Wednesday 1 July 2015

سوال : ۔ ھم وھابیوں کے پیچھے نماز کیوں نہیں پڑھتے ؟

1 comments

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
تاریخ وہابیت و نجدیت

ہم اہلسنت و جماعت وہابی ندی اماموں کے پیچھے نمازیں کیوں نہیں پڑھتے اس کو سمجھنے کے لئے  وہابیوں کی مختصر تاریخ بھی پڑھیے
وہابیت کی داغ بیل محمد بن عبدالوہاب نجدی نے ڈالی 1143ھ میں اس نے علمائے مدینہ سے مناظرہ کیا جس میں اسے شکست فاش ہوئی جب مدینہ سے ناکام ہوا تو نجد کے بدوؤں میں اس نے اپنے مسلک کی تبلیغ شروع کردی ابن مسعود نامی ایک حاکم اس کے خیالات سے متفق ہو گیا ان دونوں نے مل کر بیس ہزار کا ایک لشکر تیار کیا اپنا پایہ تخت درعیہ نامی جگہ کو قرار دیا 1218ھ میں اس لشکر نے مکہ مدینہ پر چڑھائی کردی مسلمانوں کو بے دریغ شہید کر دیا مسجد نبوی کے خزانوں کو لوٹ لیا محمد علی پاشا خدیو مصر کے حکم سے طوسون مصری نے ان سے جنگ کی 1227ھ میں ان سے فتح پائی اور مدینہ کو وہابیوں سے پاک کر دیا۔ ادھر محمد علی پاشا کے دوسرے بیٹے ابراہیم نے 1224ھ میں درعیہ وہابیوں کے پایہء تخت کو فتح کر لیا مگر خفیہ طور پر وہابیت کی تبلیغ جاری رہی اور اس عقیدے کی حکومتیں قائم ہوتی رہیں۔ (از سیف چشتیاں پیر سید مہر علی شاہ گولڑی ص 98)

محمد ابن عبدالوہاب نجدی کے عقائد

درج ذیل سطور میں وہابیوں کے چند عقائد ذکر کئے جاتے ہیں یہ ان کی اصل کتاب میں مذکور ہیں حوالہ ساتھ درج ہیں۔

1۔ محمد کی قبر، ان کے دوسرے متبرک مقامات، تبرکات یا کسی نبی ولی کی قبر یا ستون وغیرہ کی طرف سفر کرنا بڑا شرک ہے۔ (کتاب التوحید محمد ابن عبدالوہاب ص 124)

2۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا مزار گرا دینے کے لائق ہے اگر میں اس کے گرا دینے پر قادر ہو گیا تو گرا دوں گا۔ (اوضح البراہین)

3۔ میری لاٹھی محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم)سے بہتر ہے کیونکہ اس سے سانپ مارنے کا کام لیا جا سکتا ہے اور محمد مر گئے ان سے کوئی نفع باقی نہ رہا۔ (اوضح البراہین ص 103)

یہ چند عقائد تھے اگرچہ ان کی خبا ثتیں بہت زیادہ ہیں جن سے آپ نے اندازہ لگایا ہو گا کہ وہابیوں کے نزدیک تمام دنیا کے مسلمان مشرک قرار پاتے ہیں۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے۔

عَنْ عُقَبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِنِّي فَرَطٌ لَکُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْکُمْ وَإِنِّي وَاﷲِ لَأَنْظُرُ إِلَي حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي أُعْطِيْتُ مَفَاتِيحَ خَزَآئِنِ الْأَرْضِ، أَوْمَفَاتِيحَ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَاﷲِ مَا أَخَافُ عَلَيْکُمْ أَنْ تَُشْرِکُوْا بَعْدِي وَلَکِنْ أَخَافُ عَلَيْکُمْ أَنْ تَتَنَافَسُوْا فِيهَا.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔ بیشک خدا کی قسم! میں اپنے حوض (کوثر) کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں (یا فرمایا : زمین کی کنجیاں) عطا کر دی گئی ہیں اور خدا کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ تم دنیا کی محبت میں مبتلا ہو جاؤ گے۔ ‘‘

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النَّبُوَّةِ فِي الإِسلام، 3 / 1317، الرقم : 3401، وفي کتاب : الرقاق، باب : مَا يُحْذَرُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَالتَّنَافُسِ فِيها، 5 / 2361، الرقم : 6061، ومسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : إثبات حوض نبينا صلي الله عليه وآله وسلم وصفاته، 4 / 1795، الرقم : 2296 وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 153

1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔