیں کہ

اہلحدیث   کے دو    اصول

فرمانِ خدا اور فرمانِ رسول

لہٰذا لازم ہے کہ ہر بات پر یہ حضرات صحیح صریح،غیر معارض حدیث یا قرآن کی صریح آیت پیش کریں۔ اگر یہ کسی انسان کا قول پیش کریں کہ فلاں محدث نے کہا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے تو یہ بھی تو اس آدمی کی تقلید ہے کہ اس کا قول بغیر کسی آیت یا حدیث کے مان لیا۔االلہ یا اس کے رسول ﷺ نے تو کسی حدیث کو ضعیف نہیں کہا۔ اب کسی کے کہنے سے آپ اس حدیث کو ضعیف کہیں تو یہ انصاف نہیں ہے۔ بلکہ یہ بھی تقلید ہی ہے۔ اگر تقلید ہی کرنی ہے تو پھر اتنا شور مچانے کی کیا ضرورت ہے کہ تقلید شرک ہے۔

(۲)

جو غیر مقلد صاحب آپ کو ورغلائیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے ان سے عرض کریں کہ ضعیف حدیث غیر مقلدین کے نزدیک حجت ہے، (اسی لئے تو ان کو اہلحدیث کہا جاتا ہوگا)۔

ملاحظہ ہو فتاوی ستاریہ ج ۴ ص ۳۷، مولانا حافظ عبدالستار صاحب سلفی، امام جماعت غربا   اہلحدیث فرماتے ہیں

ضعیف حدیث بھی قابل عمل ہوتی ہے۔

؂

زباں جل جائے گر میں نے کچھ کہا ہو

تمہاری تیغ کے چھینٹے تمہارا نام لیتے ہیں

دوسری حدیث:

انی   لا ادری ما بقایٔ فیکم فاقتد و     ابالذین   من بعدی ابی بکر وعمر۔ (ترمذی ۲/ ۲۰۷ مناقب ابی بکر الصدیق

مجھے نہیں معلوم کہ کب تک تمہارے درمیان زندہ رہوں گا ٗ  لہٰذا میرے بعد حضرت ابوبکر و عمر کی اقتدا (تقلید)کرنا۔

یہی تو تقلید شخصی ہے کہ کسی خاص شخص کے علم وتقویٰ پر اعتماد کرتے ہوئے اس کی پیروی کی جائے ٗ گویا اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپ  ﷺ کے بعد جو لوگ خود اجتہاد کی صلاحیت نہیں رکھتے ٗ اگر وہ حضرت ابوبکر ؓ و حضرت عمرؓ کی تقلید شخصی کر لیں تو یہ کافی ہے۔ ( اسی لئے ہم حضرت عمر ؓ کی تقلید میں ۲۰ تراویح پڑھتے ہیں)۔مذید دلائل تقلید کے بیان میں ملاحظہ فرمائیں۔

دوسری بات کہ کیا قرآن و حدیث میں تقلید کا حکم آیا ہے؟ اس کا جواب ہے کہ جی ہاں آیا ہے۔  تقلید کے موضوع پر قرآن و حدیث کے دلائل ویب سایٹ پرذکرکردیئے ھیں ، وہ پڑھ لیں۔نیز یہ بھی درج ہے کہ اہلحدیث خود تقلید کرتے ہیں۔ اور مشہور محدثین مثلا بخاری مسلم وغیرہ بھی تقلید کرتے تھے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔