Saturday 4 July 2015

فضائل اعتکاف احادیث مبارکہ کی روشنی میں پوسٹ نمبر 19

0 comments

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
راوی کا یہ قول ’’پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حسبِ معمول گذارتے۔۔۔۔ ‘‘اس بارے میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب یہ ہے کہ معتکف مریض کی عیادت کے لیے نہیں نکلے گا نہ نماز جنازہ کے لئے کیونکہ ان کاموں کے لئے جانے کی شرعی ضرورت نہیں، مریض کی عیادت فرائض میں سے نہیں بلکہ فضائل میں سے ہے، اور نماز جنازہ فرض عین نہیں بلکہ فرض کفایہ ہے کہ دوسروں کی ادائیگی سے ساقط ہو جاتی ہے، پس اس کے لئے اعتکاف توڑنا جائز نہیں۔ جب معتکف کسی جائز سبب سے نکلے جیسے قضائے حاجت یا جمعہ کے لئے پھر اسی دوران مریض کی عیادت کی یا جنازہ پڑھایا بغیر اس کے کہ اس کا جانا فقط اس کے لئے ہو یہ جائز ہے۔‘‘

ائمہ اربعہ کے نزدیک جب کوئی شخص قضائے حاجت کے لئے نکلا اور اتفاقاً مریض کی عیادت کی اور جنازہ پڑھا لیکن راستے سے نہ ہٹا اور نہ نماز پڑھنے کی مقدار ٹھہرا تو اعتکاف باطل نہ ہوا ورنہ باطل ہو گا۔
اسے امام طیبی نے روایت کیا ہے۔
--------------------------------------------------------------------------
المُلا علي القاري، مرقاة المفاتيح، 4 / 529

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔