Sunday, 4 October 2015

شھید مظلوم نے فرمایا : ۔ رب کعبہ کی قسم میں ہی وہ شہید ہوں

شھید مظلوم نے فرمایا : ۔ رب کعبہ کی قسم میں ہی وہ شہید ہوں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ثمامہ بن حزن قشیری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں (محاصرہ کے وقت) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس آیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اوپر سے جھانکا اور فرمایا : لاؤ اپنے ان دو افراد کو جنہوں نے میرے خلاف تمہیں جمع کیا ہے، راوی کہتے ہیں کہ ان دونوں کو اسطرح لایا گیا جیسے دو اونٹ ہوں یا دو گدھے ہوں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو اوپر سے جھانکا اور فرمایا : میں تمہیں اﷲ اور اسلام کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو وہاں پر بئرِ رومہ کے سوا میٹھا پانی اور کہیں نہیں تھا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کون ہے جو بیئر رومہ کو خرید کر اسے مسلمانوں کے لئے وقف کردے۔ اس کے بدلہ میں اسے اس سے اچھی چیز بہشت میں ملے گی؟ یہ سن کر میں نے اسے خاص اپنے مال سے خریدا۔ آج تم مجھے اس کنویں کا پانی پینے سے روکتے ہو یہاں تک کہ میں سمندر (کے پانی جیسا کھارا) پانی پیتا ہوں۔ انہوں نے کہاں ہاں۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں تمہیں اﷲ اور اسلام کی قسم دیتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ نمازیوں کے لئے مسجد کی جگہ تنگ تھی، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کون ہے جو فلاں شخص کی اولاد سے زمین خرید کر اسے مسجد میں شامل کردے اس کے بدلہ میں اسے بہشت میں ایسی جگہ ملے گی جو اس کے لئے اس زمین سے بہتر ہوگی۔ یہ سن کر میں نے وہ زمین خاص اپنے مال سے خریدی اور آج تم مجھے اس میں دو رکعت نماز پڑھنے سے بھی روکتے ہو انہوں نے کہا ہاں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں تمہیں اﷲ اور اس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ جیش عسرہ کا سامان میں نے ہی مہیا کیا تھا؟ ان لوگوں نے جواب دیا ہاں، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تمہیں اﷲ اور اسلام کی قسم کیا تم جانتے ہو کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ کے ایک پہاڑ پر تھے اور آپ کے ساتھ ابوبکر اور حضرت عمر تھے اور ساتھ میں بھی تھا پہاڑ لرزنے لگا یہاں تک کہ اس کے پتھر نیچے گرپڑے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہاڑ کو اپنے قدم مبارک کی ٹھوکر مار کر فرمایا ثبیر! ٹھہر جا کیونکہ تیرے اوپر نبی، صدیق اور دو شہید ہیں لوگوں نے کہا! ہاں اﷲ کی قسم ہاں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اﷲ اکبر ان لوگوں نے میرے موافق گواہی دی۔ رب کعبہ کی قسم میں ہی وہ شہید ہوں یہ تین بار فرمایا۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور امام نسائی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔

الحديث رقم 35 : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب في مناقب عثمان، 5 / 627، الحديث رقم : 3703، و النسائي في السنن، کتاب الأحباس، باب وقف المساجد، 6 / 235، الحديث رقم : 3608، و النسائي في السنن الکبريٰ، 4 / 97، الحديث رقم : 6435، و الدار قطني في السنن، 4 / 196، الحديث رقم : 2، و المقدسي في الأحاديث المختاره، 1 / 448، الحديث رقم : 322.

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...