Sunday, 12 July 2015

نماز عید کے احکام اور رسول اللہ ﷺ نے نماز عید کیسے ادا فرمائ

لفظ عید عود سے نکلا ہے اس لئے نیک فالی کے لئے اسے عید یعنی بار بار لوٹنے والی کہا جاتا ہے۔ یہ دو عیدیں ہیں عید الفطر ، عید الاضحیٰ ۔دیگر خوشی کے مواقع کو بھی عید سے تعبیر کیا گیا ہے۔ قرآن حکیم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قوم پر آسمان سے خوان کے اترنے پر عید کا لفظ استعمال ہوا۔
ربنا انزل علینا مائدۃ من السماء تکون لنا عیدالاولنا و اخرنا۔ (المائدہ ، 114/5)
’’اے ہمارے رب ہم پر آسمان سے خوان اتار تاکہ یہ ہمارے پہلوں اور بعد میں آنے والوں کے لئے عید بن جائے۔‘‘
اسی طرح جب ’’الیوم اکملت لکم دینکم‘‘ نازل ہوئی تو ایک یہودی نے حضرت عمرؓ سے کہا کہ یہ آیت ہمارے ہاں نازل ہوتی تو ہم اس کو عید کے طور پر مناتے۔ آپ نے برجستہ جواب دیا آج دو عیدیں جمع ہیں ۔ ایک یوم جمعہ اور دوسرا یوم عرفہ۔ (جامع ترمذی)
اس سے معلوم ہوا کہ آسمان سے خوان اترنے، تکمیل دین کا دن،یوم جمعہ اور یوم عرفہ بھی عید ہیں کہ یہ خوشی کے مواقع میں سے ہیں مگر دو دن ایسے خوشی کے تہوار ہیں جن میں باقاعدہ نماز بھی ادا کی جاتی ہے۔ ایک عید الفطر (رمضان کے روزوں کی تکمیل پر) اور دوسرا عید الاضحی(قربانی کے موقع پر) ۔ عیدین کے حوالے سے اسلام کے تصور کو ذیل میں بیان کیا جاتا ہے:

1 ۔ کھیل کود کی بجائے عبادت کے ساتھ خوشی

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ کی ذات گرامی مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اس وقت اہل مدینہ کے دودن کیلئے کھیلنے کودنے کیلئے مخصوص تھے فرمایا یہ دو دن کیسے ہیں؟ وہ بولے کہ ہم ان دنوں میں زمانہ جاہلیت میں کھیلا کرتے تھے۔ تب نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے عوض ان سے دو اچھے دن دئیے ہیں عیدالاضحی اور عیدالفطر (سنن ابوداؤد)۔ یہ دو دن (نیروز جنوری میں اور مہرجان جولائی میں) مجوسیوں کے تھے جن میں لوگ صرف کھیلتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے روزوں اور قربانی کی عبادت کے موقع پر عبادت کیساتھ خوشی کے اظہار کا موقع دیا۔

2 ۔ غسل کرنا اور عمدہ لباس پہننا

رسول اللہﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن غسل فرمایا کرتے تھے (سنن ابن ماجہ)۔ نبی اکرمﷺ عید کے دن سرخ چادر زیب تن فرماتے۔ (سنن بہیقی)۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عیدین کے موقع پر غسل کرنا اور عمدہ و خوبصورت لباس پہننا سنت نبوی ہے۔

3 ۔ نماز عید سے پہلے کھانے اور روزے کا مسئلہ

حضرت بُریدہؓ روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ عیدالفطر کے دن باہر نہیں نکلتے تھے یہاں تک کہ کچھ کھا لیتے اور عید قربان کے دن کچھ نہ کھالیتے یہاں تک کہ نماز عید ادا کرلیتے۔ (ترمذی؛ ابن ماجہ)
عید الفطر کی نماز سے پہلے کھانا سنت ہے رسول اللہﷺ عید الفطر کے دن طاق کھجوریں کھا کر نماز کیلئے نکلتے (صحیح بخاری) اور عیدالاضحی کے دن نماز کے بعد کھانا سنت ہے بہتر یہ ہے کہ اس کا آغاز قربانی کے گوشت کو کھا کر کرے جیسے کہ ایک حدیث پاک میں آپﷺ کو قربانی کے گوشت سے کھانے کے معمول کا ذکر ہے (سنن دارقطنی) اس موقع پر یہ تصور واضح رہنا کہ عیدالاضحی کے دن صبح کے وقت روزے کے لفظ کا استعمال غلط ہے۔ کیونکہ دن کے کچھ حصے میں نہ کھانے پر روزے کا اطلاق درست نہیں ہے اور مکمل دن روزہ رکھنے کی حدیث میں ممانعت ہے۔ حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا (بخاری ؛ مسلم)۔ اسی طرح حدیث پاک میں تشریق (9سے 13ذوالحجہ) کے ایام میں کھانے ،پینے اور اللہ کے ذکر کا زمانہ قرار دیا گیا ہے (صحیح مسلم)۔ سو اس حدیث پاک کے مطابق عیدالاضحی کے موقع پر چار دن روزہ کی ممانعت کردی گئی ہے۔

4 ۔ کھلے میدان میں نماز عید کی ادائیگی کا معمول

رسول اللہﷺ کی ذاتِ گرامی نمازِ عید عام طور پر باہر میدان میں ادا فرماتے(بخاری، مسلم) ۔ ہاں بارش کی صورت میں آپﷺ نے نمازِ عید مسجد میں پڑھائی۔(ابوداؤد؛ ابن ماجہ) سو بغیر عذر کے مسجد میں نمازِ عید کی ادائیگی سنت نبویﷺ کے خلاف ہے۔ اس لئے باہر کھلے میدان میں ہی نمازِ عید کی ادائیگی کا اہتمام ہونا چاہئے۔

5 ۔ عید کے دِن آنے جانے کے وقت راستے کی تبدیلی

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ عید کے دن ایک راستے سے تشریف لے جاتے تو دوسرے راستے سے واپس لوٹتے (ترمذی؛ دارمی) اس عمل کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ خوشی کے موقع پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کیساتھ ملاقات ہو۔

6 ۔ عیدین کی نماز اذان و اقامت کے بغیر

حضرت جابر بن سمرہؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کے ہمراہ کئی بار عیدین کی نماز بغیر اذان و اقامت ادا کی (صحیح مسلم)کہ اذان و اقامت صرف نمازِ پنجگانہ اورنماز جمعہ کیساتھ مخصوص ہے۔اس کے علاوہ عیدین ، جنازہ، استسقاء، خسوف، کسوف وغیرہ کیلئے اذان و اقامت نہیں ہے۔

7 ۔ عیدین میں خطبہ نماز کے بعد

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ، حضرت ابوبکرصدیقؓ اور حضرت عمر فاروقؓ عیدین کی نماز کو خطبہ سے پہلے ادا فرماتے۔ (بخاری و مسلم)
سو نمازِ عید میں رسول اللہﷺ کا معمول نماز کے بعد خطبہ دینے کا تھا جبکہ نماز جمعہ میں خطبہ نماز سے پہلے دینے کا معمول تھا۔

8 ۔ عیدین سے قبل اوربعد کوئی اور نماز نہ پڑھنے کا بیان

حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے عیدالفطر کے دن دو رکعت ادا فرمائیں سو آپﷺ نے اس سے قبل نماز پڑھی نہ اس کے بعد (بخاری و مسلم)۔ عیدالاضحی کا معاملہ بھی اسی طرح ہے سو عید گاہ میں عیدین کی نماز کے علاوہ کوئی نماز اس سے قبل یا بعد نہ پڑھی جائے۔

9 ۔ تکبیرات عیدین

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے فرمایا عیدین میں نو تکبیرات ہیں پہلی رکعت میں پانچ تکبیرات اور دوسری رکعت میں قرأت سے شروع کرے پھر رکوع کی تکبیر کے ہمراہ چار تکبیرات کہے۔ اس طرح کی روایت کئی ایک صحابہ کرامؓ سے مروی ہے۔ (جامع ترمذی) احناف کا موقف اسی پر ہے۔
حضرت سعید بن عاصؓ سے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت موسیٰ اشعریؓ اور حضرت حذیفہؓ سے پوچھا کہ نبیﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحی میں تکبیریں کیسے کہتے تو ابوموسیٰ نے فرمایا کہ آپ نماز جنازہ کی طرح چار تکبیریں کہتے تھے حضرت حذیفہؓ نے کہا انہوں نے سچ کہا۔ (ابوداؤد)یہ حدیث بھی احناف کے موقف کے قریب تر ہے کہ تکبیر تحریمہ کے علاوہ چار چار تکبیرات ہی دونوں رکعتوں میں کہی جاتی ہیں۔ اسی طرح بعض روایات میں پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیرات کا ذکر ہے (جامع ترمذی)۔ اسی لئے بعض آئمہ فقہ اس پر عمل کرتے ہیں۔

10 ۔ عیدین کیلئے آتے جاتے وقت تکبیرات

عیدین کی نماز کیلئے عیدگاہ کی طرف آتے جاتے وقت تکبیرات (اللہ اکبر اللہ اکبر ، لاالہ الا اللہ و اللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد) پڑھی جاتی ہیں۔ حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ وہ مسجد سے عیدگاہ تک تکبیرات کہتے اور یہ امام کے آنے تک تکبیرات کہتے رہتے۔(سنن دارقطنی) گویا روزے رکھنے کے بعد اور قربانی کے موقع پر اللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان کرنے کا حکم ہے۔ اس عمل سے عبادت گزاروں کو عاجزی اور انکساری کا عملی درس بھی ملتا ہے۔

12 ۔ کلمات نصیحت اور اہم امور کی انجام دہی

حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نماز عید کی ادائیگی کے بعد فارغ ہوتے تو آپﷺ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوکر انہیں نصیحت فرماتے، مختلف احکامات دیتے ، اگر جہاد کیلئے لشکر کے انتخاب کی ضرورت ہوتی تو ایسا کرتے یا کوئی حکم کرنا چاہتے تو حکم کرتے (بخاری و مسلم) حضرت ابن عباسؓ کے مطابق رسول اللہﷺ عورتوں کے پاس تشریف لے جاتے اور انہیں وعظ و نصیحت اور صدقے کا حکم دیتے۔ میں نے دیکھا کہ عورتیں اپنے کانوں اور گلے کی طرف ہاتھ بڑھاتیں اور حضرت بلالؓ کی طرف زیور پھینک دیتیں۔ (بخاری و مسلم)
ان روایات سے درج ذیل اور ثابت ہوئے ۔ (i) نماز کی ادائیگی کے بعد لوگوں کو کلمات نصیحت کہنا۔ (ii)جہاد کیلئے لشکر کا انتخاب کرنا۔ (iii)عورتیں کی عید کی نماز میں شرکت۔ (iv)عورتوں کی صفوں میں جانے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی صفیں مردوں کی صفوں کے بعد ہوتیں۔ (v)خواتین خاوند کی اجازت کے بغیر بھی صدقہ و خیرات کرنے کا جواز۔ (vi)عیدین کے موقع پر صدقہ و خیرات اور مالی جہاد کا ثبوت۔ (vii) اجتماعی معاملات کیلئے عیدگاہ میں سوال کرنے کا جواز۔


12 ۔ عیدین کے موقع پر خوشی کا اظہار

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ ان کے پاس منیٰ کے زمانہ میں آئے جبکہ ان کے پاس دوبچیاں دَف بجارہی تھیں اور گا رہی تھیں جو انصارنے جنگ بعاث کے متعلق بنائے تھے اور نبی اکرمﷺ کپڑا اوڑھے لیٹے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ان بچیوں کو جھڑکا تو نبی کریمﷺ نے اپنا چہرہ انور کھولا ۔ فرمایا! اے ابوبکر انہیں چھوڑ دو ہرقوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے۔ (بخاری و مسلم)
اس روایت سے درج ذیل امور ثابت ہوئے: (i) عید اور خوشی کے موقع پر دَف بجانا اور گانا جائز ہے۔ (ii) یہ گانے فحاشی و عریانی والے کلام پر مشتمل نہ ہوں بلکہ شجاعت و بہادری اور اچھے کلام پر مشتمل ہوں۔ (iii) فتنہ کا خدشہ نہ ہوتو بچیاں بھی گاسکتی ہیں۔ (iv) اسلام نے متوازن اور متعدل خوشی کا تصور دیا ہے ۔ عید ، نکاح اور دیگر خوشی کے مواقعوں پر دَف اور اچھے کلام والے گانے سے بھی مسرت کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔ خوشی کے مواقعوں پر بالکل خاموشی بھی درست عمل نہیں ہے مگر اس سے مراد غیر مہذب اور فحش انداز میں خوشی منانانہیں ہے۔

13۔ عیدین کی خوشی میں مساکین کی شرکت : ۔

اسلام نے عیدین کی خوشی میں غرباء اور مساکین کو شامل کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ محتاج افراد کو احساس محرومی نہ ہو۔ رسول اللہﷺ نے عیدالفطر کے موقع پر صدقہ فطر ہر مرد و عورت ، چھوٹے بڑے اور آزادو غلام پر لازم قرار دیا ہے۔(ابوداؤد) اسی طرح عیدالاضحی کے موقع گوشت خودکھانے کیساتھ ساتھ مساکین کو صدقہ کرنے کا حکم ہے(موطا امام مالک) قرآن حکیم نے قناعت کرنے والے اور سوال کرنے والوں کو قربانی کا گوشت کھلانے کا حکم دیا ہے (الحج، 36/22) سو عیدین کے موقع پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہﷺ نے مساکین کو خوشی میں شامل کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں کتاب و سنت کے مطابق احکامِ عیدین پر عمل کرنے اور ان مواقعوں پرمساکین اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...