Friday 3 April 2015

فضائل و برکات درود شریف ( حصّہ سوم )

0 comments
فضائل و برکات درود شریف ( حصّہ سوم )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
امام بخاری نے ابوا لعالیہ تابعی سے یہ اثر نقل کیا ہے کہ الله تعالیٰ کا صلوٰة سے مراد آپ صلی الله علیہ وسلم کی تعظیم او رملائکہ کے سامنے آپ صلی الله علیہ وسلم کی مدح وثنا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم کی تعظیم دنیا میں تویہ ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کو بلند مرتبہ نصیب فرمایا۔ آپ کے ذکر کو اپنے ذکر کے ساتھ شامل فرمایا۔ اذان ، اقامت، نماز، درود وسلام، کلمہ طیبہ غرض ہر جگہ اپنے نام کے ساتھ آپ صلی الله علیہ وسلم کے نام کو شامل فرما لیا۔ قال حسان بن ثابت رضی الله عنہ #
وضم الالٰہ اسم النبی الیٰ اسمہ
اذ قال فی الخمس المؤذن اشھد
وشق لہ من اسمہ لیسجلہ
فذو العرش محمود وھذا محمد

” الله تعالیٰ نے اپنے نام کے ساتھ آپ صلی الله علیہ وسلم کے نام کو ملا رکھا ہے، جیساکہ پانچ وقت موذن اشھد کہتا ہے۔ الله تعالیٰ نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے اعزاز کے لیے آپ صلی الله علیہ وسلم کا نام اپنے نام سے مشتق کیا، چناں چہ صاحب عرش محمود ہے اور آپ محمد، صلی الله علیہ وسلم #
صلوٰة الله کلام الله جہاں دیکھا تو یہ دیکھا
اگر لکھا الله دیکھا تو محمد بھی لکھا دیکھا

اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی یہ تعظیم بھی فرمائی کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے دین کو دنیا بھر میں پھیلا دیا اور غالب کر دیا۔ ﴿لیظھرہ علی الدین کلہ﴾․ آپ کی شریعت کو قیامت تک کی شریعت بنا دیا اور شریعت کی حفاظت بھی خود فرمانے کا وعدہ کیا۔ ﴿انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون﴾ اور آخرت میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی تعظیم یہ کی کہ آپ کا مقام تمام مخلوقات سے بلند فرما دیا۔

حدیث کے الفاظ ہیں ”انا سید ولد آدم، ولافخر، وانا اول من تنشق عنہ الارض، وانا اول شافع، واول مشفع، ولافخر، ولواء الحمد بیدی یوم القیامة، ولا فخر“․

میں ساری اولاد آدم کا سردار ہوں، قیامت کے دن سب سے پہلے میری قبر مبارکہ شق ہو گی اور حشر کے دن سب سے پہلے میں سفارش کروں گا، جو کہ قبول ہو گی اور قیامت کے دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا او رمیں ان تما م باتوں پر فخر نہیں کرتا، بلکہ الله تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں ۔“( سنن ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب ذکر الشفاعة)

فائدہ! چاہیے تو یہ تھا کہ سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور دیگر انبیائے کرام علی نبیا وعلیہم الصلوٰة والسلام کی قبور مبارکہ شق ہوتیں، لیکن آپ صلی الله علیہ وسلم کی قبر سب سے پہلے شق ہونے کی وجہ کیاہے؟ تو علمائے کرام نے نکتہ آفرینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں پر آپ صلی الله علیہ وسلم کی قبر مبارک کا شق ہونا آپ کے لیے باعث اعزاز او روجہ تعظیم ہے وہیں یہ امت کے گناہ گار جن کی زندگی گناہوں سے بھری پڑی ہے قیامت کے دن گناہوں کی وجہ سے پریشان ہوں گے اور قیامت کے دن ہوش وحواس تک جواب دے دیں گے تو ان کی نگاہ جب قبروں سے اٹھتے ہی محشر کے میدان میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے چہرہ انور پر پڑے گی تو ان کی تسلی کا سامان ہو جائے گا۔ سبحان الله! کہ یہ شفیع المذبین پیغمبر سامنے موجود ہے، جیسے ایک شخص کسی نئی بستی میں جائے تو وہاں اجنبیت کی وجہ سے وہ تھوڑا بہت تنگ ہوتا ہے، لیکن کوئی جان پہچان والا نکل آئے تو پھر اس کی یہ تکلیف دور ہو جاتی ہے، ایسے ہی محشر کا میدان بھی ایک نیا جہاں ہے اور ایک ایسی جگہ جہاں انسان کے ہوش وحواس کام کرنا چھوڑ دیں گے اور اس مشکل ترین مقام کے اندر سیدنا محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے چہرہ انورپر نگاہ پڑ جائے تو خدا کی نعمت نہیں تو اور کیا ہے، جن کو دیکھتے ہی تمام مصیبتیں دور ہو جائیں اور بے قرار دل کو قرار آجائے، بلکہ اکابرین تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کو عالم برزخ کے اندر رکھنا بھی خدا کی نعمت ہے، پرورد گار چاہتے تو قیامت تک زندہ رکھتے، لیکن اس جہاں کے اندر زندہ نہ رکھنے کی جہاں اور حکمتیں ہیں جو تحریرکرنا اس وقت مقصود نہیں، وہیں پر ایک حکمت آپ صلی الله علیہ وسلم کو برزخ میں پہنچا کر حیات برزخی دے کر اس امت کے مرنے والوں کے لیے مغفرت کا سامان مہیا کرنا ہے، کیوں کہ اسی زمین کے اندر جہاں آپ صلی الله علیہ وسلم کی امت کے آنے والے مدفون ہوں گے، وہیں پر اس زمین کے اندر سر کار دو عالم ،روح دوعالم، فخر دو عالم، اثاثہ دو عالم، سیدنا محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم بھی تشریف فرماہیں، یقینا ان کی برکات جہاں پر دنیا والوں کو مل رہی ہیں، وہیں پر برزخ والوں کو بھی ضرور عطا ہوں گی۔

لہٰذا محشر کے اندر جو شخص سب سے زیادہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے قریب ہو گا وہ، وہ خوش نصیب ہے جو متبع رسول ہو گا او رکثرت کے ساتھ درود پاک پڑھتا ہو گا۔( جاری ھے )

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔