علم الاحسان یا علم التزکیہ کی از روئے قرآن اہمیت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کے پانچ فرائض بیان فرمائے ہیں جن میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
کَمَآ اَرْسَلْنَا فِيْکُمْ رَسُوْلاً مِنْکُمْ يَتْلُوْا عَلَيْکُمْ اٰيٰتِنَا وَيُزَکِّيْکُمْ وَ يُعَلِّمُکُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَة وَ يُعَلِّمُکُمْ مَّالَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَOالبقره، 2 : 151
’’اسی طرح ہم نے تمہارے اندر تمہیں میں سے (اپنا) رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں پاک صاف کرتا ہے اور تمہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت و دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ (اسرار معرفت و حقیقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے۔‘‘
مذکورہ بالا آیات میں قرآن کی آیات کی تلاوت کرنا اور قرآن کی تعلیم دینا اور حکمت و دانائی سکھانا ایسے امور ہیں جن کا تعلق شریعت کے ظاہری احکام و اعمال کے ساتھ ہے اور تزکیہ نفس باطنی روحانی تربیت سے متعلق ہے جبکہ یعلمکم مالم تکونوا تعلمون ارشاد ربانی میں اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ قرآن کی تعلیم و حکمت کے علاوہ بھی کچھ اسرار و رموز ہیں ان معارف کو علم لدنی، علم معرفت اور حقیقت کہتے ہیں اور یہ وہ علوم تھے جن کو کوئی نہیں جانتا تھا مگر نبوت و رسالت کا فریضہ منصبی یہ بھی قرار پایا کہ ان روحانی علوم و معرفت کو بھی عارفانِ حق پر منکشف کریں۔ اس علم کو جس سے بندہ اپنے رب کی معرفت اور پہچان حاصل کرے اسے قرآن نے علم لدنی اور علم حقیقت قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَ عَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْماً. الکهف، 18 : 25
’’اور ہم نے اسے اپنا علم لدنی (الہام و معارف کا علم) سکھایا۔‘‘
اس کے علاوہ تقوی، اخلاص اور حسن نیت کے مختلف عنوانات کے تحت بھی الاحسان کی اہمیت کا قرآن حکیم میں ذکر ملتا ہے۔
لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنكُمْ. الحج، 22 : 37
’’اور اللہ کو ہرگز اس کا گوشت اور اس کا خون نہیں پہنچتا بلکہ اس کو تو (تمہارے دلوں) کا تقویٰ پہنچتا ہے۔‘‘
تصوف و احسان جس مجاہدے اور ریاضت کا راستہ ہے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَO
العنکبوت، 29 : 69
’’اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھا دیں گے او ربے شک اللہ تعالیٰ ضرور احسان کی روش اختیار کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب
اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment