Tuesday, 25 August 2015

حضرات صحابہ کرام و کبار تابعین رضی اللہ عنھم کے عہد میں حدیث


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ‘‘ (احزاب : ۲۱)نیز فرمایا ’’اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ‘‘
اس کے علاوہ بار بار اتباعِ رسول ﷺ کا حکم دیا گیا اور رسول ﷺ کے امر کی مخالفت کرنے والوں کو عذابِ الیم سے ڈرایا گیا۔

ان تمام ارشاداتِ ربانی کا مفاد یہ ہے کہ صحابہ کرام سے لے کر قیامت تک ہر مومن رسول اللہ ﷺ کے اقوال و افعال اور احوالِ مقدسہ کو پوری طرح پیشِ نظر رکھے اور یہ اسی وقت ممکن ہے کہ وہ اقوال و افعال و احوال مبارکہ محفوظ ہوں۔
اسی لئے تقریباً دس ہزار صحابہ کرام نے احادیث مقدسہ اپنے سینوں میں ضبط کر کے تابعین کو پہنچائیں اور تابعین نے تبع تابعین کو اور اسی طرح سنن مقدسہ و احادیث کریمہ کی نعمت عظمیٰ ہم تک پہنچی۔

ان صحابہ کرام میں جن حضرات کو اس بات کا اندیشہ تھا کہ اگر انہوں نے اکثار فی الروایۃ سے کام لیا تو وہ خطا میں واقع ہو جائیں گے۔ انہوں نے قلت روایت کو اختیار کیا اور جنہیں یہ اندیشہ نہ تھا انہوں نے اکثار فی الروایۃ پر عمل کیا۔ درحقیقت ہر دو گروہ کا طرزِ عمل اس حکمت ایزدی کے موافق تھا کہ خاصانِ بارگاہِ رسالت روایت حدیث میں محتاط رہیں اور رسول اللہ ﷺ کی احادیث مقدسہ کی تبلیغ بھی ہو جائے۔ مقلین صحابہ کرام میں خلفائے راشدین حضرت ابو بکر صدیق متوفی ۱۳ھ؁، حضرت عمر فاروق متوفی ۲۳ھ؁، حضرت عثمان غنی متوفی ۳۵ھ؁، حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم متوفی ۴۰ھ؁ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

مکثرین صحابہ کرام میں سے بعض کے اسماء گرامی حسب ذیل ہیں
(۱) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ متوفی ۵۷ھ
(۲) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما متوفی ۶۸ ھ
(۳) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما متوفی ۷۰ ھ
(۴) حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما متوفی ۷۴ ھ
(۵) حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ متوفی ۹۳ ھ
(۶) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا متوفیہ ۴۹، ۵۷، ۵۸، ۵۹ ھ
(۷) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ متوفی ۴۶، ۴۷، ۶۴ ھ

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے روایت حدیث میں سب سے اعلیٰ مرتبہ پانے والے تابعین کرام میں بعض کے اسماء گرامی حسب ذیل ہیں
(۱) سعید بن مسیب متوفی ۹۳ ھ
(۲) حسن بصری متوفی ۱۱۰ ھ
(۳) محمد بن سیرین متوفی ۱۱۰ ھ
(۴) عروہ بن زبیر متوفی ۹۴ ھ
(۵) سیدنا علی بن الحسین (زین العابدین سجاد) متوفی ۹۴ ھ
(۶) مجاہد متوفی ۱۰۴ ھ
(۷) قاسم بن محمد بن ابو بکر متوفی ۱۰۶ ھ
(۸) ہمام بن منبہ متوفی ۱۳۱ ھ
(۹) سالم بن عبد اللہ بن عمر متوفی ۱۰۶ ھ
(ـ۱۰) نافع مولیٰ ابن عمر متوفی ۱۱۷ ھ
(۱۱) سعید بن جبیر متوفی ۹۵ ھ
(۱۲) ابن شہاب زہری متوفی ۱۲۴ ھ
(۱۳) عکرمہ مولیٰ ابن عباس متوفی ۱۰۵ ھ
(۱۴) عطا ابن رباح متوفی ۱۱۵ ھ
(۱۵) قتادہ بن دعامہ متوفی ۱۱۷ ھ
(۱۶) عامر الشعبی متوفی ۱۰۴ ھ
(۱۷) ابراہیم نخعی متوفی ۹۶ ھ
(۱۸) یزید بن ابی حبیب متوفی ۱۲۸ ھ

جن تابعین کرام نے صحابہ کرام سے احادیث نبویہ کو روایت کیا وہ مختلف شہروں اور مرکزی علاقوں میں پھیلے ہوئے تھے۔ مثلاً مدینہ منورہ میں چار سو چوراسی تابعین کے حالات طبقات ابن سعد وغیرہ کتب تاریخ و سیر میں ملتے ہیں۔ اسی طرح مکہ مکرمہ میں ایک سو اکتیس اور کوفہ میں چار سو تیرہ، بصرہ میں ایک سو چونسٹھ تابعین کرام کے اعداد و شمار، ان کے مفصل حالات بالخصوص علم حدیث سے ان کے شغف کا تذکرہ کتب فن میں موجود ہے۔

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...