Thursday, 5 October 2023

فتنہ گوہر شاہی کے گمراہ کن کفریہ عقائد و نظریات

فتنہ گوہر شاہی کے گمراہ کن کفریہ عقائد و نظریات
محترم قارئینِ کرام : واضح رہے کہ انجمن سرفروشان اسلام کے بانی ریاض احمد گوہر شاہی دین اسلام کے خلاف دشمنانِ اسلام کی جد وجہد کے سلسلے کی ایک ایسی ہی کڑی ہے جس طرح کہ مسیلمہ کذاب یا اس راہِ ضلالت میں اس کے دیگر ہمسفر تھے ۔ اس لیے آج میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں اور عین حقیقت ہے کہ گوہر شاہی کی جد وجہد بھی غلام احمد قادیانی کی جد وجہد کا تسلسل ہے ۔ ریاض احمد گوھر شاہی (25 نومبر1941ء تا 25 نومبر 2001) ایک صوفی ، مصنف ، روحانی پیشوا اور انجمن سرفروشانِ اسلام (ASI) کا سرپرست و بانی تھا ۔ گوہر شاہی ایک متنازع شخصیت کا حامل تھا اور مسلم علماء اس کے بیانات پر احتجاج کرتے رہے ہیں ۔ پورا نام ریاض احمد گوھر شاہی ہے ۔

گوہریہ مذہب بہت خطرناک فتنہ ہے اس کا بانی ریاض احمد گو ہر شاہی ہے گو ہر شاہی نے اس کا آغاز اپنی انجمن سر فرو شانِ اسلام کے نام سے کیا ۔ علماء اسلام اس کو دین سے خارج قرار دیتے ہیں ۔

گوہر شاہی گمراہ کے پیروکار خود کو اہلسنت و جماعت حنفی بریلوی کے لبادے میں چھپاتے ہیں ، میلاد ، گیارہویں ، اور محافل نعت بھی منعقد کرتے و مناتے ہیں تاکہ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے جال میں پھنسا سکیں ۔

گوہر شاہی نے تصوف وسلوک کا لبادہ اوڑھ کر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘ اس نے اپنی ناپاک زہریلی تعلیمات کے ذریعے اپنے آپ کو نبوت اور الوہیت کے درمیان ثابت کرنے کی کوشش کی‘ دنیا میں ظہور پذیر ہونے والے خود ساختہ جھوٹے نبیوں میں سے ہرایک نے اپنے مشن کو کرہٴ ارض تک ہی محدود رکھا‘ لیکن گوہرشاہی کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ اس نے اپنی تعلیمات کو فروغ دینے کے لئے صرف زمین پر ہی نہیں‘ بلکہ فضاء میں بھی حقائق ساختگی کی جھوٹی اور ناکام کوشش کی‘ اس نے اس سلسلے میں چاند کو بھی معاف نہیں کیا اور بے دریغ سیاہی استعمال کرتے ہوئے در ودیواروں پر بھی کھلے عام یہ لکھوانے سے نہ شرمایا کہ:” چاند میں جس کی صورت آئی‘ گوہر شاہی ‘ گوہر شاہی“ گوہرشاہی بالکل اسلام کے شجرہ طیبہ کی جڑوں کے لئے کسی زہریلے کیڑے سے کم نہیں تھا‘ اس نے مغربی سرمایہ اور سپوٹ کے ذریعے اپنے باطل عقائد کو امت مسلمہ کے درمیان پھیلانے شروع کردئے‘ اللہ جزائے خیر دے علمائے دین کو‘ جنہوں نے بروقت ہی اس ناسور اورفتنے کا تعاقب کیا ۔

گوہرشاہی کے عقائد میں سے چند عقائد پیش کیے جاتے ہیں جن کو معمولی عقل کا مالک بھی پڑھ کر اور پھر گوہرشاہی کو اس ترازو پہ رکھ کر اس کے کفر اور اسلام کے بارے میں فیصلہ کرسکتا ہے‘ چنانچہ ملاحظہ ہو :

گوہرشاہی کے نزدیک اللہ تعالیٰ شہ رگ کے پاس ہوتے ہوئے بھی (نعوذ باللہ) انسانوں کے اعمال سے لاعلم ہیں‘ چنانچہ گوہر شاہی اس عقیدے کا اظہار اپنے ملحدانہ کلام میں کچھ یوں کرتاہے : قریب ہے شہ رگ کے اسے کچھ پتہ نہیں بے راز ہوئے محمد کاش تونے پایا وہ راستہ نہیں ۔ (بحوالہ تریاق قلب صفحہ نمبر ۱۸)

جب گوہرشاہی خدا کو لاعلم کہہ سکتا ہے تو ایسے ملعون کےلیے اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید میں تحریف کرنا بھی کوئی مشکل نہ ہوگا چنانچہ وہ کہتا ہے کہ : قرآن مجید میں بار بار آیا ہے کہ ”دع نفسک و تعال“ ترجمہ : ”نفس کو چھوڑ اور چلا آ ۔ (بحوالہ مینارہ نور طبع اول ۱۴۰۲ھ) حالانکہ قرآن کریم میں کہیں یہ الفاظ موجود نہیں ۔

جب وہ ایسی جھوٹی آیات اپنی طرف سے گھڑے گا تو اس سے کوئی حوالہ بھی طلب کرے گا‘ چنانچہ اس نے پہلے سے ہی اس کا بندو بست کردیا اور کہہ دیا کہ : قرآن کے صرف 30 پارے نہیں‘ بلکہ کل 40 پارے ہیں چنانچہ وہ لکھتا ہے کہ : یہ موجودہ قرآن پاک عوام الناس کے لئے ہے جس طرح ایک علم عوام کے لئے ہے جبکہ دوسرا علم خواص کے لئے ہے جو سینہ بسینہ عطاء ہوا اسی طرح قرآن پاک کے دس پارے اور ہیں․․․ الخ ۔ (بحوالہ حق کی آواز ص:۵۲،چشتی)

گوہرشاہی مخلوق کو خدا کے ذکر سے پھیر کر اپنے ذکر میں لگانے کے لئے کہتا ہے کہ : یہ قرآن مجید فرماتا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے لیٹتے میرا ذکر کرو وہ پارے (یعنی وہ مزید دس پارے جو موجودہ قرآن کے علاوہ ہیں گوہرشاہی کے ہاں) کہتے ہیں کہ اپنا وقت ضائع نہ کرو‘ اسی کو دیکھ لینا اس کی یاد آئے تو․․․ (بحوالیہ آڈیوکسیٹ خصوصی خطاب نشتر پارک کراچی)

موجودہ قرآن مجید نے شراب کو حرام قرار دیا ‘ لیکن شاید کہ گوہرشاہی کو اپنے خصوصی ان دس پاروں میں جو صرف اس پر (شیطان کی طرف سے) نازل ہوئے ہیں ۔ شراب کو حلال قرار دیا گیاہے‘ چنانچہ وہ لکھتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس قول کی کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے دو علم عطاء ہوئے ایک تم کو بتا دیا‘ دوسرا بتادوں تو تم مجھے قتل کردو‘ اس کی تشریح میں گوہر شاہی لکھتا ہے کہ : وہ دوسرا علم یہ ہے کہ شراب پیو‘ جہنم میں نہیں جاؤگے اور بغیر کلمہ پڑھے اللہ تک رسائی حاصل ہوسکتی ہے“۔ (بحوالہ یاد گار لمحات ص:۹-۱۰)

گوہرشاہی کو زمین پرتو آرام آیا نہیں‘ اس لئے اس کے نفس نے فضاء میں بھی پرواز کی وہ چاند ‘ سورج اور حجر اسود پر اپنی شبیہ کے متعلق لکھتاہے کہ : چاند سورج اور حجر اسود پر شبیہ اللہ کی نشانیاں ہیں‘ یہ من جانب اللہ ہے اور ان کو جھٹلانا گویا کہ اللہ کی بات سے نفی ہے ۔ (بحوالہ حق کی آواز ص:۲۶)

دنیا کا اصول ہے کہ اپنے محسن کی مدح اور تعریف کی جاتی ہے‘ چونکہ گوہرشاہی بھی اس اصول سے مجبور ہوکر شیطان کی مدح سرائی کرتا ہے تاکہ اس کی طرف سے شیطان کے حق میں کمال ناسپاسی نہ ہو‘ چنانچہ وہ کہتا ہے کہ : شیطان کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ لوگوں کو گناہ میں لگاتا ہے‘ لیکن خود کبھی شامل نہیں ہوتا․․․ الخ۔ (بحوالہ یادگار لمحات صفحہ نمبر ۴،چشتی)

جو شخص ہدایت من جانب اللہ سے محروم ہو اور اس کی ہدایت میں کلام خداوندی یعنی قرآن مجید اور فرامین رسول ا یعنی احادیث مبارکہ کارگر نہ ہو اور وہ ان سے ہدایت نہ لے سکے تو آخر وہ کہاں جائے گا؟ اس سوال کا جواب اگر گوہرشاہی خود دے تو زیادہ مناسب ہوگا کہ اس کا ہادی نہ خدا ہے اور نہ اس کے رسول ا کی تعلیمات‘ چنانچہ وہ خود لکھتا ہے کہ : ایک دن پتھریلی جگہ پیشاب کرہا تھا پیشاب کا پانی پتھروں پر جمع ہوگیا اور ویساہی سایہ مجھے پیشاب کے پانی میں ہنستا ہوا نظر آیا جس سایہ سے مجھے ہدایت ملی تھی ۔ (بحوالہ روحانی سفر ص:۲،چشتی)

پوری امت مسلمہ کے ہاں زکوٰة ڈھائی پر سینٹ ہے‘ لیکن گوہرشاہی مال وزر کی محبت میں اس قدر آگے بڑھا کہ اس نے اپنے مرید وں پر مزید پچانوے پرسینٹ زکوٰة عائد کردی اور مجموعی طور پر اس کے ہاں زکوٰة ساڑھے ستانوے پرسینٹ ہوگئی وہ کہتا ہے کہ یہ (موجودہ) قرآن کہتاہے کہ : زکوٰة دے ڈھائی پرسینٹ زکوٰة دے وہ یعنی وہ مزید دی پارے جن کا معتقد گوہرشاہی خود ہے کہتا ہے کہ ڈھائی پرسینٹ اپنے پاس رکھ‘ ساڑھے ستانوے پرسینٹ زکوٰة دے“۔ (بحوالہ آڈیوکسیٹ خصوصی خطاب نشتر پارک کراچی)

گوہرشاہی کو خطرہ تھا کہ اگر اس کا کوئی مرید حج پر چلاجائے اور حجر اسود پر اس کی تصویر نہ دیکھے تو اس کا جھوٹ کھل جائے گا ا س لیے وہ کہتا ہے کہ تم کعبہ کی طرف نہ جاؤ‘ بلکہ کعبہ تمہاری طرف آئے چنانچہ وہ کہتاہے کہ : اس کعبہ کو ابراہیم علیہ السلام نے گارے اور مٹی سے بنایاہے تجھے تو اللہ کے نور سے بنایا گیا ہے تو اس کعبہ کی طرف کیوں جاتاہے وہ کعبہ تیری طرف آئے نا ۔ (بحوالہ آڈیوکسیٹ خصوصی خطاب نشتر پارک کراچی)
یہ تمام حوالے دور جدید کا مسیلمہ کذاب گوہرشاہی نامی کتاب میں موجود ہیں ۔ تلک عشرة کاملة ۔
یہ گوہرشاہی کے سینکڑوں ہزاروں گمراہ کن اور ملحدانہ وزندقانہ عقائد میں سے چند عقیدے تھے جن کو دیکھ کر معمولی شعور کا مالک بھی گوہرشاہی کے کفر اور اسلام کا فیصلہ کرسکتا ہے‘ یہی وجہ ہے کہ ان جیسے عقائد کی بناء پر گوہرشاہی کو مقتدر علمائے کرام اور مفتیان عظام نے دائرہ اسلام سے خارج ملحد اور زندیق قرار دیا ہے‘ اس بارے میں آج سے کافی عرصہ پہلے بھی علمائے اہلسنت اور اہلسنت کے بڑے بڑے مستند اداروں سے فتوے صادر ہوچکے ہیں‘ لہٰذا انجمن سرفروشان اسلام کا بانی ریاض احمد گوہرشاہی اور اس کی جماعت کے متعلقین جو گوہرشاہی کے مذہب پر عمل پیرا ہیں‘ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور ان میں سے کسی کے ساتھ مسلمان مرد اور عورت کا نکاح جائز نہیں ہے‘ چنانچہ قرآن مجید میں ارشادی باری تعالیٰ ہے :

(1) ومن یبتغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منہ“ (آل عمران:۸۵)
(2) فحبطت اعمالہم فی الدنیا والآخرة“۔ (آل عمران:۲۲)
(3) فحبطت اعمالہم فلانقیم لہم یوم القیامة وزناً“۔(کہف:۱۰۵)

اور نبراس جوکہ شرح عقائد کی شرح ہے‘ اس میں ہے : ورد النصوص بان ینکر الاحکام التی دلت علیہا النصوص القطعیة الی غیر المحتملة للتاویل من الکتاب والسنة ای الحد التواتر․․․ کفر لکونہ تکذیبا صریحاً للہ ولرسولہ․․․ (نبراس ص:۵۶۶)
اور فتاویٰ شامی میں ہے : فہو کافر لمخالفة القواطع المعلومة من الدین بالضرورة“ (فتاویٰ شامی ۳/۴۶)

گوہرشاہی اور اس کے متعقدین کے ساتھ نکاح ناجائز ہونے کے بارے میں فتاویٰ شامی میں ہے کہ : قال فی التنویر وشرحہ وحرم نکاح الوثنیة بالاجماع قال العلامة الشامی تحت قولہ وحرم نکاح الوثنیة ․․․ وفی الفتح ویدخل فی عبدة الاوثان عبدة الشمس والنجوم والصورة التی استحسنوا والمعطلة والزنادقة․․․ وفی شرح الوجیز وکل مذہب یکفر بہ معتقدہ ․․․ (فتاویٰ شامی ۳/۴۵)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے : ولایجوز نکاح المجوسیات والوثنیات الی قولہ وکل مذہب یکفر بہ معتقدہ کذا فی فتح القدیر“۔ (فتاویٰ ہندیہ ۱/۲۸۱)
اور بحر الرائق میں ہے : وکل مذہب یکفر بہ معتقدہ فہو یحرم النکاح“۔ (البحر الرائق ۳/۱۰۲)
لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے ساتھ کسی مسلمان لڑکی کا نکاح جائز نہیں ہے‘ اس سے اجتناب ضروری ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے وہ ہم سب مسلمانوں اور خصوصا سادہ لوح مسلمانوں کو ان گمراہ کن فتنوں اور ان کے شر سے بچائے آمین بجاہ نبی الکریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ۔

اس فرقے کا طریقہ واردات اس لحاظ سے بہت پر اسرار اور خطر ناک ہے کہ نہ صرف اہلسنّت ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں بلکہ اعلحٰضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضاخا ن صاحب علیہ الرحمہ کی اتباع اور عقیدت کا بھی دم بھرتا ہے فتنہ گوہر یہ اہلسنّت کو بد نام کرنے اور نوجوانوں کو راہِ حق سے بہکانے کےلئے اہلسنّت کا لیبل لگا کر مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔

گو ہر شاھی نے اپنی گمراہیت ان تینوں کتابوں میں تحریر کی ہیں جنکے نام ”روحانی سفر ،روشناس اور مینارہ نور“ وغیرہ ہیں اب آپ کے سامنے ان کتب کی عبارات ثبوت کیساتھ پیش کی جارہی ہیں ۔

نماز ، روزہ ، زکوٰ ۃ اورحج کو اسلام کے وقتی رکن کہا گیا ہے کہ روزانہ پانچ ہزار مرتبہ عوام ، پچیس ہزار مرتبہ امام اور بہتر ہزار مرتبہ اولیاءکرام کو ذکر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ہر درجہ کے ذکر کے بغیر نماز بے فائدہ ہے اگرچہ سجدوں سے کمر کیوں نہ ٹیڑھی ہوجائے ۔(بحوالہ : کتاب : روشناس صفحہ نمبر 3)

پیر و مرشد ہونے کے لئے عجیب و غریب شرط قائم کی ہے کہ اگر زیادہ سے زیادہ سات دن میں ذاکر قلبی نہ بنا دے تو وہ مرشد نا قص ہے اور اس کی صحبت سے اپنی عمر عزیز بر باد کرنا ہے ۔ (بحوالہ : کتاب : روشناس صفحہ نمبر 6)

حضرت آدم علیہ السلام نفس کی شرارت سے اپنی ورا ثت یعنی جنت سے نکال کر عالم نا موت جو جنات کا عالم تھا پھینکے گئے ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :روشناس صفحہ 8)

حضرت آدم علیہ السلام پر یوں بہتان باندھا ہے کہ آپ جب اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے نام کیساتھ لکھا دیکھا تو خیال ہوا کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں ۔جواب آیا کہ تمہاری اولاد میں سے ہوں گے ۔نفس نے اُکسایا کہ یہ تیری اولا دمیں ہوکر تجھ سے بڑھ جائیں گے یہ ”بے انصافی “ہے اس خیال کے بعد آپ کو دوبارہ سزاد ی گئی۔(معاذ اللہ)۔(بحوالہ : کتاب :روشناس صفحہ نمبر 9،چشتی)

قادیانیوں اور مرزا ئیوں کو مسلمان کہا ہے البتہ جھوٹے نبی کو مان کر اصلی نبی کی شفاعت سے محروم کہا ہے (بحوالہ : کتاب : روشناس صفحہ نمبر 10)

اللہ تعالیٰ کا خیال ثابت کرکے اس کے علم کی نفی کی ہے ایک دن اللہ تعالیٰ کے دل میں خیال آیا کہ میں خود کو دیکھوں سامنے جو عکس پڑا تو ایک روح بن گئی اللہ اس پر عاشق اور وہ اللہ پر عاشق ہوگئی ۔(معاذاللہ)(بحوالہ : کتاب : روشناس صفحہ نمبر20)

حضرت آدم علیہ السلام کی شدید ترین گستاخی اور اخیر میں ان پر شیطانی خور ہونے کا الزام لگایا ہے ۔(معاذاللہ)(بحوالہ : کتاب : مینارہ نو ر صفحہ نمبر 8)

ذکر کو نماز پر فضیلت دی ۔ذکر کا نیا طریقہ نکالا اور قرآنی آیت کے مفہوم کو بگاڑ کر اپنے باطل نظریہ پر استد لال کیا ہے ۔(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر17)

جب تک حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کسی کو نصیب نہ ہو اسکا امتّی ہونا ثابت نہیں ۔ (بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر24)

قرآن مجید کی آیت کا جھوٹا حوالہ دیا گیا ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے باربار ”دع نفسک و تعالیٰ “فرمایا ہے حالانکہ پورے قرآن مجید میں کہیں بھی اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان وارد نہیں ہوا۔ (معاذاللہ)۔(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر29،چشتی)

علماءکی شان میں شدید ترین گستاخیاں کی گئی ہیں ایک آیت کہ جو کہ یہود سے متعلق ہے علماءو مشائخ پر چسپاں کیا ہے ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر30,31) عقیدہ :حضرت خضر علیہ السلام اور ان کے علم کی تو ہین کی گئی ہے ۔ (بحوالہ : کتاب : مینارہ نو ر صفحہ نمبر35)

 انبیاءکرام علیہم السلام دیدار الہٰی کو تر ستے ہیں اور یہ (اولیاءاُمّت )دیدار میں رہتے ہیں ولی نبی کا نعم البدل ہے ۔(معاذاللہ)(بحوالہ : کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر39،چشتی)

گوہر شاہی اپنی کتاب روحانی سفر کے صفحہ نمبر 49 تا 50 پر رقم طراز ہے : عبارت :اتنے میں اس نے سگریٹ سلگایا اور چرس کی بو اطراف میں پھیل گئی اور مجھے اس نفرت ہونے لگی ۔رات کو الہا می صورت پیدا ہوئی یہ شخص (یعنی چرسی )ان ہزاروں عابدوں ،زاہدوں اور عالموں سے بہتر ہے جو ہر نشے سے پر ہیز کر کے عبادت میں ہوشیار ہیں لیکن بخل ،حسد اور تکبّر انکا شعار ہے اور (چرس کا )نشہ اسکی عبادت ہے ۔
(معاذ اللہ !بالکل ہی واضح طور پر نشہ کو صرف حلا ل ہی نہیں بلکہ عبادت ٹہرایا جا رہا ہے)

ریاض گوہر شاہی کے نزدیک نماز اور درود شریف کیکوئی خاص اہمیت معلوم نہیں ہوتیجیسا کہ روحانی سفر ص 3پر اپنے بارے میں لکھتا ہے : اب گو لڑہ شریف صاحبزادہ معین الدین صاحب سے بیعت ہوا انہوں نے نمازکیساتھ ایک تسبیح درود شریف کی بتائی ۔میں نے کہا اس سے کیا ہوتا ہے کوئی ایسی عبادت ہو جو میں ہر وقت کر سکوں (یعنی (معاذاللہ) نماز اور درود شریف سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا)

گوہر شاہی نے جو روحانی منازل طے کئے ہیں ان میں عورتوں کا بھی بہت زیادہ دخل ہے ۔ نہ شرم ،نہ حیا ۔ا سکے روحانی سفر میں ایک مستانی کا خصو صیت کیساتھ دخل ہے ۔
(15) : میں دن کو کبھی کبھی اس عورت کے پاس چلا جاتا وہ بھی عجیب و غریب فقر کے قصّے سناتی اور کبھی کھانا بھی کھلا دیتی ۔(بحوالہ :روحانی سفر ص 34،چشتی)
عبارت : کہنے لگی آج رات کیسے آگئے ۔ میں نے کہا پتہ نہیں اس نے سمجھا شاید آج کی اداو ¿ں سے مجھ پر قربان ہوگیا ہے اور میرے قریب ہو کر لیٹ گئی اور پھر سینے سے چمٹ گئی ۔(بحوالہ :کتاب : روحانی سفر ص 32)
کیا اس سے زیادہ دلیری کیساتھ کوئی دشمن اسلام دینِ متین کے چہرے کو مسخ کر سکتا ہے ۔ کیا شریعت مطہرہ کی تنقیص کے لئے اس سے بھی زیادہ شرمناک پیرا یہ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ کیا اپنے مذہب ،اپنے دین ،اپنے عقائد کا اس طرح سے خون کرنے والا یہ شخص مذہبی رہنما ہوسکتا ہے ؟

آج کل گوہر شاہی کے چیلوں نے ”مہدی فاؤنڈیشن “ کے نام سے کام کرنا شروع کردیا ہے یہ جماعت دوبارہ سرگرم ہورہی ہے اس کے کارکنان دنیا بھر میں ای میل اورخطوط کے ذریعہ خباثتیں پھیلارہے ہیں اس طرح گوہر شاہی کی فتنہ انگیز جماعت دوبارہ سرگرم ہوگئی ہے ۔

مسلمانوں کو اس فتنے سے بچنا چاہیے ۔ اس کے متنازعہ بیان اوپر آپ نے پڑھے اس نے درج ذیل کتابیں تحریر کی ہیں ۔

گوھرشاہی نے کئی کتابیں تصنیف کیں جن میں صوفی شاعری پر مشتمل ”تریاقِ قلب“ بھی شامل ہے ۔ گوھرشاہی کی تصنیف کردہ کُتب درج ذیل ہیں ۔

1. مینارہ ءنور
2. روشناس
3. تحفۃ المجالس
4. روحانی سفر
5. تریا قِ قلب
6. دینِ الٰہی

مندرجہ بالا کتب میں دینِ الٰہی گوھرشاہی کی آخری تصنیف ہے اور گوھرشاہی کے معتقدین کے نزدیک نہایت اہمیت کی حامل ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...