Sunday, 6 August 2017

فضائل و مسائلِ حج و قربانی حصّہ سوم

فضائل و مسائلِ حج و قربانی حصّہ سوم

صحت ادا کے شرائط
صحت ادا کےلئے نو ( 9 ) شرطیں ہیں کہ وہ نہ پائی جائیں تو حج صحیح نہیں.
(1) اسلام : کافر نے حج کیا تو نہ ہوا .
(2) احرام : بغیر احرام حج نہیں ہوسکتا.
(3) زمان یعنی حج کےلئے جو زمانہ مقرر ہے اس سے قبل افعال حج نہیں ہوسکتے.
(4) مکان : طواف کی جگہ مسجد الحرام شریف ہے اور وقوف کےلئے عرفات و مزدلفہ ، کنکری مارنے کےلئے منی ، قربانی کےلئے حرم ، یعنی جس فعل کےلئے جو جگہ مقرر ہے وہ وہیں ہوگا .
(5) تمیز ۔ (6) عقل ۔ جس میں تمیز نہ ہو جیسے ناسمجھ بچہ یا جس میں عقل نہ ہو جیسے مجنون- یہ خود وہ افعال نہیں کرسکتے جن میں نیت کی ضرورت ہے ، مثلاً احرام یا طواف ، بلکہ ان کی طرف کوئی اور کرے اور جس فعل میں نیت شرط نہیں ، جیسے وقوف عرفہ وہ یہ خود کرسکتے ہیں.
(7) فرائض حج کا بجا لانا مگر جب کہ عذر ہو .
(8) احرام کے اور وقوف سے پہلے جماع نہ ہونا اگر ہوگا حج باطل ہوجائے گا.
(9) جس سال احرام باندها اسی سال حج کرنا. ( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان )*
حج فرض ادا ہونے کے شرائط : حج فرض ادا ہونے کےلئے نو ( 9 ) شرطیں ہیں.
(1) اسلام ۔ (2) مرتے وقت تک اسلام ہی پر رہنا . (3) عاقل (ہونا) . (4) بالغ ہونا.
(5) آزاد ہونا ۔ (6) اگر قادر ہو تو خود ادا کرنا ۔ (7) نفل ( نفلی حج ) کی نیت نہ ہوناب ۔ (8) دوسرے کی طرف سے حج کرنے کی نیت نہ ہونا ۔ (9) فاسد نہ کرنا ۔
( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان )(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
حج میں یہ چیزیں فرض ہیں
(1) احرام ، کہ یہ شرط ہے.
(2) وقوف عرفہ یعنی *نویں ذی الحجہ کے آفتاب ڈهلنے سے دسویں کی صبح صادق سے پیشتر تک کسی وقت عرفات میں ٹهرنا*
(3) طواف زیارت کا اکثر حصہ ، یعنی (کعبہ شریف کے) چار پهیرے پچهلی دونوں چیزیں یعنی وقوف (عرفات) اور طواف رکن ہیں.
(4) نیت ۔ (5) ترتیب یعنی پہلے احرام باندهنا پهر وقوف پهر طواف.
(6) ہر فرض کا اپنے وقت پر ہونا ۔ (7) مکان یعنی وقوف زمین عرفات میں ہونا سوا بطن عرنہ ( یہ عرفات کے قریب جگہ ہے جہاں حاجی کا وقوف درست نہیں) کے اور طواف کا مکان (جگہ ) مسجد الحرام شریف ہے ۔ ( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان بحوالہ درمختار، ردالمحتار کتاب الحج )
حج کے واجبات
(1) میقات سے احرام باندهنا، یعنی میقات سے بغیر احرام نہ گزرنا اور اگر میقات سے پہلے ہی احرام باندھ لیا تو جائز ہے.
(2) صفا و مروہ کے درمیان دوڑنا اس ( دوڑنے کے عمل ) کو *سعی* کہتے ہیں.
(3) سعی کو صفا سے شروع کرنا اور اگر مروہ سے شروع کی تو پہلا پهیرا شمار نہ کیا جائے، اس کا اعادہ کرے ۔
(4) اگر عذر نہ ہو تو پیدل سعی کرنا ۔ تنبیہہ : بعض لوگ بلاعذر صحیح محض آرام سستی و غفلت کیوجہ سے *وہیل چیئر* پر صفا و مروہ کی سعی کرتے ہیں، انہیں خیال رکهنا چاہئے کہ ایسا کرنا واجب کا ترک ہے ، علمائے کرام نے لکها کہ جو بلا عذر سوار ہو کر وہ وہیل چیئر پر ہو یا کسی کے کندهے پر وہ اس کا اعادہ کرے اور اگر اعادہ نہ کیا وطن واپس پہنچ گیا تو ایک قربانی حدود حرم میں دے .
(5) دن میں وقوف کیا تو اتنی دیر تک وقوف کرے کہ آفتاب ڈوب جائے خواہ آفتاب ڈهلتے ہی شروع کیا ہو یا بعد میں، غرض غروب تک وقوف میں مشغول رہے اور اگر رات میں وقوف کیا تو اس کےلئے کسی خاص حد تک وقوف کرنا واجب نہیں مگر وہ اس واجب کا تارک ہوا کہ دن میں غروب تک وقوف کرتا ۔
(6) وقوف میں رات کا کچھ جز (حصہ) آجانا ۔ (7 )عرفات سے واپسی میں امام کی متابعت کرنا ۔ (8) مزدلفہ میں ٹهرنا ۔
نوٹ : مزدلفہ منی سے میدان عرفات کی جانب کم و بیش پانچ کلو میٹر پر واقع ایک میدان کا نام ہے ، اس میدان یعنی مزدلفہ میں حجاج عرفات سے واپسی پر رات بسر کرتے ہیں ۔
ـ9) مغرب و عشا کی نماز وقت عشا میں مزدلفہ میں آکر پڑهنا ۔
(10) تینوں جمروں پر دسویں، گیارہویں، بارہویں (تاریخ) تینوں دن کنکریاں مارنا یعنی دسویں کو صرف *جمرتہ العقبہ پر اور گیارہویں بارهویں کو تینوں (جمروں) پر رمی کرنا ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
نوٹ : منی میں تین مقامات جہاں کنکریاں ماری جاتی ہیں ، پہلے کا نام جمرتہ العقبی ، دوسرے کو جمرتہ الوسطی اور تیسرے کو جمرتہ الاولی کہتے ہیں، ان کو جمع کے طور پر جمرات کہا جاتا ہے - اور عوام بولی میں بالترتیب بڑا شیطان ، منجهلا شیطان اور چهوٹا شیطان کہا جاتا ہے - ان کو جو کنکریاں ماری جاتی ہیں اس فعل کو رمی کہتے ہیں ۔
(11) جمرہ عقبہ کی رمی پہلے دن حلق سے پہلے ہونا ۔ (12) ہر روز کی رمی کا اسی دن ہونا ۔ (13) سر مونڈانا یا بال کتروانا ۔ (14) اور اس کا ایام نحر اور ۔ (15) حرم شریف میں ہونا اگرچہ منی میں نہ ہو ۔
نوٹ : مرد حضرات قربانی سے فارغ ہو کر حلق یعنی تمام سر کے بال منڈاوا دیں، یا تقصیر یعنی کم از کم چوتهائی سر کے بال انگلی کے پورے برابر کٹوائیں ۔
آج کل یہ بات اکثر دیکهنے کو مل رہی ہے کہ لوگ عمرہ یا حج کے موقع پر *قینچی سے چند بال کاٹ لیتے ہیں یہ عمل جائز نہیں ۔ عورتیں صرف " تقصیر " کروائیں ۔ یعنی چوتهائی سر کے بالوں میں سے ہر بال انگلی کے پورے برابر کٹوائیں ۔
(16) حج قران اور تمتع والے کو قربانی کرنا ۔ ( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان بحوالہ لباب المناسک )
(17) اس قربانی کا حرم اور ایام نحر میں ہونا.
(18) طواف افاضہ* کا اکثر حصہ ایام نحر میں ہونا . عرفات سے واپسی کے بعد جو طواف کیا جاتا ہے اس کا نام طواف افاضہ ہے اور اسے طواف زیارت بهی کہتے ہیں ۔
(19) طواف حطیم کے باہر سے ہونا ۔ کعبہ شریف کی دیوار کے پاس آدهے دائرے کی شکل میں باؤنڈری کے اندر کے حصے کو حطیم کہتے ہیں ۔ یاد رہے کہ حطیم کعبہ شریف کا حصہ ہے، اس میں داخل ہونا عین بیت اللہ شریف میں داخل ہونا ہے - حج و عمرہ میں طواف کے دوران حطیم کے اندر سے نہیں گزریں گے ۔
(20) دہنی طرف سے طواف کرنا یعنی کعبہ معظمہ طواف کرنے والے کی بائیں جانب ہو ۔
(21) عذر نہ ہو تو پاؤں سے چل کر طواف کرنا*، یہاں تک کہ اگر گهسٹتے ہوئے طواف کرنے کی منت مانی جب بهی طواف میں پاؤں سے چلنا لازم ہے اور طواف نفل ( نفلی طواف) اگر گهسٹتے ہوئے شروع تو ہوجائے گا مگر افضل یہ ہے کہ چل کر طواف کرے ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
(22) طواف کرنے میں نجاست حکمیہ سے پاک ہونا ، یعنی جنب ( جس پر غسل فرض ہے) اور بے وضو نہ ہونا،اگر بے وضو یا جنابت میں طواف کیا تو اعادہ کرے ۔
(23) طواف کرتے وقت ستر چهپا ہونا یعنی اگر ایک عضو کی چوتهائی یا اس سے زیادہ حصہ کهلا رہا تو دم واجب ہوگا اور چند جگہ سے کهلا رہا تو جمع کریں گے ، غرض نماز میں ستر کهلنے سے جہاں نماز فاسد ہوتی ہے یہاں دم واجب ہوگا.
سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مرد کےلئے) ناف کے نیچے سے گهٹنے تک عورت ہے ۔ ( سنن دار قطنی، کتاب الصلوٰہ )
صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمہ اللہ تعالیٰ لکهتے ہیں : مرد کےلئے ناف کے نیچے سے گھٹنوں کے نیچے تک عورت ہے ، یعنی اس کا چهپانا فرض ہے-ناف اس میں داخل نہیں اور گهٹنے داخل ہیں، اس زمانہ میں بہتیرے ایسے ہیں کہ تہبند یا پاجامہ اس طرح پہنتے ہیں، کہ پیڑو ( ناف کے نیچے کا حصہ) کا کچھ حصہ کهلا رہتا ہے، اگر کرتے وغیرہ سے اس طرح چهپا ہو کہ جلد کی رنگت نہ چمکے تو خیر ، ورنہ حرام ہے اور نماز میں چوتهائی کی مقدار کهلا رہا تو نماز نہ ہوگی اور بعض بےباک ایسے ہیں کہ لوگوں کے سامنے گهٹنے ، بلکہ ران تک کهولے رہتے ہیں، یہ بهی حرام ہے اور اس کی عادت ہے تو فاسق ہے ۔
آزاد عورتوں اور خنثی مشکل( جس میں مرد و عورت دونوں کی علامات پائی جائیں) کےلئے سارا بدن عورت ہے، سوا منہ کی ٹکلی اور ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں کے، سر کے لٹکتے ہوئے بال اور گردن اور کلائیاں بهی عورت ہیں، ان کا چهپانا بهی فرض ہے ل۔ ( بہارشریعت حصہ 3 ، نماز کی شرطوں کا بیان)
(24) طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑهنا، نہ پڑهی تو دم واجب نہیں ۔
(25) کنکریاں پھینکنے اور ذبح اور سر منڈانے اور طواف میں ترتیب یعنی پہلے کنکریاں پهینکے پهر غیر مفرد قربانی کرے پهر سر منڈائے پهر طواف کرے ۔
(26) طواف صدر یعنی میقات سے باہر کے رہنے والوں کےلئے رخصت کا طواف کرنا- اگر حج کرنے والی حیض یا نفاس سے ہے اور طہارت سے پہلے قافلہ روانہ ہوجائے گا تو اس پر طواف رخصت نہیں ۔
(27) وقوف عرفہ کے بعد سر منڈانے تک جماع نہ ہونا ۔
(28) احرام کے ممنوعات مثلاً سلا کپڑ پہننے اور منہ یا سر چهپانے سے بچنا ۔
یاد رکهئے : واجب کے ترک سے دم لازم آتا ہے خواہ قصداً (واجب) ترک کیا ہو یا سہواً خطا کے طور پر ہو یا نسیان کے ، وہ شخص ( جس نے واجب ترک کیا) اس کا واجب ہونا جانتا ہو یا نہیں، ہاں! اگر قصداً کرے اور جانتا بهی ہے تو گنہگار بهی ہے** *مگر واجب کے ترک سے حج باطل نہ ہوگا، البتہ بعض واجب کا اس حکم سے استثنا ہے کہ ترک کرنے پر دم لازم نہیں، مثلاً طواف کے بعد کی دونوں رکعتیں یا کسی عذر کی وجہ سے سر نہ منڈانا یا مغرب کی نماز کا عشا تک موخر نہ کرنا یا کسی واجب کا ترک ، ایسے عذر سے ہو جس کو شرع نے معتبر رکها ہو، یعنی وہاں اجازت دی ہو اور کفارہ ساقط کر دیا ہو ۔ ( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان بحوالہ لباب المناسک )(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...