Sunday, 4 October 2015

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کوکھ کو پکڑا ہوا ہے

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کوکھ کو پکڑا ہوا ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے خواب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوعرش الٰہی کے ساتھ لپٹے ہوئے دیکھا اور میں نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوکھ کو پکڑا ہوا ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی کوکھ کو پکڑا ہوا ہے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کوکھ کو پکڑا ہوا ہے اور میں نے دیکھا کہ آسمان سے زمین کی طرف خون گر رہا ہے حضرت حسن رضی اللہ عنہ آپ نے جب اس حدیث کو بیان کیا توآپ رضی اللہ عنہ کے پاس شیعوں کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی پس وہ کہنے لگے اے حسن! تو نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کس حال میں پایا؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر پسندیدہ انداز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوکھ کو براہ راست پکڑنے والا میرے نزدیک اور کوئی نہ تھا لیکن یہ محض ایک خواب ہے جو میں نے دیکھا ہے پس اس پر ابو مسعود رضی اللہ عنہ بولے اور کہنے لگے کہ تم حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے اس خواب (کی صداقت و حقانیت) کے بارے میں بات کرتے ہو حالانکہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے تو صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین کو بہت سخت بھوک لگ گئی یہاں تک کہ میں نے مسلمانوں کے چہروں پر افسردگی دیکھی اور منافقین کے چہروں پر خوشی، پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دیکھا تو فرمایا : خدا کی قسم سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے میرا اﷲ تمہیں رزق عطا فرما دے گا۔ پس جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو یہ معلوم ہوا کہ عنقریب اﷲ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رزق عطا فرمائیں گے تو آپ رضی اللہ عنہ نے چودہ سواریاں اس کھانے کے ہمراہ جو ان پر لدا ہوا تھا خرید لیں اور ان میں سے نو سواریوں کا رخ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف موڑ دیا جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ سواریاں دیکھیں تو فرمایا یہ کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اﷲ علیک وسلم کی طرف ہدیہ بھیجا ہے۔ پس اس ہدیہ کے بعد مسلمانوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی اور منافقین کے چہروں پر افسردگی چھاگئی اور میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آرہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لئے ایسی دعا کی کہ اس سے پہلے اور اس کے بعد میں نے آج تک ایسی دعا کسی کے لئے نہیں سنی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے، اے اﷲ! عثمان کو یہ عطا کر اے اﷲ! عثمان کے لئے یہ کر دے، عثمان کے لئے وہ کر دے۔
الحديث رقم 31 : أخرجه الطبراني في المعجم الاوسط، 7 / 196، الحديث رقم : 7255، و الطبراني في المعجم الکبير، 17 / 249، الحديث رقم : 694، وهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 96، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 234، الحديث رقم : 287.

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...