نبی اکرم نور مجسّم ﷺ نے حسنین رضی اللہ عنہما کے نام رکھے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب حسن پیدا ہوا تو اس کا نام حمزہ رکھا اور جب حسین پیدا ہوا تو اس کا نام اس کے چچا کے نام پر جعفر رکھا. (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلا کر فرمایا : مجھے ان کے یہ نام تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) میں نے عرض کیا : اﷲ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے نام حسن و حسین رکھے۔
1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 159
2. ابو يعلي، المسند، 1 : 384، رقم : 498
3. حاکم، المستدرک، 4 : 308، رقم : 7734
4. مقدسي، الاحاديث المختاره، 2 : 352، رقم : 734
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
6. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 7 : 116
7. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 3 : 247
8. مزي، تهذيب الکمال، 6 : 399، رقم : 1323
--------------------------------------------------------------------------
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں نے ان دونوں یعنی حسن اور حسین کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر اور شبیر کے نام پر رکھے ہیں۔
1. طبراني، المعجم الکبير، 6 : 263، رقم : 6168
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
3. ديلمي، الفردوس، 2 : 339، رقم : 3533
4. ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه، 2 : 563
--------------------------------------------------------------------------عن سالم رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم : اني سميت ابني هذين حسن و حسين بأسماء ابني هارون شبر و شبير.
حضرت سالم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں نے اپنے ان دونوں بیٹوں حسن اور حسین کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر اور شبیر کے نام پر رکھے ہیں۔
1. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 774، رقم : 1367
2. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 379، رقم : 32185
3. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 97، رقم : 2777
--------------------------------------------------------------------------
حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا کے ہاں حسن بن علی علیہما السلام کی ولادت ہوئی تو وہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لائیں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام حسن رکھا اور جب حسین کی ولادت ہوئی تو انہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں لا کر عرض کیا! یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! یہ (حسین) اس (حسن) سے زیادہ خوبصورت ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے نام سے اخذ کرکے اُس کا نام حسین رکھا.
1. عبدالرزاق، المصنف، 4 : 335، رقم : 7981
2. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 14 : 119
3. ذهبي، سير أعلام النبلا، 3 : 48
4. مزي، تهذيب الکمال، 6 : 224
--------------------------------------------------------------------------
عن جعفر بن محمد عن ابيه أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم اشتق اسم حسين من حسن و سمي حسنا و حسينا يوم سابعهما.
حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسین کا نام حسن سے اخذ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کے نام حسن اور حسین علیہما السلام ان کی پیدائش کے ساتویں دن رکھے۔
1. محب طبري، ذخائر العقبیٰ، 1 : 119
2. دولابی، الذرية الطاهره، 1 : 85، رقم : 146
--------------------------------------------------------------------------
حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب فاطمہ کے ہاں حسن کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسن ہے پھر جب حسین کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسین ہے۔ پھر جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نہیں بلکہ اس کا نام محسن ہے۔ پھر ارشاد فرمایا : میں نے ان کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر، شبیر اور مشبر کے نام پر رکھے ہیں۔
1. حاکم، المستدرک، 3 : 180، رقم : 4773
2. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 118، رقم : 935
3. ابن حبان، الصحيح، 15 : 410، رقم : 6985
4. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 96، رقم : 2773، 2774
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
6. عسقلاني، الاصابه، 6 : 243، رقم : 8296
امام ابن حجر عسقلانی نے اس کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے۔
7. بخاری، الادب المفرد، 1 : 286، رقم : 823
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمائیں مجھ سے مانگو نجدی کہیں شرک ہے ؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمائیں مجھ سے مانگو نجدی کہیں شرک ہے ؟ محترم قارئینِ کرام : حَدَّثَنَا ہَشَّامُ بْنُ عَمَّارٍنَا الْھَقْل...

-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
حق بدست حیدر کرار مگر معاویہ بھی ہمارے سردار محترم قارئین : اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرما...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment