بدمذہب پڑھتے تو قرآن ہی ہیں لیکن
مشہور تابعی حضرت امام محمد بن سیرین رضی اللہ عنہ کی خدمت میں دو بدمذہب شخص حاضر ہوئے اور بولے : (اے امام محمد بن سیرین رضی اللہ عنہ) ہم آپ کو ایک حدیث سناتے ہیں آپ نے فرمایا : نہیں ، پھر وہ دونوں بولے : (ٹھیک ہے تو) ہم آپ کے سامنے قرآن کی ایک آیت تلاوت کر دیتے ہیں ؟ آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ نہیں ، تم دونوں اٹھ کے چلے جاؤ پس وہ دونوں چلے گئے تو حاضرین میں سے کسی نے کہا کہ (اے امام رضی اللہ عنہ) اگر وہ آپ کے سامنے قرآن پڑھ دیتے تو کیا ہرج تھا ؟ آپ نے فرمایا : (یہ بدمذہب پڑھتے تو قرآن ہی ہیں لیکن) مجھے اندیشہ تھا کہ یہ لوگ کوئی آیت پڑھ کر اس کی ایسی (غلط اور من مانی) تفسیر (بیان) کرتے جو میرے دل میں بیٹھ جاتی (یعنی مجھے اس کا آئندہ خیال آتا) ۔ (سنن دارمی مترجم، جلد1، صفحہ نمبر173، حدیث نمبر412، شبیر برادرز لاہور)
محترم قارئین کرام : جب اتنے جلیل القدر تابعی رضی اللہ عنہ بھی بدمذہبوں سے قرآن کی آیات کو سننے سے پرہیز کر رہے ہیں تو پھر ہم کس گنتی میں آتے ہیں ۔ ہمارے بیچ بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو قرآن تو پڑھتے ہیں لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا ۔ یہ لوگ آیات کی من مانی تفسیر بیان کر کے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ، لہٰذا مسلمانوں پر واجب ہے کہ بدمذہبوں کی کتابیں ، تقاریر اور جملہ اجلاس وغیرہ سے بچیں ۔ ہم اہل محبت ہیں اور ہمارا مسلک یہ سیکھاتا ہے کہ قرآن و سنت کا حکم سر آنکھوں پر لیکن بتانے والے محبوب خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہوں ، یعنی قرآن سننا قبول لیکن زبان محبوب کی ہو ۔ (دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment