Friday, 31 May 2019

مومنِ اوّل نے اپنے باپ سے گستاخی کا کلمہ سنا تو تھپڑ مارا

مومنِ اوّل نے اپنے باپ سے گستاخی کا کلمہ سنا تو تھپڑ مارا

محترم قارئین کرام : ﷲ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے : تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں ﷲ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنھوں نے ﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم) سے مخالفت کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے والے ہوں ...الخ ۔ (سورۃ المجادلۃ، آیت22)

امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے لباب النقول میں فرمایا کہ یہ آیت حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حق میں نازل ہوئی ، جب انہوں نے اپنے باپ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی گستاخی کا کلمہ سنا تو تھپڑ مارا ۔

علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ سیدنا صدیق اکبر نے ایسا زوردار تھپڑ مارا کہ وہ زمین پر گر پڑے ۔ (تفسیر روح البیان، تحت سورۃ المجادلۃ، آیت22)

بعض مفسرین نے یہ واقعہ بھی لکھا ہے کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جنگ احد میں اپنے باپ کو قتل کیا ۔ اسی طرح ایک واقعہ یہ بھی ملتا ہے کہ جنگ بدر میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے بیٹے کو مقابلے کے لیے طلب کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اس کی اجازت نہیں دی ۔ مزید آگے بڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے بھائی کو قتل کیا ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے ماموں کو قتل کیا اور حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے رشتے داروں کو قتل کیا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عملاً ثابت کر دکھایا کہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا نہیں وہ ہمارا نہیں اور گستاخ رسول کی بس ایک ہی سزا ، سر تن سے جدا ، تن سر سے جدا ۔ ﷲ تعالٰی ہمیں محبانِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی صحبت عطا فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...