Sunday, 4 October 2015

پس اگر منافقین نے یہ چاہا کہ تم اس قمیض کو اتار دو تو ہرگز اسے نہ اتارنا

 پس اگر منافقین نے یہ چاہا کہ تم اس قمیض کو اتار دو تو ہرگز اسے نہ اتارنا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے عائشہ! کا ش ہمارے پاس کوئی ہوتا جو ہم سے باتیں کرتا وہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم کیا میں ابو بکر کو بلا بھیجوں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے پھر فرمایا : کاش ہمارے پاس کوئی ہوتا جو ہم سے باتیں کرتا؟ فرماتی ہیں پھر میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم میں عمر کو بلا بھیجوں اس پر بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سامنے ایک خدمتگار کو بلایا اور اسے کوئی خوشخبری سنائی پھر وہ چلا گیا حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں اتنے میں اچانک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کے لئے اجازت طلب کی پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو آنے کی اجازت دے دی پس وہ اندر داخل ہوئے اور کافی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے گفتگو فرمائی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عثمان ! بے شک اﷲ تعالیٰ تمہیں ایک قمیص پہنانے والا ہے پس اگر منافقین نے یہ چاہا کہ تم اس قمیض کو اتار دو تو ہرگز اسے نہ اتارنا۔ راوی بیان کرتے ہیں کوئی فضیلت ایسی نہ ہوگی جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لئے دو مرتبہ یا تین مرتبہ نہ کہی ہو۔ اس حدیث کو امام احمد نے مسند میں اور حاکم نے مستدرک میں مختصراً بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح اور عالی الاسناد ہے۔

الحديث رقم 41 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 75، الحديث رقم : 24510، و الحاکم في المستدرک علي الصحيحين، 3 / 106، الحديث رقم : 4544، و ابن أبي عاصم في السنة، 2 / 562.

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...