(تحقیق خیبر جانتا ہے کہ بے شک میں مرحب ہوں اور یہ کہ میں ہر وقت ہتھیار بند ہوتا
ہوں اور ایک تجربہ کار جنگجو ہوں اور جب جنگیں ہوتی ہیں تو وہ بھڑک اٹھتا ہے)
پس حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
(میں وہ شخص ہوں جس کا نام اس کی ماں نے حیدر رکھا ہے اور میں جنگل کے اس شیر کی
مانند ہوں جو ایک ہیبت ناک منظر کا حامل ہو یا ان کے درمیان ایک پیمانوں میں ایک
بڑا پیمانہ)
راوی بیان کرتے ہیں پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مرحب کے سر پر ضرب لگائی اور اس
کو قتل کر دیا پھر فتح آپ رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ہوئی۔ اس حدیث کو امام مسلم نے
روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 134 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الجهاد و السير، باب غزوة الأحزاب و
هي الخندق، 3 / ، 1441، الحديث رقم : 1807، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 382، الحديث
رقم : 6935، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 51، و ابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 393،
الحديث رقم : 36874، و الطبراني في المعجم الکبير، 7 / 17، الحديث رقم : 6243.
No comments:
Post a Comment