Monday, 5 October 2015

خارجیوں کے ستر سر دمشق میں مسجد کی سیڑھیوں پر نصب کئے گئے اور آج یہی کام پاک فوج کر رہی ہے اور کرنا بھی چاہئیے

خارجیوں کے ستر سر دمشق میں مسجد کی سیڑھیوں پر نصب کئے گئے اور آج یہی کام پاک فوج کر رہی ہے اور کرنا بھی چاہئیے
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ابو غالب سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں مسجدِ دِمَشق میں تھا کہ خارجیوں کے ستر سر دمشق میں مسجد کی سیڑھیوں پر نصب کئے گئے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ جہنم کے کتے ہیں اور زیر آسمان تمام مقتولوں سے بدتر ہیں اور ان کے قاتلوں سے جو شہید ہوئے وہ زیرِ آسمان تمام مقتولوں سے بہتر ہیں یہ کہا اور روپڑے پھر میری طرف دیکھا اور پوچھا : اے ابو غالب : کیا تو اس شہر سے ہے میں نے کہا ہاں۔ انہوں نے کہا اﷲ تعالیٰ آپ کو ان سے محفوظ رکھے انہوں نے کہا کیا تم سورۃ آل عمران پڑھتے ہو؟ میں نے کہا ہاں۔ پھر یہ آیات ’’جس میں سے کچھ آیتیں محکم (یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی) ہیں وہی (احکام) کتاب کی بنیاد ہیں اور دوسری آیات متشابہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی) ہیں، سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف متشابہات کی پیروی کرتے ہیں (فقط) فتنہ پروری کی خواہش کے زیراثر اور اصل مراد کی بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے، اور اس کی اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے‘‘ اور فرمایا : ’’جس دن کئی چہرے سفید ہوں گے اور کئی چہرے سیاہ ہوں گے، تو جن کے چہرے سیاہ ہو جائیں گے (ان سے کہا جائے گا) کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا؟ تو جو کفر تم کرتے رہے تھے سو اس کے عذاب (کا مزہ) چکھ لو۔‘‘ میں نے کہا ابو امامہ! میں دیکھتا ہوں کہ آپ رو رہے ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں۔ ان لوگوں (خوارجیوں پر ترس کھاتے ہوئے کیونکہ یہ اھل اسلام میں سے تھے۔ اور کہا : قوم بنی اسرائیل اکہتر فرقوں میں بٹ گئی تھی اور یہ امت ان سے ایک فرقہ بڑھے گی (یعنی بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی) اور سواد اعظم (جو سب سے بڑا طبقہ ہے) اس کو چھوڑ کر باقی سارے جہنم میں جائیں گے۔ وہ اس کے جواب دہ ہیں جو ذمہ داری ان پر ڈالی گئی اور تم اس کے جواب دہ ہو جو ذمہ داری تم پر ڈالی گئی اور اگر تم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرمانبرداری کرو گے تو ہدایت پاجاؤ گے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذمہ تو صرف پہنچا دینا ہی ہے۔ اور غور سے (احکامات کو) سننا اور ان کو بجا لانا تفرقہ اور نافرمانی سے بہتر ہے۔ پس (یہ سن کر) ایک شخص نے کہا : اے ابو امامہ! کیا تم اپنی طرف سے یہ باتیں کہہ رہے ہو یا ان میں سے کچھ آپ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہیں؟ انہوں نے کہا (اگر میں اپنی طرف سے کہوں) تب تو میں بہت بڑی جسارت کرنے والا ہوں۔ نہیں بلکہ میں نے (یہ باتیں) ایک یا دو دفعہ نہیں بلکہ سات بار سنی ہیں۔

الحديث رقم 50 : اخرجه ابن ابي شيبة في المصنف، 7 / 554، الرقم : 37892، والبيهقي في السنن الکبری، 8 / 188، والطبراني في المعجم الکبير، 8 / 267 - 268، الرقم : 8034 - 8035، والحارث في المسند، (زوائد الهيثمي)، 2 / 716، الرقم : 706.

No comments:

Post a Comment

گیارہویں شریف ایصال ثواب ہے اور جواز کا ثبوت

گیارہویں شریف ایصال ثواب ہے اور جواز کا ثبوت محترم قارئینِ کرام : گیارہویں شریف ایک ایسا نیک عمل ہے کہ صدیوں سے مسلمانوں میں جاری ہے لیکن تح...