Saturday 4 July 2015

فضائل شب قدر احادیث مبارکہ کی روشنی میں پوسٹ نمبر 14

0 comments

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرتِ زر بن حبیش نے حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کیا : اے ابو منذر! مجھے شبِ قدر کے متعلق بتائیے کیونکہ جب ہمارے بزرگ (حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما) سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا : جو سارا سال قیام کرے گا وہ اسے پالے گا۔ حضرت اُبی بن کعب نے فرمایا : اﷲ تعالیٰ ابو عبدالرحمن (حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہما) پر رحم فرمائے۔ بخدا! وہ بخوبی جانتے ہیں کہ شبِ قدر رمضان میں ہے۔ مسدد کی روایت میں یہ بھی ہے : ’’لیکن انہوں نے (شبِ قدر کی نشان دہی اس لئے) ناپسند فرمائی کہ لوگ اسی پر اکتفاء نہ کر لیں۔‘‘ حضرت زِر اور مسدد دونوں نے اس پر اتفاق کیا۔ خدا کی قسم! حالانکہ ان کے نزدیک وہ رمضان المبارک کی ستائیسویں رات ہی ہے اور اس میں کوئی اِستثناء نہیں۔ میں عرض گزار ہوا : اے ابو منذر! تم کس بناء پر یہ کہہ رہے ہو؟ انہوں نے کہا : اُس دلیل یا نشانی کی بناء پر جانتا ہوں جو ہمیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتائی ہے۔ (حضرت عاصم کہتے ہیں : ) میں نے حضرت زِر سے کہا کہ وہ نشانی کیا ہے؟ فرمایا : اس رات کی صبح سورج تھالی کی مانند نکلتا ہے اور کچھ بلند ہونے تک اس میں شعاعیں نہیں ہوتیں۔
--------------------------------------------------------------------------
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / ء130، 131، الرقم : 21235، 21238، وأبوداود في السنن، کتاب الصلاة، باب في ليلة القدر، 2 / 51، الرقم : 1378، وابن خزيمة في الصحيح، 3 / 332، الرقم : 2193، وعبد الرزاق في المصنف، 4 / 252، الرقم : 700، والطبراني في المعجم الکبير، 9 / 316، الرقم : 9583.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔