Tuesday, 3 October 2023

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم محفوظ عن الخطا تھے

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم محفوظ عن الخطا تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وہ نفوس قدسیہ کہ جنہیں اللہ عزوجل نے رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ کی بشارت عظمیٰ دنیا میں ہی نصیب فرما دی تھی

محترم قارئینِ کرام : جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب قادیانیوں کو شانِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سمجھاتے ہوئے لکھتے ہیں : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی توہین : اہل جنت کو جو نعمت جنت میں ایک طویل عرصے کے بعد نصیب ہوگی وہ اللہ کی رضا کا اعلان ہوگا ۔ مگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وہ نفوس قدسیہ کہ جنہیں اللہ تعالٰی نے رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ کی بشارت عظمیٰ دنیا میں ہی نصیب فرما دی تھی ۔ انہیں اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کی معیت کےلیے بطور خاص چنا تھا ۔ یہ لوگ اگرچہ معصوم نہیں تھے لیکن محفوظ عن الخطا ضرور تھے ۔ کیونکہ صحبتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں وہ ملکوتی صفحات پیدا فرمادی تھیں جو کسی اور کے حصے میں نہیں آئیں ۔ قرآن و حدیث خود ان کی عظمت اور فضائل کے شاھد ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی محبت کو اپنی محبت اور ان سے دشمنی کو اپنے سے دشمنی قرار دیا اور ان کے خلاف زبان دراز کرنے والوں کو لعنت کی وعید سنائی اور مرزا قادیانی لعنتوں کا یہ حصہ وصول کرنے میں بھی کسی بدبخت سے پیچھے نہیں رہا ۔ (عقیدہ ختم نبوت اور فتنہ قادنیت صفحہ 265 ، 264،چشتی)

محترم قارئینِ کرام : آپ نے ملاحظہ کیا کہ جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق اہل سنت کے چند نظریات قادیانیوں کو بتائے جن میں اہم نکات یہ ہیں جو کہ جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کا عقیدہ رہا ہے : ⬇

1 ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم محفوظ عن الخطا ء تھے (یعنی ان سے کسی قسم کی خطاء کا ارتکاب ہونا ممکن نہیں ، حالانکہ کہ یہ نعرہ بے خطا و بے گناہ سے بڑا نعرہ ہے ۔ اب روافض کیا کہیں گے ؟

2 ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نفوس قدسیہ ہیں (یعنی پاک ہستیاں ان میں پلیدی نہیں)

3 ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کےلیے اللہ کریم نے دنیا میں ہی اپنی رضا کا اعلان کر دیا ہے اور یہ بشارت عظمیٰ تھی (رضی اللہ عنہم ) ۔ یاد رہے جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہ کہنا اور لکھنا ضروری سمجھتے ہیں تو اس لحاظ سے روافض کی موت واقع ہو گئی کیونکہ یہ بشارت عظمیٰ بقول جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کےلیے بھی ہے ۔

4 ۔ انہیں اللہ رب العزت نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت کےلیے بطور خاص چنا تھا ۔ روافض و نیم روافض اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنی محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےلیے چنے گئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ پر اعتراض اور لعن طعن کر کے ، بے ادبی کرکے اسلام دشمنی کا کام کر رہے ہیں اور اللہ کے انتخاب کو ناپسندیدہ سمجھ کر ، اللہ کے انتخاب میں عیب گوئی و بے باکی کر کے گستاخی کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ اس طرح یہ اللہ تعالٰی کے گستاخ بھی ہیں ۔

5 ۔ جو صفات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حصے میں آئیں وہ کسی اور کے حصے میں نہیں آئیں ۔ یعنی اگر ہم حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کو غوث پاک مانتے ہیں اور تو صحابہ رضی اللہ عنہم ان سے بڑھ کے غوث اعظم ہیں ۔

6 ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ہے (گویا کہ جو صحابہ رضی اللہ عنہم میں شان میں تنقیص کے پہلو کا متلاشی ہے وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محب ہر گز نہیں ہو سکتا ۔ ایسا دعویٰ عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم محض دھوکہ اور فریب کاری کے سوا اور کچھ نہیں ۔

7 ۔ ان کے خلاف زبان درازی کرنے والوں کو لعنت کی وعید سنائی اور مرزا قادیانی لعنتوں کا یہ حصہ وصول کرنے میں بھی کسی بدبخت سے پیچھے نہیں رہا ۔ فقیر چشتی عرض کرتا ہے کہ جناب ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب جتنے بھی جلاورز ہیں وہ اس پر عمل کریں اور مرزا قادیانی لعنتی کے گستاخانہ نظریات سے بچیں اور جملہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ناموس پر پہرہ دیں ہیں ، اس بد بخت لعنتی مرزا قادیانی کے گستاخانہ عقاٸد و نظریات سے بچیں ۔ اللہ کریم محبتِ اہلِ بیت اطہار رضی اللہ عنہم کیساتھ محبتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ہمارے ایمان کیساتھ سلامت رکھے ، اور اس میں راہِ اعتدال کا دامن دائمی طور پر ساتھ رہے اور بدلتے حالات کیساتھ ہمارے عقائد کو اس بدلاؤ سے محفوظ رکھے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...