یزید پلید کے بارے میں امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف
امام غزالی علیہ الرحمہ اور ملعون یزید پلید : موجودہ دور نفسا نفسی اور فتنوں کا دور ہے ۔ روز بروز ایک نیا فتنہ اسلام کا نام لے کر کھڑا ہوتا نظر آرہا ہے ۔ موجودہ دور میں ماڈرن لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ ان ماڈرن لوگوں میں یہ بیماری ہے کہ وہ ماڈرن مذہبی اسکالرز کی بات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں ۔
اگر کوئی پوچھے کہ امام حسین رضی اﷲ عنہ کے قاتل اور آپ کے قتل کا حکم دینے والے پر اﷲ تعالیٰ کی لعنت ہو‘ کہنا جائز ہے ؟ ہم کہتے ہیں کہ حق بات یہ ہے کہ یوں کہا جائے کہ آپ رضی اﷲ عنہ کا قاتل اگر توبہ کرکے مرا ہے تو اس پر خدا کی لعنت نہ ہو کیونکہ یہ ایک احتمال ہے کہ شاید اس نے توبہ کرلی ہو ۔ (بحوالہ: احیاء العلوم جلد 3 ص 122 مطبوعہ مصر)
امام غزالی علیہ الرحمہ کے فتوے سے مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہوئیں ۔
(1) پہلی بات یہ ثابت ہوئی کہ حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کا قتل ناحق تھا (لہذا ثابت ہوا کہ ناحق قتل کرنے والے یزید اور یزیدی ظالم اور قاتل تھے ورنہ قاتل پر خدا کی لعنت جائز نہ ہوتی ۔
(2) دوسری بات یہ ثابت ہوئی کہ توبہ کی قید لگانا امام غزالی علیہ الرحمہ کے کمال تقویٰ کی دلیل ہے ۔
(3) تیسری بات یہ ہے کہ آپ نے پورے فتوے میں ذاکر نائیک کی طرح معرکہ کربلا کو سیاسی جنگ قرار نہیں دیا ۔
(4) چوتھی بات یہ ہے کہ آپ نے پورے فتوے میں آج کل کے یزیدی حمایتیوں کی طرح یزید کو ’’رحمتہ اﷲ علیہ‘‘ نہیں کہا ۔
No comments:
Post a Comment