Saturday 4 July 2015

نماز میں آمین آھستہ کہنے کا ثبوت احادیث مبارکہ سے

0 comments
آمین کا معنی علامہ ابن منظور افریقی لکھتے ہیں یہ وہ کلمہ ہے جو دعا کے بعد کہا جاتا ہے یہ اسم اور فعل سے مرکب ہے اور آمین کا معنی ہے اللھم استجب لی۔ اے اللہ میری دعا قبول فرما:
نماز میں آہستہ آواز سے آمین کہنا احادیث سے ثابت ہے جو درج ذیل ہیں۔
1۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب امام (غیر المغضوب علیہم ولا الضالین) کہے تو تم کہو "آمین" جس کا کہنا فرشتوں کے کہنے سے موافق ہو گیا تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔
صحيح بخاری : کتاب صفة الصلوة، باب جهر الماموم بالتامين 1 / 271 حديث نمبر 749
صحيح مسلم : کتاب الصلاة، باب التسميع والتحميه والتامين 1 / 3-7 حديث نمبر 410
2۔ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غیر المغضوب علیہم ولا الضالین پڑھا تو کہا آمین اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آمین کی آواز کو پست کیا۔
سنن الترمذی 1 / 289 حديث نمبر 248
احمد بن حنبل فی المسند 4 / 316
الحاکم فی المستدرک 2 / 253 حديث نمبر 2913
3۔ حضرت ابو وائل سے مروی ہے کہ حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تسمیہ، تعوذ اور تامین (آمین) بلند آواز سے نہیں کہتے تھے۔
المعجم الکبير 9 / 263 حديث نمبر 9304
4۔ حضرت ابراہیم نخفی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں پانچ چیزوں میں اخفاء کیا جائیگا ثناء، تعوذ، تسمیہ، تامین (آمین) اور تحمیہ۔
اخرجه عبد الرزاق فی المصنف : 2 / 87 حديث نمبر 2597

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔