Tuesday 21 July 2015

ایصال ثواب قرآن حدیث اور مستند دلائل کی روشنی میں حصّہ اوّل

0 comments
ایصال ثواب یعنی قرآن مجید یا دورود شریف یا کلمہ طیبہ یا کسی نیک عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچانا جائز ہے۔ عبادت مالیہ یا بدنیہ فرض و نفل سب کا ثواب دوسروں کو پہنچایا جاسکتا ہے۔ زندوں کے ایصال ثواب سے مردوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔
چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا "مردے کی حالت قبر میں ڈوبتے ہوئے فریاد کرنے والے کی طرح ہوتی ہے۔ وہ انتظار کرتا ہے کہ اس کے باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے اس کو دعا پہنچے اور جب اس کو کی کسی کی دعا پنچتی ہے تو وہ دعا کا پہنچنا اس کو دنیا و مافیھا سے محبوب تر ہوتا ہے۔ (مشکٰوۃ شریف) فتاوٰی رضویہ جلد نہم مع تخریجج ص494
زندوں کا تحفہ مردوں کی طرف
زندوں کا تحفہ مردوں کی طرف یہی ہے کہ ا کے بخشش(کی دعا) مانگی جائے۔ "اور بیشک اللہ تعالٰی اہل زمین کی دعا سے اہل قبور کو پہاڑوں کی مثل اجرو رحمت عطا کرتا ہے"۔ (مشکٰوۃ شریف)
چنانچہ ہدایہ میں مذکور ہے
الاصل فی ھٰذالباب ان للانسان لہ ان یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلوۃ اور صوما او صدقۃ او غیرھا عند اھل السنۃ والجماعۃ (ھدایہ)
ترجمہ: قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ انسان کےلئے جائز ہے کہ اپنے عمل کا ثواب اپنے غیر کو پہنچادے۔ خواہ نماز ہو یا روزہ یا صدقہ یا ان کے علاوہ کوئی بھی عمل ہو یہ اہل سنت وہ جماعت کا مذہب ہے۔
مذہب حنقی کی عقائد کی مشہور کتاب شرح عقائد نسفی میں ہے کہ"زندوں کا مردوں کیلئے دعا کرنا اور خیرات کرنا مردوں کیلئے نفع کا باعث ہے۔
حضرت علامہ علی قاری رحمۃ علیہ "شرح مشکٰوۃ) میں فرماتے ہیں، "اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مردوں کو زندوں کے عمل سے فائدہ پہنچتا ہے"۔
سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مبارک زندگیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کے معمولات سے ثابت ہے کہ انہوں نے ایصال ثواب کیا۔
صحابی رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی والدہ کا جب انتقال ہوا انہوں نے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سعد کی ماں کا انتقال ہوگیا کون سا صدقہ افضل ہے۔ ارشاد فرمایا "پانی" انہوں نے کنواں کھودا اور یہ کہا کہ یہ سعد کی ماں کیلئے ہے۔(شرح الصدور ص302)
پس معلوم ہوا میت کیلئے نماز، روزہ، حج، قرآن خؤانی، فاتحہ خوانی، تسبیح و کلمہ، صدقہ و خیرات، قربانی وغیرہ کا ثواب پہنانا جائز ہے۔
میت کےلئے نماز، روزہ اور حج کا ثواب پہنچانا
ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں اپنے والدین کے ساتھ جب کہ وہ زندہ تھے نیک سلوک کیا کرتا تھا۔ اب ان کی وفات کے بعد مین ان کے ساتھ کیسے نیکی کروں؟ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا "اب تیرا ان کےساتھ نیکی کرنا یہ ہے کہ تو اپنی نماز کے ساتھ ان کےلئے بھی نفل نماز پڑھ اور اپنے روزوں کے ساتھ ان کیلئے بھی (نفلی) روزے رکھ"۔ العقائد و المسائل ص59
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا" جو شخص اپنے والدین کی وفات کے بعد ان کی طرف سے حج کرے اللہ تعالٰی اس کےلئے جہنم سے آزادی لکھ دیتا ہے اور اس کو کامل حج کا ثواب ملتا ہے۔ اور اسکے والدین کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں ہوتی۔ اور حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ افضل ترین صلہ رحمی میت کی طرف سے حج کرنا ہے۔" (شرح الصدور) ص303
2) میت کیلئے قرآن خوانی، اور فاتحہ خوانی کا ثواب پہنچانا
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا "جو شخص قبروں پر گزرا اور اس نے سورہ اخلاص کو گیارہ مرتبہ پڑھا پھر اس کا ثواب مردوں کو بخشا تو اس کو مردوں کی تعداد کے برابر اجرو ثواب ملے گا"۔ (دار قطنی، شرح الصدور(ص307
امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں "انصار کا یہ طریقہ تھا کہ جب ان کا کوئی مر جاتا تو وہ بار بار اس کی قبر پر جاتے اور اس کےلئے قرآن پڑھتے"۔ (شرح الصدور) ص307
حضرت علامہ قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں"تمام فقہاء کرام نے حکم کیا ہے کہ قرآن مجید پڑھنے کا ثواب میت کو پہنچتا ہے"۔
حضرت شاہ والی اللہ محدث وہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں "اور کچھ قرآن پڑھے اور والدین و پیر استاد اور اپنے دوستوں اور بھائیوں اور سب مومنین کی ارواح کو ثواب بخشے"۔
(3) میت کیلئے تسبیح اور کلمہ پڑھنے کا ثواب :
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت سعد ابن معاذ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو ہم نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ ان پر نماز جنازہ پڑھی پھر انکو قبر میں اتار کر ان پر مٹی ڈال دی گئی بعد ازاں حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے تکبیر و تسبیح پڑھنا شروع کردی، ہم نے بھی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ پڑھا شروع کردیا۔ دیر تک پڑھتے رہے۔ تو کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے تسبیح و تکبیر کیوں پڑھی؟ فرمایا اس نیک بندہ اس پر اس کی قبر تنگ ہوگئی تھی ہماری تسبیح و تکبیر کے سبب سے اللہ تعالٰی نے اس کو فراخ کردیا ہے۔
(4) صدقہ و خیرات کرنے کا ثواب
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ"ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت اقدس مین*عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میرے والد نے بوقت وفات کچھ وصیت نہیں کی اگر میں صدقہ کروں تو کیا اسکو ثواب پہنچے گا۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا "ہاں" (ابو داؤد) العقائد و المسائل ص67
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی والدہ کا انتقال ہوگیا تو انہوں نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کو نفع پہنچے گا؟
آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا ہاں پہنچے گا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا تو پھر میرا فلاں باغ اس کی طرف سے صدقہ ہے۔ (شرح الصدور ص302)
تفسیر خازن میں ہے کہ"بلا شک و شبہ میت کی طرف سے صدقہ دینا میت کیلئے نافع و مفید ہے اور اس صدقہ کا میت کو ثواب پہنچتا ہے اور اس پر علماء کا اجماع ہے-
(5) میت کےلئے قربانی کا ثواب
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ایک مینڈھا ذبح کرکے فرمایا کہ"اے اللہ! اس کو میری اور میری آل کی طرف سے اور میری امت کی طرف سے قبول فرما۔(فتح القدیر مجوالہ الصحیین باب الحج جلد 3 ص 65

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔