نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلی امتوں میں محدَّث ہوا کرتے تھے اگر میری امت میں کوئی محدَّث ہے تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہے۔ زکریا بن ابی زائدہ نے سعد سے اور انہوں نے ابی سلمہ سے انہوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ زیادہ روایت کئے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلے لوگوں یعنی بنی اسرائیل میں ایسے لوگ بھی ہوا کرتے تھے جن کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کلام فرماتا تھا حالانکہ وہ نبی نہ تھے۔ اگر ان جیسا میری امت کے اندر کوئی ہوتا تو وہ عمر ہوتا۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 25 : أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب فضائل الصحابة باب مناقب عمر بن الخطابص، 3 / 1349، الحديث رقم : 3486، و في کتاب الأنبياء، باب أم حسبت أن أصحاب الکهف و الرقيم، 3 / 1279، الحديث رقم : 2382، و ابن أبي عاصم في السنة، 2 / 583، الحديث رقم : 1261.
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ تم سے پہلی امتوں میں محدَّثون ہوتے تھے۔ اگر میری امت میں کوئی محدَّث ان میں سے ہے تو وہ عمر بن الخطاب ہے، ابن وہب نے کہا محدَّث اس شخص کو کہتے ہیں جس پر الہام کیا جاتا ہو۔ اس حدیث کو امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 26 : أخرجه مسلم فی الصحيح، کتاب فضائل الصحابة باب من فضائل عمر، 4 / 1864، الحديث رقم : 2398، و الترمذی فی الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب فی مناقب عمر بن الخطاب، 5 / 622، الحديث رقم : 3693، و ابن حبان فی الصحيح، 15 / 317، الحديث رقم : 6894، و الحاکم فی المستدرک علی الصحيحين، 3 / 92، الحديث رقم : 4499، و النسائي في السنن الکبریٰ، 5 / 39، الحديث رقم : 8119.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن الخطاب ہوتا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اورکہا : یہ حدیث حسن ہے۔
الحديث رقم 27 : أخرجه الترمذی فی الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب فی مناقب عمر، 5 / 619، الحديث رقم : 3686، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 154، و الحاکم في المستدرک، 3 / 92، الحديث رقم : 4495، و الطبرانی فی المعجم الکبير، 17 / 298، الحديث رقم : 822، و الرویاني في المسند، 1 / 174، الحديث رقم : 223، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 356، الحديث رقم : 519.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سابقہ امتوں میں بعض لوگ ایسے بھی ہوتے تھے جو نبوت کی سی باتیں کرتے تھے اور اگر میری امت میں ایسا کوئی ہے تو وہ عمر ہے۔ اس حدیث کو ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 28 : أخرجه ابن أبيشبية في المصنف، 6 / 354، الحديث رقم : 31972.
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلی امتوں میں محدَّثون ہوا کرتے تھے جو کہ انبیاء نہیں تھے اور اگر میری امت میں سے کوئی محدَّث ہے تو وہ عمر ہے۔ اس حدیث کو دیلمی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 29 : أخرجه الديلمي في المسند الفردوس، 3 / 278، الحديث رقم : 4839.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
گیارہویں شریف ایصال ثواب ہے اور جواز کا ثبوت
گیارہویں شریف ایصال ثواب ہے اور جواز کا ثبوت محترم قارئینِ کرام : گیارہویں شریف ایک ایسا نیک عمل ہے کہ صدیوں سے مسلمانوں میں جاری ہے لیکن تح...

-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
حق بدست حیدر کرار مگر معاویہ بھی ہمارے سردار محترم قارئین : اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرما...
-
بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے یزید پلید کی بیعت کی کا جواب محترم قارئینِ کرام : اکثر رافضیوں اور نیم رافضیوں کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ بعض صحاب...
اس حدیث سے ابوبکر پر عمر کی افضلیت ثابت ہے لیکن اہل سنت اس بات کو قبول نہیں کرتے اور وہ ابوبکر کو مقدم کرتے ہیں۔
ReplyDelete۴۔ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے ۔ ترمذی نے اس حدیث کو نقل کرنے کے بعدکہا ہے : ھذا حدیث غریب لا نعرفہ الا من حدیث مشرح بن ھاعان (۱) ۔ یہ حدیث غریب ہے اور اس کو صرف مشرح بن ھاعان نے نقل کیا ہے۔ اور ضعفا ء کا شمار ضعیف محدثین میں ہوتا ہے ۔ ابن جوزی نے اس کو ضعفاء اور مروکین میں شمار کیا ہے اور کہا ہے : مشرح بن ھاعان مغافری مصری ، استدلال کے قابل نہیں ہے (۲) ۔
ابن حبان نے کہا ہے: اس نے عقبہ سے منکر روایات کو نقل کیا ہے جو پیروی کے لائق نہیں ہیں، اور عقیلی نے اس کے ترجمہ میں بیان کیا ہے کہ وہ حجاج کے ساتھ مکہ آیا تھا اور اس نے کعبہ کی طرف منجنیق باندھی تھی (۳) ۔
اس حدیث کی سند میں ”بکر بن عمرو“ پایا جاتا ہے جس کی اہل سنت کے رجالیوں نے جرح و طعن کی ہے۔
ابن حجر نے ابن قطان سے نقل کیا ہے کہ ہمیں اس کی عدالت کے سلسلہ میں کوئی اطلاع نہیں ہے (۴) ۔
لہذا ابن حجر عسقلانی نے ”فتح الباری“ کے مقدمہ میں اس کو ان لوگوں میں شمار کیا ہے جن کی رجال بخاری میں جرح و طعن کی گئی ہے (۵) ۔
حوالہ جات: ۱۔ صحیح ترمذی، ج ۵، ص ۶۱۹۔
۲۔ الموضوعات، ج۱، ص ۳۲۱۔
۳۔ میزان الاعتدال، ج۴، ص ۱۱۷۔
۴۔ تھذیب التھذیب، ج۱، ص ۴۸۶۔
۵۔ علی اصغر رضوانی، امام شناسی و پاسخ بہ شبھات (۲) ص ۳۸۱۔
اس تبصرے میں صرف ترمزی کی روایت پر تبصرہ کیا گیا ہے
ReplyDeleteجبکہ باقی صحیح روایات اس کی تائید میں لائی گئی تھی ۔
ابوبکررض کی افضلیت کو خود امام علی علیہ السلام نے بیان کیا ھے۔
👇
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان
امت میں افضل ابو بکر رض و عمر رض ۔ ۔ ۔ ۔
Sahih Bukhari Hadees # 3671
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى ،
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، قَالَ :
قُلْتُ لِأَبِي :
أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ
بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟
قَالَ أَبُو بَكْرٍ :
قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ،
قَالَ : ثُمَّ عُمَرُ
وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ : عُثْمَانُ ،
قُلْتُ : ثُمَّ أَنْتَ ،
قَالَ : مَا أَنَا إِلَّا رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ .
صحیح بخاری # 3671
میں ( محمد حنفیہ ابن علی رض ) نے اپنے والد ( علی رضی اللہ عنہ )
سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں؟
انہوں نے بتلایا کہ
ابوبکر رضی اللہ عنہ
میں نے پوچھا
پھر کون ہیں؟
انہوں نے بتلایا،
اسکے بعد عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔
مجھے اس کا اندیشہ ہوا کہ اب
( پھر میں نے پوچھا کہ اس کے بعد؟ ) کہہ دیں گے کہ
عثمان رضی اللہ عنہ
اس لیے میں نے خود کہا،
اس کے بعد آپ ہیں؟
یہ سن کر وہ ( علی رضی اللہ عنہ ) بولے کہ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ( فرد) ہوں۔
Sahih Hadees
- - - - - -