اے پہاڑ ٹھہر جاؤ کیونکہ تیرے اوپر سوائے نبی صدیق اور دو شہیدوں کے اور کوئی نہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے مکان کے اوپر سے لوگوں پر جھانکا جس دن باغیوں نے آپ کے گھر کو گھیرا ہوا تھا پھر آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : میں اس شخص سے سوال کرتا ہوں جس نے جبل کے روز کا کلام سنا ہو جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہاڑ کے ہلنے کے وقت ارشاد فرمایا تھا : اے پہاڑ ٹھہر جاؤ کیونکہ تیرے اوپر سوائے نبی صدیق اور دو شہیدوں کے اور کوئی نہیں۔ اور میں اس وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا۔ لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں اس شخص سے دریافت کرتا ہوں جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیعت رضوان کے دن حاضر تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اپنے ہی دونوں مبارک ہاتھوں کے لئے) ارشاد فرمایا تھا کہ یہ اﷲ کا ہاتھ ہے اور یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔ سب لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں اس شخص سے سوال کرتا ہوں جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جیش عسرہ کے دن سنا ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا ایسا شخص کون ہے جو مال مقبول کو اﷲ کی راہ میں خرچ کرے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ خواہش سنتے ہی آدھے لشکر کی تیاری اپنے مال سے کرا دی۔ سب لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اس بات کی تصدیق کی۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں اس شخص سے پوچھتا ہوں جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہو کہ کون ایسا آدمی ہے جو اس مسجد کو جنت میں گھر کے بدلے میں بڑھائے۔ پھر میں نے اس زمین کو اپنے مال کے بدلے میں خرید لیا سب لوگوں نے آپ رضی اللہ عنہ کی اس بات کی تصدیق کی۔ بعد ازاں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے دریافت فرمایا میں اس شخض سے پوچھتا ہوں جو بئرِ رومہ کے سودے کے وقت حاضر تھا میں نے اسے اپنے مال سے خریدا اور مسافروں کے لیے مباح کر دیا تھا۔ حاضرین نے آپ رضی اللہ عنہ کے اس ارشاد کی بھی من و عن تصدیق کی۔‘‘ اس حدیث کو نسائی نے ’’السنن‘‘ میں روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 30 : أخرجه النسائي في السنن، کتاب الأحباس، باب وقف المساجد، 6 / 236، الحديث رقم : 3609، و النسائي في السنن الکبريٰ، 4 / 97، الحديث رقم : 6436، و أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 59، الحديث رقم : 420، و مقدسي في الأحاديث المختاره، 1 / 528، الحديث رقم : 395، و ابن أبي عاصم في السنة، 2 / 595، الحديث رقم : 1309، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 463، الحديث رقم : 751.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط
جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment