علامہ ابن ہمام حنفی رحمۃ اللہ علیہ اور تراویح غیر مقلدین کے فریب کا جواب
آج کل غیر مقلدین کی جانب سے ابن ہمام حنفی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک حوالہ پیش کیا جاتا ہے کہ امام ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ کےنزیدیک بیس تراویح ثابت نہیں ہیں ۔ جبکہ اصل میں حقیقت یہ ہے کہ غیر مقلدین اپنی پرانی روش کو اختیار کرتے ہوئے مکمل عبارت پیش نہیں کرتے ۔
علامہ امام ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ 20 تراویح کا انکار نہیں کرتے بلکہ اس کو تسلیم کرتے ہیں لیکن علامہ ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ 8 کو سنت اور باقی کو مستحب تسلیم کرتے ہیں ۔ غیر مقلدین کا یہ کہنا کہ علامہ ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ 20 تراویح کا انکار کرتے ہیں غلط ہے ۔
علامہ امام ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ جہاں 8 رکعت کو سنت تسلیم کرتے ہیں اسی سے پہلے یہ بیان کرتے ہیں کہ : ہاں بیس تراویح ثابت ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور سے ، یزید بن رومان سے موطا میں روایت ہے کہ کہا لوگ حضرت عمر رضی اللہ کی خلافت کے دور میں بیس رکعت پڑھتے تھے یعنی تین وتر سمیت ۔ اور امام بہیقی رحمۃ اللہ علیہ نے معرفۃ السنن والاثار میں سائب بن یزید سے روایت کیا ہے کہ ہم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیس رکعت تراویح اور وتر پڑھتے تھے ، علامہ نووی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے خلاصہ میں فرمایا کہ اس حدیث کی اسناد صحیح ہے ۔ ( فتح القدیر، جلد 1 صفحہ 485،چشتی)
تو یہاں امام ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ تسلیم کر رہے ہیں کہ بیس تراویح ثابت ہیں ۔
باقی علامہ امام ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ کا صرف اٹھ کو سنت کہنا ان کا اپنا تفرد ہے اور علمائے احناف نے تسلیم کیا ہے کہ یہ ان کا اپنا تفرد ہے جو قابل اعتبار نہیں ۔
خود غیر مقلدین کے اکابر بھی تسلیم کرتے ہیں کہ امام ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ کے تفرد کو احناف قبول نہیں کرتے ۔ غیر مقلدین کے مشہور عالم ارشاد الحق اثری علامہ ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ کے تفردات کے بارے میں کہتے ہیں کہ : علامہ ابن ھمام حنفی کو فقہ حنفی میں اجتہادی مقام حاصل تھا اور انہوں نے کئی مسائل میں اپنے ہم فکر علماء سے اختلاف کیا ہے لیکن ان کے اختلاف کو خود علمائے احناف نے بنظر استحسان نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ لہذا حنفی مذھب کے خلاف ان کا جو بھی قول ہو گا وہ قابل قبول نہیں ہو گا چہ جائیکہ اسے حنفی مذہب باور کر لیا جائے ۔ ( توضیح الکلام، جلد 2 صفحہ 546)۔۔
یہاں غیر مقلدین کے مستند عالم نے خود تسلیم کر لیا کہ ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ کا تفرد احناف کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے تو پھر مسئلہ تراویح میں بھی ان کے تفرد کو بار بار پیش کرنا غیر مقلدین کے لئے جائز نہیں ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment