Saturday 3 October 2015

نبی کریم ﷺ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اس کو مصائب و آلام کے ساتھ جنت کی بشارت دے دو

نبی کریم ﷺ نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اس کو مصائب و آلام کے ساتھ جنت کی بشارت دے دو
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ کے ایک باغ میں تکیہ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، اور ایک لکڑی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھی اس کو پانی اور مٹی میں پھیر رہے تھے کہ اچانک ایک شخص نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دروازہ کھول کر اس کو جنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری نے کہا آنے والے حضرت ابوبکر تھے، میں نے دروازہ کھول کر ان کو جنت کی بشارت دے دی۔ پھر ایک شحص نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دروازہ کھول کر اس کو بھی جنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ میں گیا تو وہ حضرت عمر تھے میں نے دروازہ کھول کر ان کو جنت کی بشارت دے دی، پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ گئے اور فرمایا دروازہ کھول دو اور اس کو مصائب و آلام کے ساتھ جنت کی بشارت دے دو، تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے، میں نے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی بشارت دے دی اور جو کچھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا وہ کہہ دیا، حضرت عثمان نے کہا : اے اللہ! صبر عطا فرما، یا فرمایا اللہ ہی مستعان ہے۔ اس حدیث کو اما م بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 8 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عمر بن الخطاب، 3 / 1350، الحديث رقم : 3490، و في کتاب الأدب، باب من نکت العود في الماء و الطين، 5 / 2295، الحديث رقم : 5862، ومسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة باب من فضائل عثمان بن عفان، 4 / 1867، الحديث رقم : 2403، و البخاري في الأدب المفرد، 1 / 335، الحديث رقم : 965، و ابن جوزي في صفوة الصفوة، 1 / 299.

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...