Monday 28 May 2018

یزید پلید کے بارے میں امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف

0 comments
یزید پلید کے بارے میں امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف

امام غزالی علیہ الرحمہ اور ملعون یزید پلید : موجودہ دور نفسا نفسی اور فتنوں کا دور ہے ۔ روز بروز ایک نیا فتنہ اسلام کا نام لے کر کھڑا ہوتا نظر آرہا ہے ۔ موجودہ دور میں ماڈرن لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ ان ماڈرن لوگوں میں یہ بیماری ہے کہ وہ ماڈرن مذہبی اسکالرز کی بات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں ۔

اگر کوئی پوچھے کہ امام حسین رضی اﷲ عنہ کے قاتل اور آپ کے قتل کا حکم دینے والے پر اﷲ تعالیٰ کی لعنت ہو‘ کہنا جائز ہے ؟ ہم کہتے ہیں کہ حق بات یہ ہے کہ یوں کہا جائے کہ آپ رضی اﷲ عنہ کا قاتل اگر توبہ کرکے مرا ہے تو اس پر خدا کی لعنت نہ ہو کیونکہ یہ ایک احتمال ہے کہ شاید اس نے توبہ کرلی ہو ۔ (بحوالہ: احیاء العلوم جلد 3 ص 122 مطبوعہ مصر)

امام غزالی علیہ الرحمہ کے فتوے سے مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہوئیں ۔

(1) پہلی بات یہ ثابت ہوئی کہ حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کا قتل ناحق تھا (لہذا ثابت ہوا کہ ناحق قتل کرنے والے یزید اور یزیدی ظالم اور قاتل تھے ورنہ قاتل پر خدا کی لعنت جائز نہ ہوتی ۔

(2) دوسری بات یہ ثابت ہوئی کہ توبہ کی قید لگانا امام غزالی علیہ الرحمہ کے کمال تقویٰ کی دلیل ہے ۔

(3) تیسری بات یہ ہے کہ آپ نے پورے فتوے میں ذاکر نائیک کی طرح معرکہ کربلا کو سیاسی جنگ قرار نہیں دیا ۔

(4) چوتھی بات یہ ہے کہ آپ نے پورے فتوے میں آج کل کے یزیدی حمایتیوں کی طرح یزید کو ’’رحمتہ اﷲ علیہ‘‘ نہیں کہا ۔

(5) پانچویں بات یہ ہے کہ یزید اور قاتلانِ حسین رضی اﷲ عنہ کی توبہ کہیں سے بھی ثابت نہیں لہذا امام غزالی کے فتوے کے مطابق امام حسین رضی اﷲ عنہ کے قاتل اور آپ کے قتل کا حکم دینے والے پر اﷲ تعالیٰ کی لعنت ہو ۔











0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔