Tuesday 7 May 2019

تین رمضان المبارک یومِ وِصال حضرت سیّدہ بی بی فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا

0 comments
تین رمضان المبارک یومِ وِصال حضرت سیّدہ بی بی فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا

محترم قارئین : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی چار دخترانِ ذیشان ہیں جو سبھی کی سبھی خاتون اوّل اُمّْ الموٴمنین حضرت سیّدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بطنِ پاک سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی پاک بیٹیاں ہیں ۔ قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں اللہ تبارک وتعالیٰ جل مجدہْ الکریم نے سورة الاحزاب کی آیت نمبر 95 میں وضاحت فرمائی ہے : یْٰاَیُّھَا النَّبِیّْ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَاْءِ الْمُوْمِنِیْنَ ۔
ترجمہ :اے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم) آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے فرما دیں ۔

اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی اپنی صرف ایک بیٹی پاک ہوتی تو اللہ تبارک وتعالیٰ جل مجدہْ الکریم قرآنِ مجید میں اُس کا ذکر خیر بیٹیاں فرما کر نہ کرتا ۔ ربِّ ذوالجلال والاکرام کے فرمان سے یہ بات واضح ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی اپنی ہی چار بیٹیاں ہیں جن کے نام ترتیب وار اِس طرح ہیں (1) حضرت سیّدہ زینب (1) حضرت سیّدہ رقیہ (3) حضرت سیّدہ اُمّ کلثوم اور (4) حضرت سیّدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہن ۔

قرآنِ مجید کے اِرشادِ عظیم کے مطابق اَیسی لڑکی جو بیوہ عورت کے پہلے شوہر سے ہواور وہ عورت کسی دوسرے شخص سے شادی کرے تو بیوہ عورت کی پہلے شوہر سے لڑکی دوسرے شوہر کی بیٹی نہیں کہلاتی بلکہ ”ربیبہ“ کہلاتی ہے ۔ وَرَبَاْئِبْکْمْ الّٰتِیْ فِیْ حْجْوْرِکْمْ مِّنْ نِّسَاْءِ کْمْ الّٰتِیْ دَخَلْتْمْ بِھِنَّ ۔ (النساء:۳۲) ، اور اُن کی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں اُن بیویوں سے جن سے تم صحبت کر چکے ہو ۔

حضرت سیّدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی پاک بیٹیوں میں سے سب سے چھوٹی شہزادی ہیں ۔

آپ کا اِسم مبارک ”فاطمہ“ ہے ۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۔ آپ کا لقب بتول اور زہرا ہے ۔ بتول کا معنی ہے منقطع ہونا‘ کٹ جانا چونکہ آپ دنیا میں رہتے ہوئے بھی دنیا سے اَلگ تھیں۔ لہٰذا بتول لقب ہوا۔ زہرا بمعنی کلی ‘آپ جنت کی کلی تھیں ۔

آپ کے جسم پاک سے جنت کی خوشبو آتی تھی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سونگھا کرتے تھے۔ اِس لئے آپ کا لقب زہرا ہوا۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۔ مختلف روایات کے مطابق آپ اِعلانِ نبوت سے ایک سال یا پانچ سال پہلے پیدا ہوئیں ۔

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : فاطمه بضعة منی، فمن اغضبها اغضبنی ۔
ترجمہ : فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے، پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا ۔ (بخاری، الصحيح، 3: 1361، رقم: 3510)،(مشکوٰة حدیث نمبر ۹۳۱۶‘ بخاری حدیث نمبر ۷۶۷۳‘)

آپ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی سب سے چھوٹی بیٹی، حضرت امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ اور مولائے کائنات حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ تھیں۔ حضرت سیدہ کائنات فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کا اسم گرامی فاطمہ ہے۔ کنیت بنت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اور القاب بتول، زہرا اور سیدہ ہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری بیٹی کا نام فاطمہ اسلئے رکھا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اور اس سے محبت رکھنے والوں کو دوزخ سے الگ تھلگ کردیا ہے ۔ (ديلمی، الفردوس بما ثور الخطاب، رقم: 1385،چشتی)

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے آپ رضی اللہ عنہا کے بارے میں خود بیان کیا ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے سوا کائنات میں کسی کو افضل نہیں دیکھا ۔ (مجمع الزوائد، 9: 201)

اسی طرح ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ایک اور روایت ہے کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتیں تو حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت سیدہ سلام اللہ علیہا کو خوش آمدید کہتے اور کھڑے ہوکر ان کا استقبال کرتے، ان کا ہاتھ پکڑ کر اسے بوسہ دیتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھالیتے ۔ (حاکم، المستدرک، 3: 167، رقم: 4732)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب کے بعد جس سے گفتگو فرماکر سفر پر روانہ ہوتے وہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ہوتیں اور سفر سے واپسی پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ہوتیں ۔ (ابوداؤد، السنن، 4: 87، رقم: 4213،چشتی)

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو عورتوںمیں سب سے زیادہ محبت حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا سے تھی اور مردوں میں سے حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ محبوب تھے ۔ (ترمذی، الجامع الصحيح، 5: 698، رقم: 3868)

اللہ تعالیٰ اپنے پیارے محبوب نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی پیاری بیٹی کی سیرت پر ہماری ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کو بھی عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو وصال مبارک کے بعد آپ اکثر بیمار رہنے لگ گئیں اور بالآخر 3 رمضان المبارک کو اپنے خالق حقیقی سے ملیں ۔ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپ کا جنازہ پڑھایا اور رات کو جنت البقیع میں دفن کی گئیں ۔ (رياض النضره فی مناقب العشره مبشره، ج1، ص152)

حضرت سیّدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں ۔ حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما جنت کے جوانوں کے سردار ہیں ۔

حضرت سیّدہ اُمّ کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا جن کی شادی امیر الموٴمنین حضرت سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے ہوئی اور حضرت سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا جن کا نکاح حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے ہوا ۔ حضرت سیّدنا محسن اور حضرت سیّدہ رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بچپن میں اِنتقال کر گئے ۔ آپ کی اَولادِ پاک میں سے سوائے حضرات حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے کسی کی نسل پاک جاری نہیں ہوئی ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔