جھوٹ ایک ایسی بُری خصلت ہے جسے نہ صرف اسلام بلکہ ہرمذہب سے تعلق رکھنے والا بُرا جانتا ہے۔ اس کے علاوہ جھوٹ بولنا ایک معاشرتی اور اخلاقی عیب بھی ہے اس لیے انبیاء علیہم السلام کی ذوات قدسیہ جھوٹ سے مکمل بری ہوتے ہیں اسی لئے مرزا قادیانی جیسے کذاب نے بھی اپنی کتابوں میں کئی جگہ جھوٹ کی برائی بیان کی ہے۔ نیز جھوٹ کے متعلق مرزا صاحب کے اپنے فتوے بھی بار بار بیان کرنے چاہیےں ۔
جھوٹ کے متعلق مرزا صاحب کے اپنے فتوے
1. ’’ جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں ‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ حاشیہ ص۲۰، روحانی خزائن ص ۵۶ ج ۱۷)
2. ’’ جھوٹ بولنے سے بد تر دنیا میں اور کوئی براکام نہیں ‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص ۲۶، روحانی خزائن ص۴۵۹ ج ۲۲)
3. ’’ تکلّف سے جھوٹ بولنا گوہ(پاخانہ) کھانے کے مترادف ہے ‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۹ ، روحانی خزائن ص۳۴۳ج۱۱ ، حقیقت الوحی ص۲۰۶ج ۲۲ص ۲۱۵)
4. ’’ جھوٹ کے مردار کو کسی طرح نہ چھوڑنا یہ کتو ں کا طریق ہے نہ انسانوں کا ۔‘‘ (انجام آتھم مطبع قادیان ص ۴۰، روحانی خزائن ص ۴۳ج ۱۱)
5. ’’ ایسا آدمی جو ہر روز خدا پر جھوٹ بولتا ہے اور آپ ہی ایک بات تراشتا اور پھر کہتا ہے کہ یہ خدا کی طرف سے وحی ہے جو مجھ پر ہوئی ہے ایسا بد ذات انسان تو کتوں اور سوؤروں اور بندروں سے بد تر ہے ۔‘‘ (براہین احمدیہ ج۵ ص ۱۲۶،۱۲۷۔ روحانی خزائن ج۲۱ ص۲۹۲)
6. ’’ وہ کنجر جو ولد الزنا کہلاتے ہیں وہ بھی جھوٹ بولتے ہوئے شرماتے ہیں ۔ ‘‘ (شحنہ حق ص۶۰، روحانی خزائن ج۲ ص ۳۸۶)
7. ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجا ئے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا ۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲،روحانی خزائن ص۲۳۱ ج۲۳)
مرزا کے جھوٹ
اب ہم مرزا کے چند ایک جھوٹ پیش کرتے ہیں اس کے کذبات کا کما حقہ احاطہ کرنا کارے دارد ہے ۔ ہم نمونے کے طور پر چند اکاذیب مرزا بیان کریں گے۔
جھوٹ نمبر 1
’’ اولیاو گزشتہ کے کشوف نے اس بات پر قطعی مہر لگادی ہے کہ وہ )مسیح موعود۔ناقل) چودہویں صدی کے سر پر پیدا ہوگا اور نیزیہ کہ پنجاب میں ہوگا۔‘‘ (اربعین نمبر ۲ص۲۳ طبع چناب نگر)ربوہ) ، روحانی خزائن ج۱۷ ص۳۷۱)
﴿مطبع قادیان میں انبیاء کا لفظ ہے بعد کے ایک ایڈیشن میں یہ وضاحت کی گئی کہ یہ لفظ غلطی سے لکھا گیا اور اب نئے ایڈیشن میں یہ وضاحت بھی حذف کردی گئی ہے ﴾ اولیا ء جمع کثرت ہے او رجمع کثرت دس سے اوپر ہوتی ہے اس لئے کم از کم دس معتمد اولیاء کے نام پیش کرو جنہوں نے بذریعہ کشف مہرلگائی ہو اور ولی ایسا ہو جس کو دونوں فریق صحیح ولی مانیں ۔ ہم کہتے ہیں کہ مرزا کا یہ سفید جھوٹ ہے کسی مسلمہ ولی نے اس بات کی تصریح نہیں کی کہ مہدی چودہویں صدی میں ہوگا اور نیزیہ کہ پنجاب میں ہوگا ۔ یہ تمام اولیاء کرام پر جھوٹ ہے ۔
جھوٹ نمبر 2
’’ اے عزیزو تم نے وہ وقت پا یا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دی ہے اور اس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا جس کے دیکھنے کیلئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی ۔‘‘ (اربعین نمبر ۴ ص ۱۳،روحانی خزائن ص۴۴۲ ج۱۷) یہ بھی بالکل صاف جھوٹ ہے کسی ایک پیغمبر سے یہ خواہش کرنا ثابت نہیں ہے ۔
جھوٹ نمبر 3
’’ یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ توراۃ کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت میں طاعون پڑے گی بلکہ مسیح علیہ السلام نے بھی انجیل میں یہ خبر دی ہے ۔‘‘ (کشتی نوح ص ۵، روحانی خزائن ص۵ ج۱۹) اسی عبارت کے متعلق اسی صفحہ پر حاشیہ لکھا ’’ مسیح موعود کے وقت میں طاعون کا پڑنا بائبل کی ذیل کی کتابوں میں موجود ہے :زکریا باب ۱۴ آیت ۱۲بائبل ۸۹۱، انجیل متی باب ۲۴ آیت ۸، مکاشفات باب ۲۲ آیت ۸،عہد نامہ جدید ص۲۵۹۔‘‘ اس عبارت میں ایک جھوٹ نہیں بلکہ خدا تعالی کی چار آسمانی کتابوں پر چار عدد جھوٹ ہیں ۔ مذکورہ کتب کے مذکورہ صفحات پر ہر گز مسیح موعود کے وقت طاعون کے پڑنے کا ذکر نہیں ہے ۔
جھوٹ نمبر 4:
ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور نبیوں کیطرح ظاہری علم کسی استاد سے نہیں پڑھا مگر عیسی علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام مکتبوں میں بیٹھے تھے اور حضرت عیسیٰ نے ایک یہودی استاد سے تمام توراۃ پڑھی تھی ……۔ سو آنے والے کا نام جو مہدی رکھا گیا سو اس میں یہ اشارہ ہے کہ وہ آنے والا علم دین خدا سے ہی حاصل کرے گا اور قرآن و حدیث میں کسی استاد کا شاگرد نہیں ہو گا سو میں یہ حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میرا حال یہی حال ہے کوئی ثابت نہیں کرسکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن وحدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہویا کسی مفسر یا محدث کی شاگردی اختیا ر کی ہو۔‘‘ (ایام صلح ص۱۴۷، روحانی خزائن ص۳۹۴ ج ۱۴)
یہ صریح جھوٹ ہے ۔ حضرت موسیٰ و عیسیٰ علیہماالسلام نے کون سے مکتبوں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کی ؟ یہ ان انبیا ء پر صریح الزام ہے ، قرآن و احادیث صحیحہ سے ثابت کرو کہ حضرت عیسیٰ نے کون سے یہودی عالم سے توراۃ پڑھی تھی ۔ حالانکہ قرآن پاک میں ہے ’’ ویعلمہم الکتاب والحکمۃ والتوراۃ والانجیل ‘‘ یعنی میں خود ان کو تعلیم دوں گا اسی طرح قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے ’’ واذاعلمتک الکتاب والحکمۃ والتوراۃ والانجیل ‘‘ اور جب میں نے کتاب اور حکمت توراۃ وانجیل سکھائی۔ )پ۷ سورۃ المائدۃ آیت ۱۱۰ رکوع ۱۰) اس میں بھی تعلیم کی نسبت خدا تعالیٰ نے اپنی طرف کی ہے آگے جو اپنے بارے میں لکھا ہے کہ میرا یہی حال ہے ……الخ ۔یہ بھی صاف جھوٹ ہے ہم ثابت کرتے ہیں کہ مرزا کے متعدد اساتذہ تھے۔کتاب البریۃ ص۱۶۱ تا ۱۶۳،روحانی خزائن ص۱۸۰ ۔ ۱۸۱ ج۱۳ کے حاشیہ پر اس کے اپنے ہاتھوں سے اس کی تعلیم کا حال موجود ہے جیسا کہ شروع میں گذر چکا ہے۔
جھوٹ نمبر 5:
’’ احادیث صحیحہ میں آیاتھا کہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور چودہویں صدی کا مجدد ہوگا۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص ۱۸۸،روحانی خزائن ج۲۱ ص ۳۵۹) جبکہ کتاب البریہ ص ۱۸۷۔۱۸۸ بر حاشیہ روحانی خزائن ج۱۳ ص۲۰۵۔۲۰۶ کی عبارت یہ ہے:
’’ بہت سے اہل کشف نے خدا تعالیٰ سے الہام پا کر خبر دی تھی کہ وہ مسیح موعود چودہویں صدی کے سر پر ظہور کرے گا اور یہ پیش گوئی اگرچہ قرآن شریف میں صرف اجمالی طورپر پائی جاتی ہے مگر احادیث کی رو سے اس قدر تواتر تک پہنچی ہے کہ جس کا کذب عندالعقل ممتنع ہے ۔‘‘ احادیث جمع کثر ت ہے اس لئے کم ازکم دس احادیث صحیحہ متواترہ دکھاؤ جن میں مسیح موعود کے چودھویں صدی کے سر پر آنے کے الفاظ وغیرہ موجود ہوں مگر ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزائی امت تا قیامت کوئی ایک بھی صحیح حدیث نہیں دکھا سکتی ۔ یہ حضور ﷺ پر صریح افتراء اور بہتان ہے اور آپ ﷺ نے فرمایا :
’’ من کذب علی متعمدا فلیتبوا مقعد ہ من النار ‘‘ ’’ یعنی جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا پس وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے ‘‘ لہذا یہ جھوٹ بول کر بھی مرزا جہنمی ہوا۔
جھوٹ نمبر 6:
’’ اگر احادیث کے بیان پر اعتبار ہے تو پہلے ان حدیثوں پر عمل کرنا چاہیے جو صحت اور وثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہیں مثلاً صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کیلئے آواز آئے گی کہ: ’’ ھذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے ۔‘‘ (شہادۃ القرآ ن ص ۴۱،روحانی خزائن ص۳۳۷ج۶)
جھوٹ بالکل جھوٹ ! بخاری شریف میں اس قسم کی کوئی حدیث نہیں ۔ ھاتوا برہانکم ان کنتم صادقین ۔
جھوٹ نمبر 7:
’’ تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیا گیا ہے ۔ مکہ ، مدینہ اور قادیان ۔‘‘ (ازالہ اوہام بر حاشیہ ص۳۴، روحانی خزائن ص ۱۴۰ ج۳)
جھوٹ نمبر 8:
’’ وقد سبونی بکل سب فمارددت علیہم جوابہم ‘‘
ترجمہ:مجھ کو گالی دی گئی میں نے جواب نہیں دیا (مواہب الرحمن ص۱۸ طبع اول ص۲۰ طبع دوم۔ روحانی خزائن ص۲۳۶ ج۱۹)
یہ بالکل جھوٹ ہے کہ میں نے لوگوں کی گالیوں کا جواب نہیں دیا بلکہ خود مرزا صاحب نے تسلیم کیا ہے کہ میرے سخت الفاظ جوابی طور پر ہیں ابتدا سختی کی مخالفوں کی طرف سے ہے ۔ (کتاب البریۃ دیباچہ ص۱۰، روحانی خزائن ص ۱۱ ج۱۳)
جھوٹ نمبر9 :
تفسیر ثنائی میں لکھا ہے کہ ابوہریرہ فہم قرآن میں ناقص تھا۔ )خزائن ج۲۱ ص ۴۱۰) یہ مرزا قادیانی کا تفسیر ثنائی پر خالص افتراء ہے۔ تفسیر ثنائی میں کہیں یہ بات نہیں لکھی گئی، مرزا قادیانی کو تفسیر ثنائی پر جھوٹ اس لئے بولنا پڑا کہ اس بدبخت نے خود اپنی کتابوں میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی توہین کرتے ہوئے انہیں ناقص الفہم لکھا ہے اس لیے اعتراض سے بچنے کیلئے اس توہین کی نسبت تفسیر ثنائی کی طرف کر دی۔ ہمارا مرزائیوں کو چیلنج ہے کہ تفسیر ثنائی میں یہ الفاظ دکھائیں تاکہ مرزے کے ماتھے سے جھوٹ کی اس لعنت کا داغ دھو سکیں۔
جھوٹ نمبر10:
حدیثوں میں صاف لکھا ہے کہ مسیح موعود کی تکفیرہوگی اور علمائے وقت اس کو کافر ٹھہرا ئیں گے اور کہیں گے کہ یہ سچ ہے اس نے تو ہمارے دین کی بیخ کنی کردی ہے۔ (خزائن ج ۱۷ ص ۲۱۳) یہ خالص افتراء ہے کسی ایک حدیث میں بھی ایسی بات نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ جب مرزا قادیانی کے تعلی آمیز دعووں اور توہین آمیز عبارات کو دیکھتے ہوئے علماء کرام نے اس کے کفر کا اعلان کیا تو مرزا قادیانی نے محض اپنے کفر کے خلاف اس تحریک کو کمزور کرنے کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء باندھ دیا۔
قارئین کرام! مرزا قادیانی کے چند جھوٹ آپ کے سامنے نقل کیے ہیں آپ مرزا قادیانی کے فتووں کو سامنے رکھیں اور فیصلہ کریں کہ کیا مرزا قادیانی شرک نہیں کر رہا؟ کیا مرزا قادیانی کتوں کے طریق پر نہیں چل رہا؟ کیا مرزا قادیانی جھوٹ بول کرگوہ نہیں کھا رہا؟ اور کیا مرزا قادیانی وہ کام نہیں کر رہا جس کے کرنے میں ولد الزنا کنجر بھی شرماتے ہوں۔
No comments:
Post a Comment