Sunday 13 May 2018

شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ بیس تراویح ، غیر مقلدین کے جھوٹ کا جواب

0 comments
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ بیس تراویح ، غیر مقلدین کے جھوٹ کا جواب

غیر مقلد وہابی حضرات بیس تراویح کے رد میں حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک حوالہ بھی پیش کرتے ہیں کہ ان کے نزدیک بیس تراویح سنت نہیں اور بیس تراویح کی روایت ضعیف ہے ۔

غیر مقلدین کے عالم نذیر احمد رحمانی کہتے ہیں کہ آٹھ رکعت تراویح سنت ہے اور علمائے حنفیہ کی شہادت کا عنوان دے کر اپنی کتاب انوار المصابیح صفحہ 34 پہ لکھتے ہیں کہ : شاہ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ یعنی محدثین کے نزدیک صحیح یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے گیارہ رکعتیں مع وتر پڑھیں جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا اور منقول ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رح کے زمانے میں بعض سلف کا اسی پہ عمل تھا ، سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے اتباع کے شوق میں۔'' ( انوار المصابیح، صفحہ 34 بحوالہ ماثبت السنۃ از محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ)

یہاں ان غیر مقلد عالم کی مراد یہ ہے کہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی 8 رکعت تراویح ہی سنت ہے اور 20 تراویح کی روایت ضعیف ہے ۔

سب سے پہلے تو حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کی کوئی سند بیان نہیں کی کہ عمر بن عبدالعزیز کے دور میں گیارہ رکعت تراویح ہوتی تھے اور بغیر سند بات غیر مقلدین کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے ۔

اور غیر مقلدین حضرات ہمیشہ کی طرح ادھوری بات ہی پیش کرتے ہیں کیونکہ ان غیر مقلد عالم نے اس عبارت سے پہلی اور اگلی عبارت چھوڑ دی جس سے حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا اپنا موقف واضح ہوتا تھا ۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا جو حوالہ غیر مقلد عالم نے پیش کیا بلکہ اسی حوالہ سے اوپر حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنا موقف پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ : ہمارے نزدیک تراویح بیس رکعت ہیں کیونکہ بہیقی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح اسناد سے روایت کیا ہے کہ وہ لوگ عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بیس رکعت پڑھا کرتے تھے اور عثمان رضی اللہ عنہ اور علی رضی اللہ عنہ کے عہد میں بھی اتنی ہی پڑھتے تھے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے رمضان میں بیس رکعت پڑھیں اور اس کے بعد تین وتر پڑھے لیکن محدث کہتے ہیں کہ یہ روایت ضعیف ہے اور صحیح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ والی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے گیارہ رکعت پڑھی'' ( ماثبت السنۃ صفحہ 217،چشتی)
یہاں حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے واضح بیان کیا کہ ان کے نزدیک تراویح بیس رکعت ہیں جو امام بہیقی کی صحیح روایت سے ثابت ہیں اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت بھی بیس پہ موجود ہے لیکن محدث اس کو ضعیف کہتے ہیں ۔

واضح رہے کہ یہاں حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ خود ابن عباس رضی اللہ کی روایت کو ضعیف نہیں کہہ رہے بلکہ ان کا کہنا کے کہ محدث اس روایت کو ضعیف کہتے ہیں ۔

اگلی خیانت غیر مقلد عالم نے یہ کی کہ جو حوالہ پیش کیا اس سے اگلی عبارت بھی چھوڑ دی تاکہ حقیقت پتہ نہ چل سکے ۔ اسی عبارت سے اگلی عبارت حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ : عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کے دور میں گیارہ رکعت پڑھا کرتے تھے اس غرض سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے مشابہت ہو جائے اور گنتی جو ٹھہر گئی ہے صحابہ اور تابعین رضی اللہ عنہم سے اور ان کے بعد کے لوگوں سے مشہور چلا آتا ہے سو بیس رکعت ہیں ۔ ( ماثبت السنۃ صفحہ 218،چشتی)

حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اگلی عبارت میں ہی وضاحت کر دی کہ صحابہ کرام ، تابعین رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد لوگوں سے بیس رکعت ہی مشہور ہے جس کو ان غیر مقلد عالم نے بیان نہیں کیا تاکہ لوگوں کو حقیقت پتہ نہ چل سکے ۔

اس کے علاوہ حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ایک اور جگہ بیان کرتے ہیں کہ : صحیح یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے جو گیاوہ رکعت پڑھی وہ آپ کی تہجد تھی ( یعنی تین وتر، آٹھ رکعت تہجد)، اور ابن ابی شیبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت لائے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے بیس رکعت (تراویح) پڑھی ۔ ( اشعۃ اللمعات، باب قیام شھر رمضان، صفحہ 249)

تو حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف واضح ہو گیا کہ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو تہجد مانتے ہیں اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بیس تراویح کی روایت کو تراویح مانتے ہیں جیسا کہ خود انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے نزدیک تراویح بیس رکعت ہے ۔​ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔