Saturday 4 July 2015

فضائل شب قدر احادیث مبارکہ کی روشنی میں پوسٹ نمبر 11

0 comments

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان ’’لیلۃ القدر کو آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ کے بارے میں امام توربشتی بیان کرتے ہیں کہ ’’آخری سات راتوں‘‘ میں اس بات کا احتمال ہے کہ اس سے مراد وہ سات راتیں ہوں جو مہینہ کے آخری حصہ کے ساتھ ملی ہوں۔ اور یہ بھی مراد ہو سکتا ہے کہ یہ بیس کے بعد کی سات راتیں ہوں، اور اس کو اس معنی پر محمول کرنا زیادہ افضل ہے کیونکہ اس میں اکیسویں اور تیسویں رات بھی شامل ہو جاتی ہے۔ اور اگر آپ اس سات کے عدد کو یقینی اور ابتدائی طور پر متحقق کرنا چاہتے ہیں تو یہ اس کے برعکس ہے اگرچہ ظاہر کے مطابق فوری طور پر یہی معنی سمجھ میں آتا ہے اور اﷲ تعالیٰ پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان ’’اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دوسرے فرمان : ’’اسے آخری دس راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ کے منافی نہیں ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قطعی طور پر اس رات کے وقت کے بارے میں بیان نہیں فرمایا۔ پس صحابہ نے جس طرح سنا اور دیکھا اس طرح اس کا وقت متعین کر لیا۔ اور امام شافعی نے فرمایا : یہ میرے نزدیک ہے لیکن اﷲ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ اور وہ یہ کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جس طرح کا سوال ہوتا تھا اسی طرح کا جواب عنایت فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا جاتا کہ ہم اس کو فلاں رات میں تلاش کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے : ٹھیک ہے، اسے فلاں رات میں تلاش کرو۔ پس اس بات پر اہل علم کی آراء مختلف ہو گئیں اور حافظ ابن حجر نے بھی ان کی اتباع کی اور وہی کچھ ذکر کیا جو امام شافعی نے ذکر کیا، لیکن اس میں یہ ہے کہ کوئی ایسی حدیث محفوظ نہیں ہے جو ان الفاظ کے ساتھ وارد ہوئی ہو۔ پس اس پر تمام الفاظ نبوت کو کیسے محمول کیا جا سکتا ہے! پھر توربشتی نے کہا کہ ستائیسویں رات کی طرف جانے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اور اس چیز کا بھی احتمال ہے کہ کسی گروہ کو اس رات کا صحیح وقت معلوم ہو لیکن انہیں اس کے بارے میں بتانے کی اجازت نہ ہو، کیونکہ اﷲ تعالیٰ کے اس کو عموم کے حکم میں رکھنے میں مبالغہ ہے تاکہ لوگ تکیہ کر کے نہ بیٹھ جائیں اور اس کی طلب میں محنت اور مجاہدہ کریں۔ (یہی وجہ ہے کہ یہ رات) اس راز کے لئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دکھائی گئی اور پھر بھلا دی گئی۔
--------------------------------------------------------------------------
الملا علي القاري، مرقاة المفاتيح، 4 : 509

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔