جب میں نے دیکھا تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابن حوالہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دومہ درخت کے سائے تلے بیٹھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کاتب بھی بیٹھا ہوا تھا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم املاء کروا رہے تھے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابن حوالہ کیا میں تمہیں لکھ نہ دوں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ ! معلوم نہیں کہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے کیا اختیار کر رکھا ہے؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری طرف سے چہرہ اقدس پھیر لیا اور اسماعیل کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی مرتبہ فرمایا اے ابن حوالہ کیا ہم تمہیں لکھ نہ دیں؟ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ ! مجھے نہیں معلوم کس معاملے میں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے چہرہ اقدس پھیر لیا اور اپنے کاتب کو املاء کروانے میں مشغول ہوگئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابن حوالہ ہم تمہیں لکھ نہ دیں تو میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ! میں نہیں جانتا کہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے کیا اختیار کر رکھا ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے چہرہ اقدس پھیر لیا اور اپنے کاتب کو املا لکھوانے میں مشغول ہوگئے پھر میں نے اچانک دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نام لکھا ہوا ہے اس پر میں نے کہا عمر کا نام ہمیشہ بھلائی میں لکھا ہوگا پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابن حوالہ ہم تمہیں لکھ نہ دیں تو میں نے عرض کیا ہاں یا رسول اﷲ! تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابن حوالہ تو اس فتنہ میں کیا کرے گا جو زمین کے چاروں اطراف سے نکلے گا گویا وہ گائے کے سینگ ہیں۔ میں نے عرض کیا میں نہیں جانتا کہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے کیا اختیار کر رکھا ہے۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم اس دوسرے فتنے میں کیا کرو گے جو پہلے فتنے کے بعد ہوگا گویا پہلا فتنہ خرگوش کے نتھنے کے برابر ہوگا میں نے عرض کیا کہ میں نہیں جانتا کہ میرے لئے اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا اختیار کر رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اشارہ کر کے)فرمایا : اس شخص کی پیروی کرنا اور وہ شخص اس وقت پیٹھ پھیر کر جا چکا تھا۔ راوی بیان کرتے ہیں میں چلا اور تیزی سے دوڑا اور اس شخص کو کندھے سے پکڑ لیا اور اس کا چہرہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف موڑا اور میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا یہی وہ شخص ہے (جس کی پیروی کرنے کا آپ نے حکم فرمایا ہے)؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں، جب میں نے دیکھا تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 50 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 109، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 225، و المقدسي في الأحاديث المختارة، 9 / 284.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق
ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment