انجیل میں نام محمد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم چومنے والوں کی مدد کی گئی
انجیل میں نام محمد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم چومنے والوں کی مدد کی گئی ۔ نور احمد صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم ان کی مدد کرتا اور توہین کرنے والے ذلیل و خوار ہوئے ۔ (مثنوی مولانا روم دفتر اوّل صفحات 102 ،103)
حضرت مولانا جلال الدئن رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مثنوی شریف میں فرماتے ہیں کہ:
بود در انجیل نام مصطفیٰ ۔ آن سر پیغمبراں بحر صفا
انجیل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی درج تھا۔ آپ ہی تو انبیاء کے سردار اور بحرصفا ہیں۔
بود ذکر حلیہ ھاؤ شکل اُو ۔ بود ذکر غزووصوم واکل او
تورات میں آپ کی صورت وشکل مبارک کا بیان تھا اورآپ کے جہاد اور خوردونوش و صوم و صلوٰۃ کا بھی ذکر درج تھا۔
طائفہ نصرانیاں بھر ثواب ۔ چوں رسید ندے بدان نام وخطاب
بوسہ داد ندے بداں نام شریف ۔۔ رونھادندے بداں وصف لطیف
عیسائیوں کی ایک جماعت جب اس نام پاک اور خطاب مبارک پر پہنچی تو وہ لوگ بغرض ثواب اسن نام شریف کو بوسہ دیتے اور اس ذکر مبارک پر بطور تعظیم منہ رکھ دیتے۔
اندریں فتنہ گفتم آن گروہ ۔ ایمن از فتنہ بوداز شکوہ
جس گروہ کا بیان ہوا وہ دنیا کے فتنوں اور شکوہوں کے دبدبوں سے محفوظ تھا۔
ایمن از شتر امیران ووزیر ۔ درپناہ نام احمد مستجیر
بادشاہوں اور وزیروں کے شر سے اسلیے محفوظ تھے کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کی پناہ نصیب تھی۔
نسل ایشاں نیز ھم بسیار شد ۔ نور احمد ناصر آمد یارشد
یعنی (اسکی تعظیم کی بدولت) ان کی نسل بہت بڑھ گئی اور حضرت احمد مجتبیٰ کا نور ان کا حامی و ناصر تھا۔ (ان کے مقابل ایک دوسرا بے ادب گروہ بھی تھا)۔
واں گروہ دیگر نصرانیاں ۔ نام احمد صلی اللہ علیہ وسلم داشتند ے مستھاں
یعنی ان نصرانیوں میں دوسرے وہ بھی تھے جو نبی کریم کے نام اقدس کی بے ادبی کرتے تھے۔
مستھان وخوار گشتند از فتن ۔ از وزیر شوم رائے شوم فن
انہیں یہ سزا ملی کہ فتنوں سے خوار وذلیل ہوگئے اور وزیرشوم سے بھی انہیں سخت اذیت پہنچی
مستھاں وخوار گشتنداں رفیق ۔ گشتہ محروم از خود وشرط طریق
یعنی وہ گروہ ذلیل و خوار ہوا ۔ اپنی ہستی سے محروم یعنی قتل کیئے گئے اور مذہب سے بھی محروم یعنی عقائد خراب ہوگئے۔
نام احمد صلی اللہ علیہ وسلم چوں چنیں یاری کند ۔ تاکہ نورش چوں مددگاری کند
یعنی نبی پاک کا نام جب ایسی مدد کرتا ہے تو اندازہ کرو کہ ان کا نور کس قدر مددگار ہوتا ہے۔
نام احمد چوں حساے رشد حصین ۔ تاچہ باشد ذات آن روح الامین
جب حضرت احمد مجتبیٰ کا اسم گرامی حفاظت کے لیے مضبوط قلعہ ہے تو اس روح الامین کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ پاک کیسی ہوگی۔
No comments:
Post a Comment