Friday 21 August 2015

دعا بعد نماز جنازہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں

0 comments
دعا کسی جگہ ممنوع ہوگی تو اس کیلئے دلیل کا ہونا ضروری ہوگا بلا دلیل ناجائز کہنا اصول شریعت کے خلاف ہے۔ چنانچہ بطور خاص جو شخص نماز جنازہ کے بعد دعا کو ناجائز کہے اس پر دلیل کا پیش کرنا لازم ہوگا۔ بجائے اس کے کہ وہ کوئی دلیل پیش کرتے ان کی طرف سے دلائل طلب کئے جاتے ہیں حالانکہ احادیث و آثار کثرت کے ساتھ اس بارے میں موجود ہیں ممکن ہے ان ہمارے بھائیوں کی نظر سے یہ احادیث نہ گزری ہوں۔ چنانچہ ہم خالص جذبہ اصلاح اور اس امید کے ساتھ روایات ذکر کریں گے کہ یہ ہمارے یہ بھائی اپنی اصلاح فرما لیں۔

حدیث پاک:۱
حضرت ابو ہریرہؓ سے مرفوعن روایت ہے کہ رسولﷺ نے ارشاد فرمایا۔
"اذاصلیتم علی المیت فاخلصو لہ الدعائ" (سنن ابی دائود، سنن بیہقی، سنن ابن ماجہ)
ترجمہ: جب تم میت پر نماز جنازہ پڑھ چکو تو اس (میت) کیلئے اخلاص کے ساتھ دعا کرو۔
فائدہ: اس حدیث پاک میں آپﷺ کے فرمان (یعنی قولی حدیث) سے نماز جنازہ کے فوراً بعد دعا کا حکم معلوم ہورہا ہے۔
حدیث پاک:۲
"ان النبی ﷺ علی جنازۃ فلما فرغ جاء عمر و معہ قوم فارادان یصلی ثانیا فقال لہ النبی ﷺ الصلوۃ علی الجنازۃ لا تعاد و لکن ادع للمیت و استغفرلہ" (بدائع الصنائع جلد نمبر 3)
ترجمہ: نبی اکرم ﷺ نے نماز جنازہ پڑھائی جب آپ نماز جنازہ سے فارغ ہوچکے تو حضرت عمر اور ان کے ساتھ کچھ لوگ (جونماز جنازہ سے رہ گئے تھے) اس ارادے سے آئے کہ وہ دوبارہ نماز جنازہ پڑیں، آپ ﷺ نے انہیں (دوبارہ نماز جنازہ پڑھنے سے روکتے ہوئے) فرمایا:نماز جنازہ دوسری بار نہیں پڑھی جائے گی لیکن میت کیلئے دعا اور استغفار کرو۔

حدیث پاک:۳
حضرت عبداللہ ابن عباس اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے ایک موقع پر نماز جنازہ نکل گئی تو ان (دو معروف صحابہ اکرام نے) دعائے مغفرت پر اکتفاء فرمایا۔ (بدائع الصنائع جلد نمبر 3)

حدیث پاک:۴
حضرت عبداللہ بن سلامؓ سے حضرت عمر فاروقؓ کی نماز جنازہ رہ گئی (یعنی جب وہ آئے تو لوگ نماز جنازہ سے فارغ ہوچکے تھے) تو آپ نے وہاں موجود حاضرین کو کہا۔
"ان سبقتمونی بالجنازۃ فلا تسبقونی بالدعاء لہ"(بدائع الصنائع جلد نمبر3)
ترجمہ: اگرچہ تم لوگ نماز جنازہ میں مجھ سے پہل کرچکے ہوں (لیکن ٹھہرو) دعا میں مجھ سے پہل نہ کرنا (یعنی دعا میں مجھے شریک ہو لینے دو)

حدیث پاک: ۵
معروف صحابی حضرت عبداللہ بن ابی اوفیؓ کی صاحبزادی کا انتقال ہوگیا انہوں نے نماز جنازہ پڑھائی۔
" ثم کبر علیھا اربعا ثم قام بعد الرابعۃ قدر مابین التکبیریتین یدعوثم قال کان اللہ ﷺ یصنع فی الجنازۃ ھکذا"(سنن ابن ماجہ، مسند احمد، مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ و غیرہا)
ترجمہ: (جنازہ اس طرح پڑھا کہ) چار تکبیریں کہیں، چوتھی تکبیر کے بعد (اور سلام پھیرنے کے بعد) دو تکبیروں کے درمیانی مقدار کے برابر وقفہ کیا اور اس وقت دعا کرتے رہے اور (دعا کرلینے کے بعد حاضرین سے مخاطب ہوکر) فرمایا: "رسول اللہ ﷺ نماز جنازہ میں اس طرح فرماتے تھے"۔

حدیث پاک:۶
"عن عمیر بن سعید قال صلیت مع علیّ ؓ علی یذید بن المکفف فکبرّ علیہ اربعا ثم مشاہ حتی اتاہ وقال اللہم عبدک… الخ (مصنف ابن ابی شیبہ جلد ثالث)
ترجمہ: عمیر بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علیؓ کے ساتھ یزید بن مکفف کی نماز جنازہ پڑھی۔ آپؓ (یعنی حضرت علیؓ) نے ان پر جنازے کی چار تکبیرات پڑھیں (پھر سلام پھیرنے کے بعد) چلے یہاں تک کہ میت کے قریب تشریف لے آئے اور یوں دعا کرنے لگے۔
"اے اللہ! یہ تیرا بندہ ہے اور تیرے بندے کا بیٹا ہے آج تیرے حضور حاضر ہے تو اس کے گناہوں کو معاف فرما دے اس کی قبر کو اس کے لئے وسیع فرما دے ہم اس کے بارے میں خیر کے سوا کچھ نہیں جانتے اور تو اس کے حال کو بہتر جانتا ہے"۔

 محترم مسلمان بھائیو! مذکورہ متعدد احادیث مبارکہ اور روایات سے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ اکرام کا نماز جنازہ کے بعد دعا کرنے کا معمول واضح طور پر ظاہر ہورہا ہے ان واضح دلائل کے بعد اگر کوئی صحابہ اکرام کے عمل کو بدعت کہے تو ہم اس کے لئے ہدایت کی دعا کرتے ہیں لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ اہل ایمان اس نیک عمل کو اپناتے ہوئے ثواب سے محروم نہیں رہیں گے۔ (ان شاء اللہ)
"اللہ تعالیٰ امت مسلمہ میں انشتار پیدا کرنے کے بجائے اتحاد کو فروغ دینے کی توفیق عطا فرمائے" (آمین)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔