Saturday 4 July 2015

فضائل شب قدر احادیث مبارکہ کی روشنی میں پوسٹ نمبر 12

0 comments

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا، پھر ایک ترکی خیمہ میں رمضان المبارک کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا، جس کے دروازے پر چٹائی لٹکی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دستِ اقدس سے وہ چٹائی ہٹائی اور خیمہ کے ایک کونے میں کر دی، پھر خیمہ سے سر باہر نکالا اور لوگوں سے مخاطب ہوئے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا : میں نے اس رات کی تلاش میں پہلے عشرے میں اعتکاف کیا، پھر درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، پھر میرے پاس کوئی (فرشتہ) بھیجا گیا، تو مجھے کہا گیا کہ یہ آخری عشرہ میں ہے، تم میں سے جو شخص اعتکاف بیٹھنا چاہے تو وہ اعتکاف کرے۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے شبِ قدر طاق رات میں دکھائی گئی اور میں شبِ قدر کی صبح کو پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا تھا۔ اکیسویں شب کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات بھر قیام کیا، صبح کے وقت بارش ہوئی اور مسجد سے پانی ٹپکا اور میں نے پانی اور مٹی دیکھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کی نماز سے فارغ ہو کر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مقدس پیشانی اور ناک مبارک کی چوٹی دونوں میں مٹی اور پانی کے آثار تھے اور یہ آخری عشرہ کی اکیسویں رات تھی۔
--------------------------------------------------------------------------
أخرجه مسلم في الصحيح ، کتاب الصيام، باب فضل ليلة القدر والحث علی طلبها وبيان محلها وأرجی أوقات طلبها، 2 / 825، الرقم : 1167، وابن خزيمة في الصحيح، 3 / 321، الرقم : 2171، وابن حبان في الصحيح، 8 / 440، الرقم : 3684.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔