Thursday, 2 July 2015

فضائل و مناقب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ 83

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ ’’ذات العشیرہ‘‘ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور میں ایک دوسرے کے ساتھ تھے پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس جگہ آئے اور وہاں قیام فرمایا ہم نے بنو مدلج کے لوگوں کو دیکھا کہ وہ ایک کھجور تلے اپنے ایک چشمے میں کام کر رہے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھے فرمایا : اے ابا یقظان تمہاری کیا رائے ہے اگر ہم ان لوگوں کے پاس جائیں اور دیکھیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں؟ پس ہم ان کے پاس آئے اور ان کے کام کو کچھ دیر تک دیکھا پھر ہمیں نیند آنے لگی تو میں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ وہاں سے چلے اور کھجوروں کے درمیان مٹی پر ہی لیٹ کر سوگئے۔ پس اللہ کی قسم ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کسی نے نہ جگایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اپنے مبارک قدموں کے مس سے جگایا۔ جبکہ ہم خوب خاک آلود ہوچکے تھے پس اس دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے ابو تراب! اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کے جسم پر مٹی کو دیکھ کر فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میں تمہیں دو بدبخت ترین آدمیوں کے بارے نہ بتاؤں؟ ہم نے کہا ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پہلا شخص قوم ثمود کا احیمر تھا جس نے صالح علیہ السلام کی اونٹنی کی ٹانگیں کاٹی تھیں اور دوسرا شخص وہ ہے جو اے علی تمہارے سر پر وار کرے گا۔ یہاں تک کہ (خون سے یہ) داڑھی تر ہوجائے گی۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے مسند میں اور امام نسائی نے’’ السنن الکبری‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 175 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 263، (الحديث رقم : 18321)، و النسائي في السنن الکبريٰ، 5 / 153، الحديث رقم : 8538، و الحاکم في المستدرک، 3 / 151، الحديث رقم : 4679.

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...