Sunday, 6 August 2017

فضائل و مسائلِ حج و قربانی حصّہ اوّل

فضائل و مسائلِ حج و قربانی حصّہ اوّل

ارشاد باری تعالیٰ ہے : ترجمہ : ۔ اور اللہ کےلئے لوگوں پر اس گهر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہان سے بے پروا ہے ۔
( سورہ آل عمران آیت 97)
سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے دوران خطبہ ارشاد فرمایا : اے لوگو! تم پر *حج فرض کیا گیا* لہٰذا حج کرو- ایک شخص نے عرض کی، یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کیا ہر سال ؟ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے سکوت فرمایا - انہوں نے تین بار یہ کلمہ کہا -
ارشاد فرمایا : اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر واجب ہو جاتا اور تم سے نہ ہو سکتا پهر فرمایا : جب تک میں کسی بات کو بیان نہ کروں تم مجهه سے سوال نہ کرو، اگلے لوگ کثرت سوال اور پهر انبیاء کرام (علیهم السلام) کی مخالفت سے ہلاک ہوئے ، لہٰذا جب میں کسی بات کا حکم دوں تو جہاں تک ہو سکے اسے کرو اور جب میں کسی بات سے منع کروں تو اسے چهوڑ دو . ( صحیح مسلم، کتاب الحج )
سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے حج کیا اور رفث ( فحش کلام) نہ کیا اور فسق نہ کیا تو گناہوں سے پاک ہوکر ایسا لوٹا جیسے اس دن تها کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا- ( صحیح بخاری، کتاب الحج)
سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : عمرہ سے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو درمیان میں ہوئے اور حج مبرور (مقبول) کا ثواب جنت ہی ہے . ( صحیح بخاری، کتاب الحج)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حج کمزوروں کےلئے جہاد ہے ۔ (سنن ابن ماجہ ،ابواب المناسک)
ام المومنین سیدہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنها نے عرض کی، یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم عورتوں پر جہاد ہے ، فرمایا : ہاں ان کے ذمہ وہ جہاد ہے جس میں لڑنا نہیں (یعنی) *حج و عمرہ ۔ ( سنن ابن ماجہ، ابواب المناسک)
اور دوسری روایت میں ہے کہ فرمایا : تمہارا جہاد حج ہے.( صحیح بخاری، کتاب الجهاد)
حضور جان نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حج و عمرہ محتاجی اور گناہوں کو ایسے دور کرتے ہیں ، جیسے بهٹی لوہے اور چاندی اور سونے کے میل کو دور کرتی ہے اور حج مبرور (مقبول) کا ثواب جنت ہی ہے.
( جامع الترمذی ، ابواب الحج)
شفیع اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حاجی اپنے گهر والوں میں سے چار سو (افراد) کی شفاعت کرے گا اور (حاجی) گناہوں سے ایسا نکل جائے گا ، جیسے اس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا.(مسند بزار ، حدیث نمبر 3196)
حضور قاسم نعمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حج و عمرہ کرنے والے اللہ تعالٰی کے وفد ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں بلایا ، یہ حاضر ہوئے ، انہوں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا ، اس نے انہیں دیا-(الترغیب والترهیب للمنذری ، کتاب الحج )
مصطفے جان رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حاجی کی مغفرت ہوجاتی ہے اور حاجی جس کےلئے استغفار کرے اس کےلئے بهی-( مجمع الزوائد للهیثمی، حدیث نمبر 5287 جلد 3)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو اس راہ میں حج یا عمرہ کےلئے نکلا اور مر گیا اس کی پیشی نہیں ہوگی ، نہ حساب ہوگا اور اس سے کہا جائے گا تو جنت میں داخل ہوجا-( معجم اوسط للطبرانی حدیث نمبر 5388 جلد 4)
سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو حج کےلئے نکلا اور مر گیا - قیامت تک اس کےلئے حج کرنے والے کا ثواب لکها جائے گا اور جو عمرہ کےلئے نکلا اور مر گیا تو اس کےلئے قیامت تک عمرہ کرنے کا ثواب لکها جائے گا اور جو جہاد میں گیا اور مر گیا اس کےلئے قیامت تک غازی کا ثواب لکها جائے گا.( مسند ابی یعلی، حدیث نمبر 6337 جلد 5)
راحت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جسے حج کرنے سے نہ حاجت ظاہرہ مانع ہوئی ، نہ بادشاہ ظالم، نہ کوئی ایسا مرض جو روک دے ، پهر بغیر حج کئے مرگیا تو چاہے یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر.( سنن دارمی، کتاب المناسک)
سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنهما روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص عرض کی: کیا چیز حج کو واجب کرتی ہے؟ فرمایا : توشہ اور سواری ۔ ( جامع الترمذی، ابواب الحج )
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنهما راوی کہ کسی نے عرض کی : یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم حاجی کو کیسا ہونا چاہیے؟ فرمایا : پراگندہ سر ، میلا کچیلا- دوسرے نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم حج کا کون سا عمل افضل ہے؟ ارشاد فرمایا : بلند آواز سے *لبیک* کہنا اور قربانی کرنا- کسی اور نے عرض کی، سبیل کیا ہے؟ فرمایا : توشہ اور سواری . ( شرح السنتہ للبغوی ، کتاب الحج)
حج کا لغوی معنیٰ ہے قصد کرنا
اور شرعی طور پر حج نام ہے احرام باندھ کر نویں (9) ذی الحجہ کو (میدان) عرفات میں ٹهہرنے اور کعبہ معظمہ کے طواف کا اور اس کے لئے ایک خاص وقت مقرر ہے کہ اس میں یہ افعال کئے جائیں تو حج ہے.
(بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان)
سوال : حج کب فرض ہوا ؟
جواب : حج 9 ہجری میں فرض ہوا.
حج کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر ہے . ( المفہم جلد 3 - فتاویٰ ہندیہ، کتاب المناسک)
سوال : ایک مسلمان پر زندگی میں کتنی بار حج فرض ہے ؟
جواب :عمر بهر میں صرف ایک بار حج فرض ہے . بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان بحوالہ فتاویٰ عالمگیری و درمختار ۔ (جاری ہے)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...