Thursday 31 May 2018

غیر مقلدین کا خدائی اختیار والا بابا جو اﷲ سے لڑکر اپنی بات منوالیتا تھا

0 comments
غیر مقلدین کا خدائی اختیار والا بابا جو اﷲ سے لڑکر اپنی بات منوالیتا تھا

اﷲ تعالیٰ کے پاس سب سے زیادہ طاقت اور قوت ہے‘ غیر اﷲ میں سے کوئی بھی اﷲ تعالیٰ کے مقابلہ میں نہ اپنی طاقت دکھا سکتا ہے‘ نہ اس زبردست قوت سے لڑ سکتا ہے اور نہ اس سے زور زبردستی سے اپنی بات منوا سکتا ہے‘ لیکن اہلحدیث فرقہ کا ایک مولوی ایسا بھی ہے جس کے متعلق اہلحدیث مذہب کے ماننے والوں کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ سے لڑ بھی لیتا تھا اور اپنی بات بھی منوالیتا تھا ‘ اس مولوی کو یہ لوگ مجاہد اسلام صوفی محمد عبداﷲ کے نام سے یاد کرتے ہیں‘ چنانچہ وہابیوں کے مورخ اسحاق بھٹی نے صوفی محمد عبداﷲ کے متعلق اپنے فرقہ کا عقیدہ ظاہر کرتے ہوئے لکھا : مولانا احمد الدین گکھڑوی نے فرمایا ’’صوفی عبداﷲ تو خدا سے لڑ کر بات منوالیتا ہے ۔ (صوفی محمد عبداﷲ ص 392‘ مطبوعہ شاکرین شیش محل لاہور)

غیر مقلد عالم نذیر احمد سبحانی کا کہنا ہے کہ صوفی عبداللہ اللہ کے اتنے لاڈلے تھے کہ اللہ سے جھگڑا کر کے اپنی بات منوا لیتے تھے۔ـ( علمائے اہلحدیث کا ذوق تصوف، صفحہ 83)
غیر مقلد یہ نہ کہیں کہ یہ حوالے اور کرامات غلط ہیں اسی لئے غیر مقلد عالم کہتے ہیں کہ ان کے بڑوں کی یہ کرامات افسانے نہیں بلکہ حقیقت ہیں(علمائے اہلحدیث کا ذوق تصوف ص79)

غیر مقلدو! تمہارا عالم اللہ سے جھگڑا کر کے اپنی بات منوائے تو ولی اور اگر کوئی اہلسنت و جماعت بریلوی کرامت بیان کر دے تو مشرک! کچھ تو انصاف کرو!
ہے کوئی قرآن اور حدیث پہ عمل کرنے والا غیر مقلد جو اللہ سے جھگڑا کرنے پر اپنے اس عالم پہ فتوی لگائے ؟

عقل ہوتی تو خدا سے نہ لڑائی لیتے
دیکھ اڑ جائے گا ایمان کا طوطا تیرا

قرآن و حدیث اور توحید کے نام نہاد عویداروں غیر مقلد وہابی حضرات سے ایک سادہ سا سوال قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں یہ آپ کے بابا جی اور لکھنے والے غیر مقلد وہابی مورخ مشرک ہوئے کہ نہیں ؟ ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔