Tuesday, 24 October 2023

میرا یہ قدم اللہ تعالیٰ کے ہر ولی کی گردن پر ہے حصّہ اوّل

میرا یہ قدم اللہ تعالیٰ کے ہر ولی کی گردن پر ہے حصّہ اوّل
محترم قارئینِ کرام : حضور غوث اعظم طریقت و حقیقت میں اتنےبلند مقام پر فائز ہیں کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے بغداد میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا ”قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ” میر ایہ قدم اللہ تعالیٰ کے ہر ولی کی گردن پر ہے ۔ حافظ ابوالعز عبدالمغیث بن ابوحرب البغدادی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ بغداد میں حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی رباط حلبہ میں حاضر تھے اس وقت ان کی مجلس میں عراق کے اکثر مشائخ رحمہم اللہ علیہم حاضر تھے ۔ اور آپ رحمۃ اللہ علیہ ان سب حضرات کے سامنے وعظ فرما رہے تھے کہ اسی وقت آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ''قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہ'' یعنی میرایہ قدم ہر ولی اللہ کی گردن پر ہے ۔ یہ سن کر حضرت سیدنا شیخ علی بن الہیتی رحمۃ اللہ علیہ اٹھے اور منبر شریف کے پاس جا کر آپ رحمۃ اللہ علیہ کا قدم مبارک اپنی گردن پر رکھ لیا ۔ بعد ازیں (یعنی ان کے بعد) تمام حاضرین نے آگے بڑھ کر اپنی گردنیں جھکا دیں ۔ (بہجۃالاسرار ذکرمن حضر من المشائخ ۔ الخ صفحہ ۲۱)

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

سر بھلا  کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا
اولیاء ملتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا

خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ جس وقت حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے بغداد مقدس میں ارشاد فرمایا : قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہِ ۔ یعنی میرا یہ قدم اللہ عزوجل کے ہر ولی کی گردن پر ہے ۔ تو اس وقت حضرت خواجہ سیدنا معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ اپنی جوانی کے دنوں میں ملک خراسان کے دامن کوہ میں عبادت کرتے تھے وہاں بغداد شریف میں ارشاد ہوتا ہے اور یہاں غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے اپنا سر جھکایا اور اتنا جھکایا کہ سر مبارک زمین تک پہنچا اور فرمایا : بَلْ قَدَمَاکَ عَلٰی رَاْسِیْ وَعَیْنِیْ ۔ بلکہ آپ کے دونوں قدم میرے سرپرہیں اور میری آنکھوں پرہیں ۔ (سیرت غوث الثقلین رحمۃ اللہ علیہ صفحہ ۸۹)

معلوم ہوا کہ حضور غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ سلطان الہند ہوئے اور یہاں تمام اولیائے عہد و مابعد آپ رحمۃ اللہ علیہ کے محکوم اور حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ ان پر سلطان کی طرح حاکم ٹھہرے ۔

نہ کیوں کر سلطنت دونوں جہاں کی ان کوحاصل ہو
سروں پراپنے لیتے ہیں جوتلواغوث اعظم کا

حضرت شیخ احمد رفاعی رحمۃ اللہ علیہ جب حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے ۔ قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِ اللہِ ۔ فرمایا تو شیخ احمد رفاعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی گردن کو جھکا کر عرض کیا : عَلٰی رَقَبَتِیْ ۔ یعنی میری گردن پر بھی آپ کاقدم ہے ۔ حاضرین نے عرض کیا : حضور والا ! آپ یہ کیا فرما رہے ہیں ؟ '' تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ '' اس وقت بغداد میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے ۔ قَدَمِیْ ھٰذَہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِ اللہِ ۔ کا اعلان فرمایا ہے اور میں نے گردن جھکا کر تعمیل ارشاد کی ہے ۔ (بہجۃالاسرار ذکر من حناراسہ من المشایخ عند ماقال ذلک صفحہ ۳۳،چشتی)

سروں پر لیتے ہيں جسے تاج والے
تمہارا قدم ہے وہ یاغوث اعظم

حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبندرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جب آپ رحمۃ اللہ علیہ سے حضورِ غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے قول : قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِکُلِّ وَلِیِّ اللہِ ۔ کے متعلق دریافت کیا تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا : بَلْ عَلٰی عَیْنِیْ ۔ یعنی گردن تو درکنار آپ رحمۃ اللہ علیہ کا قدم مبارک تومیر ی آنکھوں پر ہے ۔ (تفریح الخاطر صفحہ ۲۰)

حضرت شیخ ماجد الکردی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ : جب سید نا غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے ۔ قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِکُلِّ وَلِیِّ اللہِ ۔ ارشاد فرمایا تھا تو اس وقت کوئی اللہ عزوجل کا ولی زمین پر ایسا نہ تھا کہ جس نے تواضع کرتے ہوئے اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کے اعلیٰ مرتبے کا اعتراف کرتے ہوئے گردن نہ جھکائی ہو تمام دنیائے عالَم کے صالح جنات کے وفد آپ رحمۃ اللہ علیہ کے دروازے پر حاضر تھے اور سب کے سب آپ رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ مبارک پر تائب ہو کر واپس پلٹے ۔ (بہجۃالاسرار ذکر اخبار المشایخ بالکشف عن  ہیئۃ الحال صفحہ ۲۵،چشتی)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تصدیق : حضرت شیخ خلیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا اور عرض کیا کہ '' حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے ۔ قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہِ ۔ کا اعلان فرمایا ہے ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : صَدَقَ الشَّیْخُ عَبْدُالْقَادِرِفَکَیْفَ لَاوَھُوَ الْقُطَبُ وَاَنَا اَرْعَاہُ ۔ یعنی شیخ عبدالقادررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے سچ کہا ہے اور یہ کیوں نہ کہتے جب کہ وہ قطب زمانہ اور میری زیر نگرانی ہیں ۔ (بہجۃالاسرار ذکر اخبار المشایخ بالکشف عن  ہیئۃ الحال صفحہ ۲۷)

حضرت شیخ حیات بن قیس الحرانی رحمۃ اللہ علیہ نے ۳ رمضان المبارک ۵۷۹ء میں جامع مسجد میں ارشاد فرمایا کہ '' جب حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے ۔ قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہِ ۔ کا اعلان فرمایا تو اللہ عزوجل نے تمام اولیاء اللہ کے دلوں کو آپ رحمۃ اللہ علیہ کے ارشاد کی تعمیل پر گردنیں جھکانے کی برکت سے منور فرما دیا اور ان کے علوم اور حال و احوال میں اسی برکت سے زیادتی اور ترقی عطا فرمائی ۔ (بہجۃ الاسرار ذکرمن حناراسہ من المشایخ عندماقال ذلک صفحہ ۳۰)

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

سر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا
اولیاء ملتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا

جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے
سب ادب رکھتے ہیں دل میں مرے آقا تیرا

یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچی ہوئی ہے کہ حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے”قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ”بامرالہی فرمایا تھا اب بحث اس میں ہےکہ آپ کےاس ارشاد کا صحیح مطلب کیاہے ؟ کیا حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا قدم آپ کےپیر کی بھی گردن پر ؟ کیا حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی بھی گردن پر؟ جبکہ حضرت جنید بغدادی کے مقام کوحضرت بابا فرید الدین گنج رحمۃ اللہ علیہ شکریوں بیان فرماتے ہیں کہ آپ کا مقام اولیاء اللہ میں ایساہی ہے جیسا کہ فرشتوں میں سیدالملائکہ جبریل امین علیہ السلام کا ۔ بعض لوگ اولیائے متقدمین و متأخرین کو اس حکم میں داخل کرتے ہیں جو خلاف صواب ہے بلکہ یہ حکم اولیائے وقت کے ساتھ مخصوص ہے ، اولیائے متقدمین کےحق میں کیسے جائز ہو سکتا ہے جن میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں اور اولیائے متأخرین میں بھی مطلقاً کیسے جائز ہو سکتا ہے جن حضرت مہدی رحمۃ اللہ علیہ بھی شامل ہیں ۔

حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے”شرح فتوح الغیب فارسی” کے دیباچہ میں تحریر فرمایا ہے کہ یہ حکم صرف اولیائے وقت کے ساتھ مخصوص ہے ۔

حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ اپنے مکتوبات میں رقم طراز ہیں “بایددانست کہ ایں حکم مخصوص باولیائے آں وقت است اولیائے ماتقدم و ماتأخر ازیں حکم خارج اند ۔ (مکتوبات دو صد و نو دو سیوم جلداول)

حضرت سید مخدوم اشرف سمنانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ : طبقات الصوفیہ ” میں شیخ ابوالحسن قزوینی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول مذکور ہے کہ : مشائخ کبار میں سے پانچ مشائخ کو میں جانتا ہوں جو اپنی قبروں سے تصرت فرماتے ہیں بالکل ویسا ہی جیسا کہ وہ زندگی میں تصرف کرتے تھے یعنی (1) حضرت معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ (1) شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ (3)شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ (4) شیج عقیل منبجی رحمۃ اللہ علیہ اور (5) شیخ حیات حرّانی رحمۃ اللہ علیہ ۔ یہ سن کر حضرت سید مخدوم اشرف سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ حضرت شیخ کبیر عباسی رحمۃ اللہ علیہ نے عرض کیا کہ حضور ! یہ حضرات تو بیرونی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں دوسری ولایتوں کے ہیں ، آپ یہ فرمائیں کہ ہندوستان کے مشائخ میں وہ کون سے حضرات ہیں کہ مرنے کے بعد بھی ان کے تصرفات باقی ہیں تب حضرت سید مخدوم اشرف سمنانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ : مشائخ ہند کے مابین فرق مراتب کرنا سوئے ادب ہے خصوصاً خانوادہ چشتیہ کے مشائخ میں جو ہمارے پیرو مرشد ہیں یہ فرق مراتب بے ادبی ہے ۔ اس خانواده ”چشتیہ” عالیہ کے اکثر و بیشتر اولیا میں پوری پوری قوت تصرت عالم ممات میں باقی ہے خصوصاً (1) سیدی مرشدی حضرت علا الحق والدین”علاء الحق پنڈوی رحمۃ اللہ علیہ” (2) حضرت نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ علیہ (3) حضرت شیخ فریدالدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ (4) حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت خواجہ معین الدین حسن سنجری رحمۃ اللہ علیہ ۔ (لطائف اشرفی مترجم جلد ١ صفحہ ٦٩ لطیفہ نمبر ٢ مترجِم شمس بریلوی علیہ الرحمہ ناشر نذر اشرف شیخ محمد ہاشم رضا اشرفی دائرکٹر کمرشل بینک لمیٹڈ پاکستان،چشتی)

اسی طرح حضرت قدرة الکبرا سید مخدوم اشرف سمنانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ : میں نے ”طبقات الصوفیہ” میں دیکھا ہے کہ : حضرت غوث الثقلین شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا تصرف ممات میں حیات سے زیادہ ہے کہ حیات میں تھوڑی سی کثافت بشری اور کچھ خبث طبعی باقی تھا جو آپ کے بعض کمالات کے ظہور و صدور میں مانع آتا تھا ۔ حضرت غوث الثقلین رحمۃ اللہ علیہ کے کلمات ”قدمى هذه على رقبه کل ولی اللہ” کے سلسلہ میں منقول ہے کہ ایک دن جوانی کی عمر میں آپ رحمۃ اللہ علیہ حضرت شیخ حماد دبّاس رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بڑے ادب کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔ جب آپ رحمۃ اللہ علیہ مجلس سے اٹھ کر چلے گئے تو حضرت شیخ دبّاس رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ : اس عجمی کا قدم ایک دن تمام اولیا کی گردن پر ہوگا وہ یقیناً اس پر مامور ہو گا بلکہ کہے گا : قدمی هذه على رقبة كل ولی الله ” میرا یہ قدم سب اولیاء اللہ کی گردنوں پر ہے جب یہ کہے گا تو تمام اولیا اس وقت اپنی اپنی گردنیں جھکادیں گے چنانچہ ایک عرصہ کے بعد حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی خانقاہ میں وعظ فرما رہے تھے اور اس وقت مشائخ زمانہ میں سے تقریباً پچاس حضرات وہاں موجود تھے ۔ ان مشائخ میں شیخ علی ہیتی ، شیخ بقا ابن بطو ، شیخ ابوسعید قیلوی ، شیخ ابوالنجیب سہروردی ، شیخ قضیب البان موصلی اور شیخ أبوالمسعود رحمہم اللہ علیہم اجمعین بھی موجود تھے جیسے ہی اثناء وعظ میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : “قدمى هذه على رقبه كل ولی الله” تو شیح علی ہیتی رحمۃ اللہ علیہ منبر کے قریب گئے اور آپ کا قدم مبارک پکڑ کر اپنی گردن پر رکھ لیا اور شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے دامن کے نیچے آ گئے اسی طرح تمام مشائخ عظام نے اپنی گردنیں آپ رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے کر دیں ۔ شیخ ابوسعید قیلوی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جس وقت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے : قدمى هذه على رقبۃ كل ولی الله ” فرمایا حق سبحانہ تعالیٰ نے میرے دل میں تجلی فرمائی اور میں نے دیکھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ملائکہ مقربین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف لائے ”ہیں” اور تمام متقدین اور متاخرین جو حیات تھے وہ اپنے اجساد کے ساتھ اور جو انتقال کر چکے تھے وہ اپنے ارواح کے ساتھ وہاں موجود ہیں ، اس موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مثالی خلعت آپ رحمۃ اللہ علیہ کو پہنائی ، ملائکہ رجال الغیب نے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس کو اپنے گھیرے میں لے لیا ۔ اور فضا میں ان کی صفیں ایستادہ کی گئیں اور روئے زمین پر کوئی ولی ایسا نہیں رہا جس نے اپنی گردن اس وقت نہ جھکائی ہو بعض حضرات کا قول ہے کہ ملک عجم میں ایک ولی نے اپنی گردن نہیں جھکائی اس کی شامت اعمال کے باعث اس کا حال چھین لیا گیا ۔ حضرت شیخ ابو مدین رحمۃ اللہ علیہ اس زمانہ میں دیار مغرب کا سفر کر رہے تھے کہ اچانک ایک روز اثنائے سفر میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی گردن جھکائی اور کہا کہ ” اے اللہ میں تیری ذات اور تیرے فرشتوں کو اس پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے سنا اور اس کی اطاعت کی ” آپ کے ہمراہیوں نے دریافت کیا آپ یہ کس وجہ سے کہہ رہے ہیں تو انہوں نے فرمایا کہ : آج ابھی ابھی شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بغداد میں ”قدمي هذه علیٰ رقبة کل ولی الله” فرمایا ہے میں نے اس کے جواب میں یہ کہا ہے ، کچھ عرصہ کے بعد حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے بعض اصحاب جب بغداد سے آئے تو انہوں نے تصدیق کی کہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی وقت وہ کلمات ادا کیے تھے جس وقت یہاں شیخ ابومدین رحمۃ اللہ علیہ نے گردن جھکا کر اقرار کیا تھا ۔ (لطائف اشرفی مترجم جلد ١ صفحہ ٧٠ لطیفہ نمبر ٢)

یہ مقدس ارشاد” قدمی ھذہ علی رقبۃ  کل ولی اللہ“ یعنی میرا یہ قدم اللہ تعالی کے ہرولی کی گردن پر ہے ، حضرت غوث اعظم سید شیخ عبدالقادر حسنی حسینی جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سےسند محدثانہ کے ساتھ بہ تواتر منقول ہے ، جس کے حق ہونے میں کوئی شبہ نہیں ۔ جماہیر اولیائے عظام علیہم الرحمہ زمانہ مبارکہ سے آج تک اس فرمان والاکوتسلیم کرتے ہیں ، بلکہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے فرمانے سے پہلے بلکہ ولادت مقدسہ سے بھی پہلے حضرات اولیائے کرام علیہم الرحمہ کی پیشینگوئیوں سے روزِ روشن کی طرح واضح ہو چکا تھا اوریہ بھی مسلمات محققہ سے ہے  کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ  کایہ فرمانا اپنی طرف سے ہرگز ہرگز نہیں ، بلکہ حضرت رب العالمین جل وعلا کے حکم خاص سے فرمایا ، لہٰذا جو جہلا یہ کہتے ہیں کہ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اس فرمان کی کوئی حیثیت نہیں ، وہ سخت بدباطن ، خبیث  ہیں اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کے اس فضل کا انکار ان کے دین و ایمان کےلیے زہرِ قاتل ہے ۔ اندیشہ ہے  کہ ایسوں کا خاتمہ بالخیر نہ ہو ۔

حضرت امام ابوالحسن علی بن یوسف بن حمریر لخمی بن شطنوفی رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب مستطاب بہجۃ الاسرار شریف میں بسند مسلسل دو اکابر اولیاء اللہ معاصرین حضورغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت سیدی احمد ابن ابی بکرحریمی وحضرت ابوعمروعثمان ابن صریفینی رحمہما اللہ علیہما سے دو قول روایت فرمائے ۔ پہلے کی سندیہ ہے : اخبرنا ابوالمعالی صالح بن احمد بن علی البغدادی المالکی سنۃ احدی وسبعین وستمائۃ قال اخبرنا الشیخ ابوالحسن البغدادی المعروف بالخفاف قال اخبرنا شیخنا الشیخ ابوالسعود احمدبن ابی بکرن الحریمی بہ سنۃ ثمانین وخمسامئۃ ۔
اور دوسری سندیہ ہے : اخبرنا ابوالمعالی قال اخبرنا شیخ ابومحمد عبداللطیف البغدادی المعروف الصریفینی ۔
اور ان دونوں اقوال کا متن یہ ہے کہ دونوں حضرات کرام نے فرمایا : وﷲ ما اظھر ﷲ تعالی ولایظھر الی الوجود مثل الشیخ محی الدین عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ ۔ یعنی خدا کی قسم اللہ تعالی نے حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کے مانندنہ کوئی ولی عالم میں ظاہر کیا نہ ظاہر کرے ۔ (بھجۃ الاسرار ذکرفصول من کلام بشیء من عجائب احوالہ الخ ، صفحہ 25 مصر)

حضرت امام ابوالحسن علی بن یوسف بن حمریر لخمی بن شطنوفی رحمۃ اللہ علیہ کتاب مذکور میں حضرت سیدی ابومحمدبن عبد بصری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت سیدنا خضرعلیہ السلام کوفرماتے سنا : مااوصل ﷲ تعالی ولیا الی مقام الاوکان الشیخ عبدالقادر اعلاہ ولاسقی ﷲ حبیبا کاساً من حبہ الاوکان الشیخ عبدالقادر اھناہ ، ولا وھب ﷲ لمقرب حالاالاوکان الشیخ عبدالقادر اجلہ ، وقد اودعہ ﷲ تعالی سرّا من اسرارہ سبق بہ جمھور الاولیاء ومااتخذ ﷲ ولیا کان اویکون الاوھو متادب معہ الی یوم القیمۃ ۔
ترجمہ : اللہ تعالی نے جس ولی کوکسی مقام تک پہنچایا ، شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ کا مقام اس سے اعلیٰ ہے اور جس پیارے کو اپنی محبت کا جام پلایا ،  شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ کےلیے اس سے بڑھ کر خوشگوار جام ہے اور جس مقرب کوکوئی حال عطا فرمایا ، شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ کا حال اس سے اعظم ہے ۔ اللہ تعالی نے اپنے اسرار سے وہ راز ان میں رکھا ہے جس کے سبب ان کو جمہور اولیاء پر سبقت ہے اور اللہ تعالی کے جتنے ولی ہو گئے یا ہوں گے ، قیامت تک سب شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ کا ادب کریں گے ۔ (بھجۃ الاسرار ذکرابو محمد القاسم بن عبدالبصری صفحہ 173مصر،چشتی)

حضرت امام ابن حجر مکی شافعی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی ۹۷۴ھ) اپنے فتاویٰ حدیثیہ میں فرماتے ہیں : انھم قد یؤمرون تعریفا لجاھل او شکرا وتحدثا بنعمۃ اللہ تعالی کما وقع الشیخ عبدالقادر رضی اللہ تعالی عنہ انہ بینما ھو بمجلس وعظہ واذا ھو یقول قدمی ھٰذہٖ علی رقبۃ کل ولی اللہ تعالی فاجابہ فی تلک الساعۃ اولیاء الدنیا قال جماعۃ بل واولیاء الجن جمیعھم وطأطئوا رء وسھم وخضعوالہ واعترفوابماقالہ الارجل باصبھان فابی فسلب حالہ ۔
ترجمہ : کبھی اولیاء کو کلمات بلند کہنے کا حکم دیا جاتا ہے کہ جو ان  کے مقاماتِ عالیہ سے ناواقف ہے اسے اطلاع ہو یا شکرِ الہٰی اور اس کی نعمت کا اظہار کرنے کےلیے جیسا کہ حضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کےلیے ہوا کہ انہوں نے اپنی مجلس وعظ میں دفعۃً فرمایا کہ میرا یہ پاؤں ہر ولی اللہ کی گردن پر ، فورًا دنیا کے تمام اولیاءاللہ علیہم الرحمہ نے قبول کیا ۔ ایک جماعت کی روایت ہے کہ جملہ اولیائے جن نے بھی اور سب نے اپنے سر جھکا دیے اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کے حضور جھک گئے اور ان کے اس ارشاد کا اقرار کیا مگر اصفہان میں ایک شخص منکر ہوا ، فورًا اس کا حال سلب ہو گیا ۔ (الفتاوی الحدیثیۃ مطلب فی قول الشیخ عبدالقادر قدمی ھذہ الخ صفحہ 414 داراحیاء التراث العربی بیروت،چشتی)

فتاوی رضویہ میں ایک مقام  پر سوال ہوا کہ بعض مداریوں نے حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اس فرمان قدمی ھذہ علی  رقبۃ ولی اللہ ۔ الخ پربحث کی ، کیا حضرت شاہ بدیع الدین مدار رحمۃ اللہ علیہ  کی گردن پر بھی یہ قدم ہے یانہیں ؟

حضرت امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے جواب  میں فرمایا : عوام کو ایسے امور میں بحث کرنا سخت مضرت کا باعث ہوتا ہے ۔ مبادا کسی طرف گستاخی ہو جائے تو عیاذاً باﷲ سخت تباہی و بربادی ، بلکہ اس کی شامت سے زوالِ ایمان کااندیشہ ہے ، حضرت شاہ بدیع الدین مدار رحمۃ اللہ علیہ ضرور اکابر اولیاء سے ہیں مگر اس میں شک نہیں کہ حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کا مرتبہ بہت اعلیٰ و افضل ہے ۔ غوث اپنے دَور میں تمام اولیائے عالم کا سردار ہوتا ہے ۔ اور ہمارے حضور امام حسن عسکری رحمۃ اللہ علیہ کے بعد سے سیدنا امام مہدی رحمۃ اللہ علیہ کی تشریف آوری تک تمام عالم کے غوث اور سب غوثوں کے غوث اور سب اولیاء اللہ علیہم الرحمہ کے سردار ہیں اور ان سب کی گردن پر ان کاقدم پاک ہے ۔ (فتاوی رضویہ جلد 26 صفحہ 560 رضافاؤنڈیشن لاہور،چشتی)

حضرت علامہ ابولخیر مفتی نوراللہ نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : حضرت غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کایہ مقدس ارشاد قدمی ھذہ علی رقبۃ  کل ولی اللہ  کہ میرایہ قدم اللہ تعالی کے ہرولی کی گردن پر ہے ، بالتواترثابت ہے ۔ جماہیر اولیائے  عظام زمانہ مبارکہ سے آج تک تسلیم کرتے ہیں بلکہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے فرمانے سے پہلے بلکہ ولادت مقدسہ سے بھی پہلے حضرات اولیائے کرام  کی پیشینگوئیوں سے روزروشن کی طرح واضح و ہُویدا ہوچکا تھا اوریہ بھی مسلمات محققہ سے ہے  کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمانا اپنی طرف سے ہرگز ہرگز نہیں بلکہ حضرت رب العالمین جل و علا کے حکم خاص سے فرمایا ۔ (فتاوی نوریہ جلد 5 صفحہ 166 دارالعلوم حنفیہ فریدیہ،بصیرپور)

فتاوی شارح بخاری میں ہے : قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ بلاشبہہ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا یہ ارشادہے جو سرکار غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے سند محدثانہ کے ساتھ بہ تواتر منقول ہے ۔ جس میں کوئی شبہہ نہیں ۔ جس جاہل نے یہ کہاکہ یہ سرکار غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد نہیں ، وہ سخت بدباطن خبیث  ہے ۔ اندیشہ ہے  اس کا خاتمہ بالخیرنہ ہو ۔ (فتاوی شارح بخاری جلد 2 صفحہ 121 مکتبہ برکات المدینہ کراچی)

فتاوی شارح بخاری  میں ہے : سرکار غوث اعظم  رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا : انکاری سم قاتل لادیانکم “ میرا انکار تمہارے دینوں کےلیے زہرِ قاتل ہے ۔ اور اس پر تجربہ شاہد ہے ۔ جس نے بھی سرکار غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا انکار کیا یا ان کے ارشادات کو جھٹلایا ، وہ دنیا سے ایمان سلامت نہیں لے گیا خود حدیث میں فرمایا گیا : من عادلی ولیا فقد اذنتہ بالحرب “ یعنی جس نے میرے کسی ولی سے  عداوت کی اس سے میں نے اعلان جنگ کر دیا ہے ۔ (فتاوی شارح بخاری جلد 2 صفحہ 145 برکات المدینہ کراچی)

بعض کتابوں میں یہ بات بھی ملتی ہے کہ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے وقت کے اولیاء اللہ علیہم الرحمہ سے لے کر قیامت تک کے اولیاء اللہ سوائے حضرت عیسیٰ و امام مہدی علیہماالسلام کے اس حکم میں داخل ہیں ۔ (مزید حصّہ دوم میں ان شاء اللہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...