Tuesday 1 August 2017

ہم بستری کے مسائل وآداب احادیث مبارکہ کی روشنی میں

0 comments
ہم بستری کے مسائل وآداب احادیث مبارکہ کی روشنی میں

مرد وزن کے اندرموجود قوت شہوانیہ کا صحیح استعمال اور نسل انسانی کی بقا وتر قی کے لئے اللہ تعالی نے بعد نکاح ہم بستری کو جائز قرار دیا،اور رسول اکرم ﷺنے اس کے مسائل وآداب سے اپنی امت کو آگا ہ فر مایا۔چنانچہ ان میں سے کچھ مندر جہ ذیل ہیں۔

ہم بستری سے پہلے دعا پڑھنا۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے صحبت کرے اوراس سے پہلے یہ دعا پڑ ھ لے۔اَللّٰھُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّیْطَانَ مَارَزَقْتَنَا۔ تو پھر اس صحبت سے جو بچہ پیدا ہوگا اسے شیطان نقصان نہ پہونچائے گا۔
(بخاری،حدیث:۱۴۱۔مسلم،حدیث:۱۴۳۴)

مسئلہ :مکمل کپڑا ہٹا نا اگر چہ جائز ہے مگر بہتر طر یقہ یہی ہے کہ بقدر ضرورت ہی کپڑا ہٹائے ،یا اوپر سے چادر وغیرہ ڈال لے بالکل ننگا نہ ہوں ۔حضرت عتبہ بن عبد السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے ساتھ جمع کرے تو پردہ کرے (یعنی اوپر سے چادر ڈال لے )اور بالکل گدھوں کی طرح ننگا نہ ہوجائے۔(ابن ماجہ،حدیث:۱۹۲۱)

حضور اکرم ﷺ سے پوچھا گیا کہ یارسول اللہ ﷺاگر کوئی آدمی بالکل تنہائی میں ہو تب؟آپ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:لوگوں سے زیادہ مستحق اللہ تعالی ہے کہ اس سے حیاء کی جائے۔(ابن ماجہ،حدیث:۱۹۲۰)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

مسئلہ :پیچھے کے مقام میں جمع کرنا سخت ناجائز وحرام ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ: بے شک اللہ تعالی اس شخص کی طرف نظر رحمت نہیں فرماتا جو اپنی عورتوں کے پیچھے کے مقام میں جماع کرتے ہیں۔(ابن ماجہ، حدیث :۱۹۲۳)

حضرت خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ:حضور ﷺنے تین مرتبہ یہ فر مایا کہ:بے شک اللہ حق بات کہنے سے حیاء نہیں فر ماتا۔ تم عورتوں کے پیچھے کے مقام میں جماع نہ کرو۔(ابن ماجہ،حدیث:۱۹۲۴) ہاں اگر کوئی پیچھے کی طرف سے آگے کے مقام میں جماع کرتا ہے تو ایسا کر سکتا ہے۔چنا نچہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:یہودی یہ کہا کرتے تھے کہ پیچھے کی طرف سے آگے کے مقام میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنے سے بچہ بھینگا(یعنی ایک طرف دیکھنے والا )پیدا ہوتا ہے تو اللہ تعالی نے ان لوگوں کے رد میں یہ آیت کریمہ نازل فر مائی کہ:تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں تو تم اپنی کھیتی میں جس طر ح چا ہو آئو۔(سورہ بقرہ،آیت:۲۲۳)۔(یعنی جو کھیتی کی جگہ ہے اس میں کسی طر ح سے بھی آنا جائز ہے،ہاں جو کھیتی کی جگہ ہی نہیں اس میں آنا سخت ناجائز و گناہ ہے)۔
(ابن ماجہ ،حدیث:۱۹۲۵۔بخاری ،حدیث:۴۵۲۸۔مسلم،حدیث:۱۴۳۵)

مسئلہ : عورت کی اجازت سے عزل کرنا (یعنی منی کو باہر گرانا)درست ہے ۔چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فر مایا کہ:رسول اللہ ﷺنے آزاد عورتوں سے عزل کرنے کو منع فر مایا مگر اس کی اجازت سے۔(ابن ماجہ،حدیث:۱۹۲۸)

مسئلہ :حیض کی حالت میں جماع کرنا ،ناجائز و حرام ہے۔ چنا نچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے’ اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پو چھتے ہیں ،آپ فر مادیجئے کہ وہ گندگی ہے تو حیض کی حالت میں تم اس سے الگ رہو ،اس کے ساتھ جماع نہ کرویہاں تک کہ وہ خوب پاک ہو جائیں پھر جب پاک ہو جائیں تو تم اُس جگہ سے آئو جہاں سے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے ۔بے شک اللہ تعالی تو بہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند فر ماتا ہے۔(سورہ بقرہ ،آیت:۲۲۲)اور یہی حکم نفاس(بچہ پیدا ہونے کے بعد جو خون آئے اس)کا بھی ہے۔کیونکہ جس گندگی کی وجہ سے حالت حیض میں جماع کرنا حرام ہے وہی گندگی نفاس میں بھی ہے۔اس لئے نفاس کی حالت میں بھی جماع کرنا حرام ہے۔(فتاویٰ عاکمگیری ، فتاویٰ رضویہ)۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔