Monday, 9 October 2023

حدیثِ عمار میں تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ کی تحقیق حقاٸق کی روشنی میں

حدیثِ عمار میں تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ کی تحقیق حقاٸق کی روشنی میں






محترم قارٸینِ کرام : فقیر نے صحیح بخاری میں موجود حدیثِ عمار میں تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ کے الفاظ کی حقیقت قدیم بخاری نسخوں کی روشنی میں ایک مضمون میں مختصر مگر جامع تحقیق پیش کی تھی نیم رافضیوں کی چیخیں نکل گٸیں کہ اُن کا سرمایہ ڈوب گیا اور کچھ چھپے چہرے بھی بے نقاب ہوۓ ۔ اس پر ہمارے ایک سنی محقق پورانے محبت کرنے والے دوست جناب چوھدری محمد ذوالقرنین حنفی بریلوی صاحب نے ایک تفصیلی تحقیق کی طرف نشاندھی کی اُن کی تحقیق مِن و عَن پیشِ خدمت ہے اصل اسکینز کے ساتھ ایک بار ضرور پڑھیں : ⬇

آج کی اس پوسٹ میں ہم بخاری میں موجود ایک روایت کی تحقیق پیش کریں گے جس کو بنیاد بنا کر رافضی،حضرت امیر معاویہؓ کو باغی کہتے ہیں،یاد رہے اس پوسٹ میں ہم صرف بخاری میں موجود حدیث پر بات کریں گے اس لۓ کسی اور کتاب میں موجود اس حدیث پر بعد میں پوسٹ بناٸی جاۓ گی۔
یہ حدیث ”حدیثِ عمار“ کے نام سے مشہور ہے بخاری کے اردو ترجمے میں اس حدیث کا نمبر 447 ہے۔
حدیث کچھ یوں لکھی گٸ ہے کہ ”حضرت ابو سعید خدریؓ نے فرمایا جب مسجد نبوی کی تعمیر جاری تھی تو ہم تو ایک ایک اینٹ اٹھاتے۔ لیکن عمار دو دو اینٹیں اٹھا رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو ان کے بدن سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا، افسوس!(تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ) عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔عمار ان کو جنت کی دعوت دے رہے ہوں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہو گی۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمار رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں“۔(یہ وہ ترجمہ ہے جو مترجم نے لکھا ہے)۔(بخاری حدیث نمبر 447)
جیسا کہ آپ نے حدیث پڑھی اس میں لکھا ہوا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرۓ گا،لیکن یہ الفاظ بخاری کے قدیم نسخوں میں موجود ہی نہیں ہیں،ان الفاظ کی حقیقت بیان کرنے سے پہلے ہم یہ دیکھتے چلتے ہیں کہ بخاری کو نقل کس کس امام نے کیا ہے۔اور اس میں ہم اسی سند کو بیان کریں گے جو سب سے زیادہ مقبول ہے۔
امام بخاری سے ان کے شاگرد محمد بن یوسف الفربری نے نقل کیا،ان سے ابو محمد عبداللہ بن احمد بن الحمویی نے،ان سے ابوذر عبداللہ بن احمد بن الھروی نے،ان سے ابو ولید سلیمان بن خلف الباجی نے،ان سے ابوعلی حسین بن محمد بن الصدفی نے،ان سے ابو عبداللہ محمد بن یوسف بن سعادة نے(اور آج بخاری کے قدیم ترین نسخوں میں انہی کا نسخہ موجود ہے)۔
تو یہ تھے بخاری کو نقل کرنے والے امام جیسا کہ ہم بتا چکے کہ آج کے دور میں بخاری کے قدیم نسخوں میں صرف ابن سعادة(ابوعبداللہ محمد بن یوسف بن سعادة) کا نسخہ موجود ہے تو ہم موضوع کی طرف واپس آتے ہیں اور بخاری میں موجود حدیث عمار کو اسی نسخے میں دیکھتے ہیں۔اس سے پہلے میں یہ بتاتا چلوں کہ بخاری کے بعض قدیم نسخوں میں ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ حدیث میں شامل کر کے حواشی میں اس کے بارے بتایا گیا تھا کہ ان کی حقیقت کیا ہے۔اب بڑھتے ہیں موضوع کی جانب۔

ابن سعادة کے نقل کردہ بخاری نسخے میں ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ موجود ہی نہیں ہیں جیسا کہ آپ نیچے اسکین میں دیکھ سکتے ہیں اس میں الفاظ کچھ یوں ہیں۔
”ویقول(نبیﷺ نے فرمایا)ویح عمار یدعوھم الی الجنة ویدعونہ الی النار(افسوس عمار تم ان کو جنت کی طرف بلاتے ہو اور وہ تم کو جہنم کی طرف)“۔(صحیح البخاری فرع نسخة ابن سعادة جلد1 صحفہ نمبر 105)
جیسا کہ آپ اسکین میں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ ابن سعادة کے نسخے میں ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ موجود نہیں ہیں،حق ماننے والے کے لۓ اتنی دلیل ہی کافی ہے لیکن ہم زرا اور بھی نسخوں کا مطالعہ کر لیتے ہیں تاکہ کسی قسم کا اعتراض باقی نا رہے۔
اب ہم آتے ہیں جامعہ الملک سعود کے قدیم قلمی نسخے کی جانب تو اس میں بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ الفاظ وہی ہیں جو ابن سعادة کے نسخے میں ہیں 
”ویقول ویح عمار یدعوھم الی الجنة ویدعونہ الی النار“۔(مخطوطة أخری من جامعة الملک سعود صحفہ نمبر 141)
اب ہم امام مھلب بن ابی صفرة التمیمی المالکی الاندلیسی کے نقل کردہ بخاری نسخے کی جانب بڑھتے ہیں اس نسخے میں بھی ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ موجود نہیں ہیں۔اور تخریج کرتے وقت ان اضافی الفاظ کی حقیقت کو بھی بیان کیا گیا ہے کہ ”اس کے کچھ طُرق ایسے ہیں جن میں (تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ)زاٸد الفاظ موجود ہیں اور امام حمیدی(امام بخاری کے استاد،امام بخاری نے بخاری کی پہلی حدیث ہی ان سے نقل کی ہے) نے ان الفاظ کو اپنی الجامع میں نہیں لکھا،اور ساتھ امام حمیدی کا قول نقل کیا گیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ”اور بخاری نے ان زاٸد الفاظ کو بخاری میں نقل نہیں کیا تھا اور ان کو لکھ کر خود مٹا دیا تھا“۔(المختصر النصیح فی تھذیب الکتاب الجامع الصحیح جلد1 صحفہ نمبر324)
اب ہم چلتے ہیں بخاری کے قدیم نسخوں میں سے ایک اور نسخے کی جانب جس کو نسخہِ یونینیة کہا جاتا ہے۔
اس نسخے کو بخاری کے مختلف نسخوں کو مدِنظر رکھ کر نقل کیا گیا تھا اور ان میں جو اختلافی الفاظ تھے ان کو حدیث میں شامل کر کے ان کے اوپر ان کا حکم بیان کیا گیا ہے۔
اس نسخے میں حدیث عمار کو نقل کرتے ہوۓ ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ کو حدیث میں شامل کیا گیا ہے اور ان الفاظ کے اوپر لکھا گیا ہے ”ساقط“(یعنی یہ الفاظ ساقط ہیں)۔(صحیح بخاری نسخة الیونینیة جلد1 صحفہ نمبر97)
بخاری کا ایک اور نسخہ دیکھیں جو کہ سلطان عبدالحمید نے مرتب کروایا تھا اس نسخے کو نسخہِ سلطانیة کہا جاتا ہے اور اسے نسخہِ یونینیة کو مدِنظر رکھ کر تیار کیا گیا اور اُسی طرح اختلافی الفاظ کو حدیث میں لکھ کر حاشیے میں ان کی حقیقت بیان کی گٸ۔
اس نسخے میں بھی ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ کو حدیث میں شامل کر کے نیچے حاشیے میں لکھا ہے کہ ”ساقط عند ابی ذر،والاصیلی“(یعنی کہ یہ الفاظ ابوذر الھروی اور اصیلی کے نسخے میں ساقط ہیں)۔(صحیح بخاری نسخہِ سلطانیة صحفہ نمبر 491)
ابوذر الھروی کا نسخہ امام بخاری کے بعد تیسرے نمبر کا نسخہ ہے،یعنی امام بخاری سے امام الفربری(1) نے ان سے امام الحمویی(2) نے ان سے امام ابوذر الھروی(3) نے نقل کیا۔یعنی کہ امام بن سعادة کے نسخے سے بھی پہلے کا نسخہ جس میں یہ الفاظ موجود نہیں تھے۔
مشرق میں اس وقت بخاری کا نسخہِ سلطانیة راٸج ہے اس نسخے میں بھی نسخہِ یونینیة کی طرح اختلافی الفاظ کو حدیث میں شامل کر کے ان کے بارے بتایا گیا تھا لیکن آج کل کے نسخوں میں اختلافی الفاظ کو تو حدیث میں شامل کر دیا گیا لیکن حاشیے میں ان کی وضاحت نہیں کی گٸ۔

آج کل شاٸع ہونے والے جو اردو تراجم والے نسخے ہیں ان میں سے ایک نسخہ دارالسلام سے شاٸع ہوتا ہے اس نسخے میں ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ بریکٹس [ ] میں لکھے گۓ ہیں یعنی کہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ الفاظ حدیث میں شامل نہیں۔(بخاری طبع دارالسلام جلد1 حدیث نمبر 447)

اب جیسا کہ ہم ثابت کر چکے کہ ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے الفاظ بخاری کے اصل نسخوں میں شامل نہیں تو اب ہم اس حدیث کی شرح دیکھتے چلیں۔
بخاری کی سب سے جامع شرح امام احمد بن علی بن حجر عسقلانی کی فتح الباری ہے۔
اس میں علامہ حجر نے اس حدیث کی تشریح کرتے ہوۓ ان الفاظ ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ کے بارے لکھا ہے کہ
”یہ الفاظ اس میں اضافی ہیں امام حمیدی نے ان کو نہیں لکھا(اور ساتھ علامہ حجر فرماتے ہیں)جب امام حمیدی اور امام اسماعیلی اور امام برقانی نے اس حدیث کی تخریج کی تو انہوں نے فرمایا ان الفاظ کو امام بخاری نے خود مٹا دیا تھا،اور حضرت ابوسعید خدریؓ کا فرمان نقل کیا ہے وہ فرماتے ہیں میں نے یہ زاٸد الفاظ نبیﷺ سے نہیں سنے،(اور اس فرمان تم ان کو جنت کی طرف بلاتے ہو وہ تم کو جہنم کی طرف کے بارے علامہ حجر نے لکھا ہے کہ)جہنم کی طرف بلانے والوں سے مراد کفارِ قریش ہیں“۔(فتح الباری جلد1 صحفہ 644)

پس ثابت ہوا کہ یہ الفاظ ”تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ“ بخاری میں موجود نہیں ہیں اور نا ہی حضرت ابوسعید خدریؓ نے نبیﷺ سے سنے ہیں اور نبیﷺ کے فرمان تم ان کو جنت کی طرف بلاتے ہو وہ تم کو جہنم کی طرف سے مراد کفار قریش ہیں یعنی کہ حضرت عمارؓ ان کو دین اسلام کی دعوت دیتے ہیں اور وہ ان کو کفر کی دعوت دیتے ہیں،نبیﷺ نے یہ سب  عمارؓ کو باقی تمام صحابہ اکرامؓ سے زیادہ محنت کرتے ہوۓ دیکھ کر فرمایا تھا۔
اس لۓ اس حدیث کو امیر معاویہؓ اور ان کے لشکر پر لگانا بلکل بےجا اور جہالت ہے۔

(اگر کسی کو پوسٹ میں کوٸی اسکین صاف طور پر نظر نا آرہا ہو تو وہ اس لنک پر کلک کر کے صاف اسکین دیکھ لے میں نے یہ تما اسکینز اس میں اپلوڈ کر دیے ہیں)
https://archive.org/details/hadees-e-ammar-1_202102

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...