Tuesday 25 August 2015

فضیلت حدیث

0 comments

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
(۱) حدیث کی فضیلت کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ اس کے قائل صاحب لولاک، باعث تخلیق کائنات، حضرت محمد رسول اللہ ﷺ ہیں جن کے فضائل و مکارم اور محامدو مدائح کا احصاء کسی بشر کے لئے ممکن نہیں۔

(۲) امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جو شخص رضائے الٰہی کا متمنی ہو اس کے لئے میرے علم میں علم حدیث سے افضل کوئی علم نہیں۔ حدیث وہ علم ہے جس کی طرف لوگ اپنے کھانے پینے اور شب و روز کی تمام ضروریات میں محتاج ہیں۔

(۳) حضرت عبد اللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، ’’نضر اللّٰہ امرء سمع مقالتی فحفظہا ووعاہا واٰواہا فرب حامل فقہ الٰی من ہو افقہ منہ رواہ الشافعی والبیہقی۔‘‘

یعنی خوشحال کرے اللہ اس آدمی کو جس نے میری بات سنی اور اس کو یاد رکھا اور دل کی گہرائیوں میں اسے محفوظ کر کے دوسرے تک پہنچا دیا کیونکہ اکثر حامل فقہ ایسے شخص کی طرف فقہ لے جانے والا ہوتا ہے جو اس سے زیادہ فقیہ ہے۔

(۴) اسی مضمون کی حدیثیں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بروایت ابی داؤد، ترمذی، دینار، ابن حبان مروی ہیں۔

(۵) مسلمانوں میں حدیثیں پھیلانا سنن دین کی اشاعت اور جماعت مسلمین کی عظیم خیر خواہی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ کام انبیاء علیہم السلام کے معمولات سے ہے اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے اپنی احادیث روایت کرنے والوں کو اپنا خلیفہ قرار دیا ہے۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے طبرانی نے اوسط میں روایت کی۔

(۶) امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے تدریب الراوی میں فرمایا کہ علم حدیث اشرف العلوم ہے کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ مقدسہ کے ساتھ تعلق اور رابطہ کا موجب ہے۔ اس علم میں حضور ﷺ کے اقوال و افعال سے بحث کی جاتی ہے۔

(۷) اس کے اشرف العلوم ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ باقی علوم شرعیہ کے لئے اس کی طرف ضرورت واقع ہوتی ہے۔ علم فقہ میں اس کی احتیاج ظاہر ہے اور علم تفسیر میں حدیث کی ضرورت اس لئے ہے کہ جب تک رسول اللہ ﷺ کے قول و فعل پر نظر نہ کی جائے، کلام الٰہی سے مرادِ خداوندی ظاہر نہیں ہوتی یعنی قرآن کریم کا علم حدیث کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔ معنی کو جانے بغیر عمل ممکن نہیں۔ اس لئے تفسیر قرآن اور عمل بالقرآن دونوں کا مدار حدیث پر ہے۔ موقوف علیہ موقوف پر مقدم ہوتا ہے لہٰذا علم حدیث علم تفسیر پر مقدم اور اس سے اشرف ہے۔

(۸) شرافت و فضیلت علم حدیث کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ ہر علم کی فضیلت اس کے موضوع کی فضیلت کے مطابق ہوتی ہے۔ ظاہر ہے کہ علم حدیث کا موضوع رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ مقدسہ ہے اور حضور ﷺ افضل الخلق ہیں۔ لہٰذا علم حدیث بھی افضل العلوم قرار پائے گا ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔