بھگوان ، دیوتا اور غیر مقلد اھلِ حدیث فرقہ کا دیوتا نمبر دو
ویسے تو ہندو 33 کروڑ دیوتاؤں (خداؤں) کے قائل ہیں لیکن ان کے تین بڑے دیوتا بڑے مشہور ہیں جن کا نام ’’برہما‘ وشنو اور شیو ہے۔ آپ نے صرف ہندؤں اور مشرکوں کے مذہب میں ہی دیوتاؤں کا تصور پڑھا اور سنا ہوگا لیکن یہ سن کر آپ کو حیرت ہوگی کہ اہل حدیث فرقہ بھی ہندؤں کی طرح دیوتاؤں اور بھگوانوں کا قائل ہے۔ تعجب ہوتا ہے کہ یہ فرقہ اپنے آپ کو سب سے زیادہ شرک کا دشمن اور توحید کا علمبردار قرار دیتا ہے لیکن ان کی تصویر کے دوسرے رخ‘ توحید اور اسلام کی بنیادوں کو ختم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اور اس بات کو واضح کردیا ہے کہ اہل حدیث فرقہ کی جڑیں بالاخر اہل شرک و ہنود کے دھرم سے جاملتی ہیں ۔
اہلحدیث فرقہ کا دیوتا نمبر دو : قاضی محمد سلیمان منصور پوری‘ سکھ ریاست پٹیالہ کا سیشن جج اور اہل حدیث فرقہ کا زبردست سیرت نگار تھا‘ اس کے مرنے کے بعد اہل حدیث فرقے نے اس کے حالات زندگی قلمبند کئے‘ اہل حدیث فرقہ کا ایک دیوتا سے دل نہ بھرا تو شریف گھڑیالوی کی طرح قاضی سلیمان کو بھی دیوتا قرار دے دیا‘ چنانچہ وہابیوں کے مایہ ناز مورخ اسحاق بھٹی نے اپنی کتاب تذکرہ قاضی محمد سلیمان میں لکھا غازی (محمود وہابی) صاحب لکھتے ہیں: قاضی محمد سلیمان منصور پوری سیشن جج پٹیالہ جج اجسام کے دیوتاؤں میں سے ایک زندہ دیوتا تھا ۔
(تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری ص 208‘ مطبوعہ مکتبۃ السلفیہ شیش محل روڈ لاہور،چشتی)
انا و بغض نبی نے ہر بند سے آزاد کیا
لا کے کعبہ سے صنم خانہ میں آباد کیا
اہلحدیث فرقہ کے نزدیک اﷲ تعالیٰ اور ہندؤں کے بے ہودہ دیوتا ’’پرماتما‘‘ کے درمیان کوئی فرق نہیں ۔ ہندو اپنے دیوتاؤں میں سے ایک دیوتا کو ’’پرماتما‘‘ یا ’’ایشور‘‘ کہتے ہیں۔ ہندؤں کے نزدیک ان کے اس خدا کی عجیب و غریب صفات ہیں‘ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ دن اور رات‘ ایشور (پرماتما) کی دو بغلیں ہیں‘ سورج اور چاند اس کی دو آنکھیں ہیں۔ سورج کی دھوپ اور بجلی کی چمک یہ دونوں ایشور (پرماتما) کے ہونٹ اور سورج اور چاند کے درمیان جو خلا ہے‘ وہ اس کا منہ ہے۔ نیز ہندؤں کے نزدیک ان کا یہ خدا‘ چوری کرتا بھی ہے اور کرواتا بھی ہے اور جوئے (قمار بازی) سے تو اتنا خوش ہوجاتا ہے کہ یہ خوشی اس کو بالکل بدمست کردیتی ہے۔ پرماتما کی ان تمام صفات کو وہابی مولوی عبدالمجید سوہدری نے اپنی کتاب سیرت ثنائی میں وہابی مناظر ثناء اﷲ امرتسری کے حوالہ سے نقل کیا ہے۔
(ملخصا سیرت ثنائی صفحہ 231,230 مطبوعہ نعمانی کتب خانہ لاہور مصنف عبدالمجید وہابی،چشتی)
محترم قارئین : آپ اندازہ لگالیا ہوگا کہ ہندؤں کا پرماتما اور ایشور نامی خدا کس قدر کمینی صفات کا حامل اور کس قدر گندی حرکتوں کا مرتکب ہے‘ لیکن آپ یہ سن کر سکتہ میں آجائیں گے کہ اہل حدیث کے نزدیک پرماتما اور اﷲ تعالیٰ میں کوئی فرق نہیں۔ ان کے نزدیک ہندو اﷲ کو پرماتما کے نام سے ہی مان رہے ہیں‘ چنانچہ غیر مقلدین کے مولوی قاضی محمد سلیمان منصور پوری نے اس راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے لکھا : انہیں (یعنی ہندؤں کو) یہی سمجھانا ہے کہ تم اپنے تئیں ’’اﷲ واحد‘‘ کو ’’پرماتما‘‘ کے نام سے مانتے ہو ۔ (تزکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری ص 290‘ مطبوعہ مکتبۃ السلفیہ شیش محل روڈ لاہور،چشتی)
محترم قارئین : دیکھا آپ نے‘ کتنی بے باکی کے ساتھ اپنے وہابی عالم کو دیوتا قرار دیا جارہا ہے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment