نجدیو تمہارا امام لکھ رہا ہے جب غلام کی یہ شان ہے تو آقا کی شان کیا ہوگی پڑھو
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قبر والے نوجوان سے گفتگو کرنا
مسئلہ سماع موتیٰ اور ممدوح وہابیہ علامہ ابن کثیر متوفی 774ھ : محدث، مفسر، فقیہہ اور مورخ أبو الفداء عماد الدين إسماعيل بن عمر بن كثير المعروف ( امام ابن كثير) نے اپنی تفسیر ابن کثیر میں سوره الاعراف آیات ٢٠١ اور ٢٠٢ کی تفسیر میں ایک سبق آموز واقعہ نقل کیا ہے : حافظ ابن عساکر رحمہ الله اپنی تاریخ میں عمرو بن جامع کے حالات میں نقل کرتے ہیں، ایک نوجوان عابد مسجد میں رہا کرتا تھا، اور الله کی عبادت کا بہت مشتاق تھا،ایک دن ایک عورت نے برے ارادوں سے اسکو اپنے گھر دعوت دی ، جب وہ
اسکے ساتھ اس عورت کے گھر میں تھا اسے قرآن کی آیت ( سوره الاعراف آیات 201) یاد آئی . إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُواْ فَإِذَا هُم مُّبْصِرُون ۔
ترجمہ : جو لوگ پرہیزگار ہیں جب انکو شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہوتا ہے تو چونک پڑتے ہیں اور دل کی آنکھیں کھول کر دیکھنے لگتے ہیں ۔
اس نے یہ آیت زور سے تلاوت کی اور خوف سے بیہوش ہوگیا، کافی دیر بعد افاقہ ہوا،
پھر اس آیت کو یاد کیا اور الله کے خوف سے اسکی جان نکل گیئ.لوگوں نے نماز جنازہ پڑھ کر اسے دفنا دیا. بعد میں حضرت عمر رضی الله تعالی نے اس لڑکے کے بارے میں دریافت کیا، تو لوگوں نے کہا کہ اسکا رات انتقال ہوگیا اور ہم اسے دفنا بھی چکے ہیں ، حضرت عمر رضی الله تعالی اسکی قبر پر تشریف لے گئے اور اپنے قرآن کی آیہ تلاوت فرمائی ( وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ (سورہ الرحمن آیت 46)
No comments:
Post a Comment