Sunday, 19 May 2019

روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینے کا شرعی حکم

روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینے کا شرعی حکم

ہمارے ایک محترم قاری نے سوال کیا ہے کہ : روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینے کا شرعی حکم کیا ہے اس کے متعلق رہنمائی فرمائیں :

جوابا عرض ہے کہ : جس شخص کو اپنے نفس پر مکمل بھروسہ ہو کہ حالت روزہ میں اپنی بیوی سے بوس و کنار کرنے یا گلے سے ملنے کے سبب انزال یا جماع (ہمبستری ) میں مُبتلا نہیں ہوگا اس کے لیئے روزے کے دوران ایسا کرنا جائز ہے اور جسے اس بات کا خطرہ ہو کہ ایسا کرنے سے جماع میں مبتلا ہو جائے گا اس کے لیئے یہ افعال کرنا مکروہ تحریمی ہے اگرجماع میں مبتلا ہونے کا یقین ہو تو پھر یہ افعال کرنا حرام ہے ۔ اور اگر بغیر دخول کے محض بوسہ لینے سے انزال ہو گیا تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس روزے کی قضا ء لازم ہو جائے گی نیز اس گناہ کے سبب توبہ کرنی بھی لازم ہوگی ۔

ھدایۃ شرح بدایۃ المبتدی میں ہے : ولابأس بالقبلۃ اذا امن علی نفسہ ای الجماع اوالانزال ویکرہ اذا لم یأمن لان عینہ لیس بمفطر وربما یصیر فطرا بعاقبتہ فان امن یعتبر عینہ وابیح لہ ، وان لم یأمن تعتبر عاقبتہ وکرہ لہ ،چشتی)
ترجمہ : روزے دار کو جب اپنے نفس پراعتماد ہو کہ وہ جماع (ہمبستری) یا انزال میں مبتلا نہیں ہوگا تو تو بوس وکنار میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر اس کو خود پر اعتماد نہ ہو تو پھر یہ افعال مکروہ ہیں کیونکہ محض بوس وکنار روزے کو توڑنے کے اسباب میں سے نہیں ہیں لیکن بسا اوقات اپنے انجام (ہمبستری یا انزال) کی وجہ سے روزہ توڑنے کا سبب ضرور بن جاتے ہیں تو اگر کسی کو ایسے انجام سے امن ہو تو اصل حکم کا اعتبار ہوگا اور اس کے لیئے بوس و کنار جائز ہوگا اور اگر امن نہ ہو تو پھر ممکنہ خراب انجام کا اعتبار کرتے ہوئے مکروہ کا حکم لگے گا ۔ (ھدایہ علی ھامش فتح القدیر،ج:۲ ص:۳۳۵، مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ،چشتی)
اورحالت روزہ میں اِنزال کے بارے میں امام برھان الدین علی بن ابی بکر المرغینانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : وان انزل بقبلۃ أو لمس فعلیہ القضاء دون الکفارۃلوجود معنی الجماع ووجودالمنافی صورۃ او معنی یکفی لایجاب القضاء احتیاطا۔
ترجمہ : اگرروزے دار نے شہوت سے کسی کا بوسہ لیا یا چھُوا اور اس کو انزال ہو گیا تواُس پر اِس روزے کی قضاء لازم ہے کفارہ نہیں (اور قضاء لازم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ) جماع کا معنیٰ (شہوت کو پورا کرنا ) پایا گیا ہے اور (روزے کا) منافی (یعنی جماع) کا پایا جا نا صورۃَ (باقاعدہ ہمبستری کرنے کے طور پر ہو )َ ہو یا معنیََ (انزال کے ذریعے شہوت کو پورا کرنے کے طورپر ہو ) روزے کی قضاء کو واجب کرنے کے لیئے کافی ہے ۔ (ھدایہ علی ھامش فتح القدیر،ج:۲ ص:۳۳۵، مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...