Sunday 6 August 2017

بد مذ ہب سیِّد کا حکم

0 comments
بد مذ ہب سیِّد کا حکم

اگر کوئی بد مذہب سیِّد ہونے کا دعویٰ کرے اور اُس کی بدمذہبی حدِّ کفر تک پَہُنچ چکی ہو تو ہرگزاس کی تعظیم نہ کی جائے گی ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت مجدِّدِ دین وملت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ساداتِ کرام کی تعظیم ہمیشہ (کی جائے گی ) جب تک ان کی بد مذہبی حدِّ کفر کو نہ پَہُنچے کہ اس کے بعد وہ سیِّد ہی نہیں نسب مُنْقَطَع ہے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ پاک میں اِرشاد فرماتا ہے : قَالَ یٰنُوۡحُ اِنَّہٗ لَیۡسَ مِنْ اَہۡلِکَ ۚ اِنَّہٗ عَمَلٌ غَیۡرُ صَالِحٍ ۔ (پ۱۲، ھُود:۴۶) ترجَمہ : فرمایا : اے نوح وہ (یعنی تیرابیٹا کنعان) تیرے گھر والوں میں نہیں بے شک اس کے کام بڑے نالائق ہیں ۔ بدمذہب جن کی بد مذہبی حدِّ کفر کو پَہُنچ جائے اگرچہ سیِّد مشہور ہوں نہ سیِّد ہیں ، نہ اِن کی تعظیم حلال بلکہ توہین و تکفیر فرض ۔ (فتاویٰ رضویہ،٢٢/٤٢١) صَدرُالْافاضِل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدِّین مُراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ بالا آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:اس سے ثابت ہوا کہ نَسْبی قَرابت سے دِینی قَرابت زیادہ قوی ہے ۔ (خَزائنُ العِرفان،پ ۱۲،ھود،تحت الآیۃ:۴۶)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔