Saturday, 1 July 2017

خواب میں دیدار مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلّم(حصّہ اوّل)


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا:“من راٰنی فی المنام فقد راٰنی، فان الشیطان لا یتمثل فی صورتی۔ متفق علیہ۔
ترجمہ : “جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے سچ مچ مجھے ہی دیکھا، کیونکہ شیطان میری شکل میں نہیں آسکتا۔”(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ جو لوگ خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے منکر ہیں، وہ اس حدیث شریف سے ناواقف ہیں۔ خواب میں زیارتِ شریفہ کے واقعات خیرالقرون سے اس قدر بے شمار ہیں کہ اس کا انکار ممکن نہیں۔تاریخ کی کتابوں میں حضرت بلال رضی اللہ علیہ کا ایک مشہور واقعہ تفصیل کے ساتھ مذکور ہے۔ جس میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد شام ہجرت کر جانا پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب میں آکر شکوہ فرماتے ہوئے کہنا"ما هذه الجفوة، يا بلال! ما آن لک أن تزورنا؟ (’’اے بلال! یہ کیا بے وفائی ہے؟ (تو نے ہمیں ملنا چھوڑ دیا)، کیا ہماری ملاقات کا وقت نہیں آیا؟‘‘) اس پر پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا مدینہ آنا اور حسنین رضوان اللہ کی فرمائش پر اذان دینے کا واقعہ مشہو ر ہے۔( السيرة الحلبيه، 2 : 308)
اس طرح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا انکو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھنا، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا نویں محرم کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا وغیرہ اور بھی کئی صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے واقعات موجود ہیں، حضرت عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کشف المعجوب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرنے کا اپنا واقعہ لکھا ہے۔ مطلب خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا ہونا کوئی عجیب بات نہیں۔ اسلاف سے ثابت ہے۔

عن أبي ھریرہ رضی اللہ عنہ قال: قال الرسول الله صلى الله عليه وسلم : من رآنی فی المنام فقد رآنی فان الشیطان لا یتمثل بی ۔ صحیح البخاری : ۱۱۰ العمل ، صحیح مسلم : ۲۲۶۶ الرؤیا
ترجمه :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے حقیقت میں دیکھا ، اسلأ کہ شیطان میری مثال نہیں بنا سکتا میری صورت اختیار نہیں کر سکتا . (صحیح البخاری و صحیح مسلم)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ کی وفات کے بعد آپ کو خواب میں دیکھا۔ دیکھئے مسند احمد (۲۴۲/۱و سندہ حسن لذاتہ) اور ماہنامہ الحدیث (عدد ۱۰ص ۱۴-۱۶(
مشہور ثقہ امام ابو جعفر احمد بن اسحاق بن بہلول نے فرمایا: میں اہلِ عراق کے مذہب پر (یعنی تارکِ رفع یدین) تھا پھر میں نے نبی ﷺ کو خواب میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ پہلی تکبیر، رکوع کے وقت اور رکوع سے سر اٹھا کر رفع یدین کرتے تھے۔ (سنن الدارقطنی ۲۹۳/۱ ح ۱۱۱۲، و سندہ صحیح)

حافظ الضیاء المقدسی نے فرمایا کہ میں نے حافظ عبدالغنی (بن عبدالواحد بن علی المقدسی رحمہ اللہ) کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا، میں آپ کے پیچھے چل رہا تھا اور میرے اور آپ کے درمیان ایک دوسرا آدمی تھا۔ (سیر اعلام النبلاء 469/21)

حافظ ابو نعیم رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دفعہ باہر جا رہا تھا۔ میں نے ایک جوان کو دیکھا کہ جب وہ قدم اٹھاتا ہے یا رکھتا ہے تو یوں کہتا ہے: اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد ۔ میں نے اس سے پوچھا کیا کسی علمی دلیل سے تیرا یہ عمل ہے؟ (یا محض اپنی رائے سے) اس نے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا: سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ۔۔میں نے پوچھا یہ درود کیا چیز ہے؟ اس نے کہا، میں اپنی ماں کے ساتھ حج کو گیا تھا۔ میری ماں وہیں رہ گئی (یعنی مر گئی) اس کا منہ کالا ہو گیا اور اس کا پیٹ پھول گیا جس سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ کوئی بہت بڑا سخت گناہ ہوا ہے۔ اس سے میں نے اللہ جل شانہ کی طرف دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو میں نے دیکھا کہ تہامہ (حجاز) سے ایک ابر آیا اس سے ایک آدمی ظاہر ہوا۔ اس نے اپنا مبارک ہاتھ میری ماں کے منہ پر پھیرا جس سے وہ بالکل روشن ہو گیا اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا تو ورم بالکل جاتا رہا۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ کون ہیں کہ میری اور میری ماں کی مصیبت کو آپ نے دور کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں تیرا نبی محمد ﷺ ہوں۔ میں نے عرض کیا مجھے کوئی وصیت کیجئے تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی قدم رکھا کرے یا اٹھایا کرے تو اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد ۔ پڑھا کر۔ (نزہۃ) ۔ ‘‘ [فضائل درود ص ۱۲۳-۱۲۶، تبلیغی نصاب ص ۷۹۳، ۷۹۴)(ابن ابی الدنیا کی کتاب المنامات (ح۱۱۸)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

حضرت بلال رضی الله تعالی عنہ کا خواب : علامہ ابن عساکر رحمۃ اللہ علیہ تاریخ الدمشق میں إبراهيم بن محمد بن سليمان بن بلال کے ترجمے میں لکھتے ہیں:إبراهيم بن محمد بن سليمان بن بلال ابن أبي الدرداء الأنصاري صاحب رسول الله (صلى الله عليه وسلم) أبو إسحاق روى عن أبيه روى عنه محمد بن الفيض أنبأنا أبو محمد بن الأكفاني نا عبد العزيز بن أحمد انا تمام بن محمد نا محمد بن سليمان نا محمد بن الفيض نا أبو إسحاق إبراهيم بن محمد بن سليمان بن بلال بن أبي الدرداء حدثني أبي محمد بن سليمان عن أبيه سليمان بن بلال عن أم الدرداء عن أبي الدرداء قال لما دخل عمر بن الخطاب الجابية سأل بلال أن يقدم الشام ففعل ذلك قال وأخي أبو رويحة الذي أخى بينه وبيني رسول الله (صلى الله عليه وسلم) فنزل داريا في خولان فأقبل هو وأخوه إلى قوم من خولان فقال لهم قد جئناكم خاطبين وقد كنا كافرين فهدانا الله ومملوكين فأعتقنا الله وفقيرين فأغنانا الله فأن تزوجونا فالحمد لله وأن تردونا فلا حول ولا قوة إلا بالله فزوجوهما ثم إن بلالا رأى في منامه النبي (صلى الله عليه وسلم) وهو يقول له (ما هذه الجفوة يا بلال أما ان لك أن تزورني يا بلال فانتبه حزينا وجلا خائفا فركب راحلته وقصد المدينة فأتى قبر النبي (صلى الله عليه وسلم) فجعل يبكي عنده ويمرغ وجهه عليه وأقبل الحسن والحسين فجعل يضمهما ويقبلهما فقالا له يا بلال نشتهي نسمع اذانك الذي كنت تؤذنه لرسول الله (صلى الله عليه وسلم) في السحر ففعل فعلا سطح المسجد فوقف موقفه الذي كان يقف فيه فلما أن قال (الله أكبر الله أكبر ارتجت المدينة فلما أن قال (أشهد أن لا إله إلا الله) زاد تعاجيجها فلما أن قال (أشهد أن محمدا رسول الله) خرج العواتق من خدورهن فقالوا أبعث رسول الله (صلى الله عليه وسلم) فما رئي يوم أكثر باكيا ولا باكية بعد رسول الله (صلى الله عليه وسلم) من ذلك اليوم قال أبو الحسن محمد بن الفيض توفي إبراهيم بن محمد بن سليمان سنة اثنتين وثلاثين ومائتين۔

أبي الدرداء فرماتے ہیں کہ : جب عمر الجابیہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے بلال سے کہا کہ شام آ جائیں پس بلال شام منتقل ہو گئے … پھر بلال نے خواب میں نبی کودیکھا کہ فرمایا اے بلال یہ کیا بے رخی ہے؟ کیا ہماری ملاقات کا وقت نہیں آیا .. پس بلال قبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر گئے اور روئے اور چہرے کو قبر پر رکھا … اس کے بعد حسن و حسین کی فرمائش پر آپ نے اذان بھی دی۔

ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی الله تعالی عنہا کا خواب
ترمذی روایت کرتے ہیں : حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ قَالَ: حَدَّثَنَا رَزِينٌ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي سَلْمَى، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ، وَهِيَ تَبْكِي، فَقُلْتُ: مَا يُبْكِيكِ؟ قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَعْنِي فِي المَنَامِ، وَعَلَى رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ التُّرَابُ، فَقُلْتُ: مَا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: “شَهِدْتُ قَتْلَ الحُسَيْنِ آنِفًا” هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ترجمہ : سلمی سے روایت ہے کہ میں نے ام المومنین ام سلمہ رضی الله تعالی عنہا سے رونے کا سبب پوچھا اور کہا : کس شے نے آپ کو گریہ وزاری میں مبتلا کر دیا ہے؟ آپ نے کہا : میں نے خواب میں نبی صلی الله علیہ وسلم کی زیارت کی ہے . کا سر اور ریش مبارک گرد آلود تھی.میں نے عرض کی ، یارسول ،آپ کی کیسی حالت بنی ہوئی ہے ؟ رسول الله نے فرمایا: میں نے ابھی ابھی حسین کو شہید ہوتے ہوئے دیکھا ہے ۔

حضرت سلطان نور الدین محمود زنگی رحمۃ اللہ علیہ کا خواب

وفا الوفاء، خلاصۃ الوفاء اور جذب القلوب میں حضرت سلطان نور الدین محمود زنگی رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور واقعہ پڑھیے، جب حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایا ’’مجھے ان دونوں سے نجات دلاؤ‘‘علي بن عبد الله بن أحمد الحسني الشافعي، نور الدين أبو الحسن السمهودي رحمۃ اللہ علیہ المتوفى٩١١ھ کتاب وفاء الوفاء بأخبار دار المصطفى میں سن ٥٥٧ ھ پر لکھتے ہیں : الملك العادل نور الدين الشهيد نے ایک ہی رات میں تین دفعہ نبی صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ ہر دفعہ فرما رہے ہیں ۔ أن السلطان محمودا المذكور رأى النبي صلّى الله عليه وسلّم ثلاث مرات في ليلة واحدة وهو يقول في كل واحدة: يا محمود أنقذني من هذين الشخصين الأشقرين تجاهه ۔ اے قابل تعریف! مجھ کو ان دو شخصوں سے بچا ۔ یہ دو اشخاص عیسائی تھے جو نبی صلی الله علیہ وسلم کا جسد مطہر حاصل کرنا چاہتے تھے ۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ یہودی سازش کر رہے تھے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ نصرانی سازش تھی ۔ وقد دعتهم أنفسهم- يعني النصارى- في سلطنة الملك العادل نور الدين الشهيد إلى أمر عظيم ۔ ترجمہ : اور نصرانیوں نے ایک امر عظیم کا ارادہ کیا بادشاہ عادل نور الدین الشہید کے دور ہیں ۔ اس کے بعد یہ خواب کا واقعہ بیان کرتے ہیں اور بعد میں پکڑے جانے والے عیسائی تھے ۔ أهل الأندلس نازلان في الناحية التي قبلة حجرة النبي صلّى الله عليه وسلّم من خارج المسجد عند دار آل عمر بن الخطاب ۔ اہل اندلس سے دو افراد دار ال عمر بن خطاب ،حجرے کی جانب مسجد سے باہر ٹھہرے ہوۓ ہیں ۔ (دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

1 comment:

  1. ڈاکٹر فیص چشتی صاحب آپ نے رفع الیدین والا خواب تو نقل کیا تو پھر آپ رفع الیدین پر عمل کیون نہیں کرتے؟؟

    ReplyDelete

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...